غزہ سے فلسطینیوں نے’’الوداعی پیغامات‘‘ بھیجنا شروع کردیا، کیونکہ جمعرات سےاسرائیل مسلسل بے تحاشہ بمباری کر رہاہے، جبکہ ایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملہ نسل کشی کے قریب پہنچ گیا۔
EPAPER
Updated: May 16, 2025, 6:05 PM IST | Gaza
غزہ سے فلسطینیوں نے’’الوداعی پیغامات‘‘ بھیجنا شروع کردیا، کیونکہ جمعرات سےاسرائیل مسلسل بے تحاشہ بمباری کر رہاہے، جبکہ ایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملہ نسل کشی کے قریب پہنچ گیا۔
کئی فلسطینی غزہ میں اپنے’’ آخری پیغامات‘‘ شیئر کر رہے ہیں، ان پیغامات میں اسرائیل کی مسلسل بمباری کا تذکرہ ہے، اس کے علاوہ صورتحال کی سنگینی اور تباہی کا ذکر ہے۔ ایک صارف نے لکھا’’کچھ دیر میں ہم قتل ہو جائیں گے، ہم آپ کو کبھی معاف نہیں کریں۔‘‘ جس کی وجہ یہ ہے کہ جمعرات سے محصور غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کے مسلسل حملوں کی وجہ سے قیامت خیز صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اسرائیل طبی سہولیات اور رہائشی عمارتوں کو مسلسل نشانہ بنارہا ہے، جس کے نتیجے میں۲۴؍ گھنٹوں میں۱۴۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کا منصوبہ، جس کے تحت غزہ کی باقی ماندہ شہری نظام کو تباہ کر کے فلسطینی آبادی کو ایک چھوٹے سے علاقے میں مرتکز کر دیا جائے گا، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، نسلی صفائی اور نسل کشی کے موجودہ جرائم میں ایک مزید گھناؤنا اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: ہمارے بچے موت کا انتظار کر رہے ہیں: فلسطینی ماں
اسرائیلی حکام، جنہوں نے۷۵؍ دنوں سے غزہ میں امداد، خوراک، ایندھن اور طبی سامان کی ترسیل روک رکھی ہے، نے ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت اگر مئی۲۰۲۵ء کے وسط تک حماس کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ ہوا تو غزہ کی عمارتوں کو مسمار کر کے تمام آبادی کو ایک علاقےمیں منتقل کر دیا جائے گا۔ تاہم اسرائیلی جارحیت سے پیدا شدہ تباہ کن انسانی صورتحال کا تقاضا ہے کہ دیگر حکومتیں اور ادارے، خاص طور پر امریکہ، فرانس، جرمنی، یورپی یونین اور برطانیہ، اس کے خلاف مضبوط ردعمل دیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے نسل کشی کے کنونشن کے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ مزید مظالم کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کریں، جن میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت، فوجی امداد اور سفارتی حمایت بند کرنا، اسرائیلی اہلکاروں پر مقررہ پابندیاں عائد کرنا، اور دوطرفہ معاہدوں کا جائزہ لے کر ان کی تجدید پر غور کرنا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک مغربی کنارے سے ۱۷؍ ہزار فلسطینیوں کوحراست میں لیا گیا
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ اپنے بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ غذائی عدم تحفظ کے عالمی ماہرین، انٹیگریٹڈ فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) نے۱۲؍ مئی کو کہا کہ میں غزہ میں ہر پانچواں شخص بھوک کا شکار ہو سکتا ہے۔ جبکہ غزہ کے وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق محاصرے کے آغاز سے اب تک کم از کم ۵۷؍ بچے غذائی قلت کی وجہ سے فوت ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اپریل کے وسط میں دہرایا کہ’’ اسرائیل کی پالیسی واضح ہے: غزہ میں کوئی انسانی امداد داخل نہیں ہوگی۔‘‘ قومی سلامتی کے وزیر اتامار بن گویر نے اس وقت کہا تھا،’’جب تک ہمارے یرغمال سرنگوں میں مر رہے ہیں، خوراک یا امدادداخل کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔‘‘
نیتن یاہو نے۵؍ مئی کو اعلان کیا،کہ ’’اب کوئی اندر باہر نہیں ہوگا۔‘‘ وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹرک ،نے کہا کہ’’ اسرائیل آخرکار غزہ پٹی پر فتح حاصل کرے گا۔‘‘ اسموٹرک جس نے کہا ہے کہ’’ غزہ مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا اور اس کی فلسطینی آبادی بڑی تعداد میں تیسرے ممالک کو چلی جائے گی‘‘، نے یہ بھی کہا کہ اگر یرغمال بھی رہا ہو جائیں تو ان منصوبوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جانی چاہیے۔