• Sat, 11 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ امن معاہدے پر عمل درآمد، اسرائیلی فوج کا انخلاء اور فلسطینیوں کی واپسی شروع

Updated: October 10, 2025, 10:13 PM IST | Gaza

غزہ امن معاہدے پر عمل در آمد شروع ہو چکا ہے، جس کی رو سے اسرائیلی فوج نے یلو لائن کی جانب لوٹنا شروع کردیا ہے، جبکہ فلسطینی دوبارہ اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں،۱۴؍ اکتوبر سے رفح سرحد پیدل چلنے والوں کیلئے کھول دی جائے گی۔

Palestinians returning to their city. Photo: X
فلسطینی اپنے شہر لوٹتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

 ٹرمپ کے پیش کردہ ۲۰؍ نکاتی غزہ امن معاہدے پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے، اس معاہدے کے نفاذ کے طور پر اسرائیلی فوج نے طے شدہ تعیناتی لائن (یلو لائن) کی طرف انخلا شروع کر دیا، ساتھ ہی فلسطینی اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔ ۱۰؍ اکتوبر کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر ۱۲؍ بجے سے امن معاہدہ عمل میں آیا۔ اس معاہدے کے پہلے مرحلے کے طور پر حماس ۷۲؍ گھنٹوں میں اسرائیل کے تمام یرغمالوں کو رہا کرے گا، جبکہ اسرائیل ۲۵۰؍ سزائے موت والے اور ۱۷۰۰؍ دیگر فلسطینی قیدیوں کو رہاکرے گا۔ مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ۱۴؍ اکتوبر سے پیدل چلنے والوں کے لیے دوبارہ کھل جائے گی ۔ اسرائیل روزانہ۶۰۰؍ امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دے گا ۔امریکہ نے ۲۰۰؍ فوجی نگراں کے طور پر اسرائیل روانہ کئے ہیں، تاہم وہ غزہ میں داخل نہیں ہوں گے۔ اس کے علاوہ ترکی نے بھی غزہ میں امن مشن میں حصہ لینے کیلئے اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اگرغزہ میں حماس رہا تو نیتن یاہو کی حکومت گرا دوں گا: انتہا پسند لیڈر بن گویر کی دھمکی

دریں اثناء اسرائیلی فوج نے غزہ کے باشندوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اب بھی اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں، جن میں بیت حانون، شجاعیہ اور خان یونس کے کچھ حصے شامل ہیں، میں داخل ہونے سے گریز کریں ۔ یہ معاہدہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے۲۰؍ نکاتی امن منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے، جس کے بعد بین الاقوامی استحکامی فورس کے تعاون سے مزید انخلا ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ سے کسی کو زبردستی نہیں نکالا جائے گا: ڈونالڈ ٹرمپ

اسرائیل کے براڈ کاسٹر چینل ۱۲؍ کی خبر کے مطابق امریکی صدر کی پیر کو صبح ۹؍ بجے آمد متوقع ہے،وہ بن گورین ہوائی اڈے پر اتریں گے۔ ٹرمپ کا یہ دورہ اپنے منصوبے کے بر خلاف مختصر ہوگا۔بہر حال اہل  غزہ نے جنگ بندی پر اطمینان کا ظہار کیا ہے، اس موقع پر انہیں اپنوں کے کھونے کا غم بھی تھا اور وطن لوٹنے کی خوشی بھی۔ایک شخص نے کہا، ’’ہم اپنے علاقوں میں واپس جا رہے ہیں، زخموں اور غم سے بھرے ہوئے، لیکن ہم اس صورت حال کے لیے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں۔‘‘ ایک ماں، جس کے دو بچے اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے، نے کہا، ’’میں جنگ بندی اور امن سے خوش ہوں، تاہم جنگ بندی میرے مارے گئے بیٹے اور بیٹی کے گہرے غم کو بھی یاد د لاتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK