جرمن حکومت نے ایک میڈیا رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نو منتخب چانسلر فریڈرش مرز نے بارڈر کنٹرول کو سخت کرنے کیلئے ملک میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 10, 2025, 12:09 AM IST | Berlin
جرمن حکومت نے ایک میڈیا رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نو منتخب چانسلر فریڈرش مرز نے بارڈر کنٹرول کو سخت کرنے کیلئے ملک میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جرمن حکومت نے ایک میڈیا رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نو منتخب چانسلر فریڈرش مرز نے بارڈر کنٹرول کو سخت کرنے کیلئے ملک میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کو حکومت کے ایک ترجمان نے ان افواہوں کی وضاحت کرتے ہوئے عوام کو یقین دلایا کہ یورپی یونین کے معاہدے ’’ٹیریٹی آن دی فنکشننگ آف دی یورپی یونین‘‘ (TFEU) کی شق۷۲؍، جسے’’برسلز کی خصوصی شق‘‘ کہا جاتا ہے، کو فعال نہیں کیا گیا۔ اسٹیفن کورنیلیئس نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چانسلر قومی ایمرجنسی کا اعلان نہیں کر رہے۔ جمعرات ہی کو جرمن میڈیا آؤٹ لیٹ ’’ڈی ویلٹ‘‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ نئی وفاقی حکومت یورپی یونین کی اس شق کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اگر یہ شق نافذ کر دی جائے تو بارڈر پروٹیکشن اور داخلی سلامتی پر قومی قانون فوری طور پر لاگو ہو جائے گا۔ اس اقدام کے نتیجے میں بارڈر کنٹرول میں سختی آ جائے گی اور پناہ کی درخواستوں کو مسترد کیا جا سکے گا۔
یہ پہلا موقع ہوگا کہ جرمنی،جو یورپی یونین کا بانی رکن ہے، یورپی قوانین کو معطل کرنے کی کوشش کرے گا۔ تاہم، اس سے قبل برسلز (یورپی یونین) کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اس درخواست کو منظور کرتا ہے یا نہیں۔ اسی شق کا اطلاق اٹلی نے ۲۰۲۳ءمیں کیا تھا، جب اس کی حکومت نے اسے ایک سنگین امیگریشن بحران قرار دیا تھا۔ رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا تھا کہ جرمنی کے پڑوسی ممالک کے سفیروں کو وزارتِ داخلہ کی جانب سے اس معاملے پر بریفنگ دی گئی ہے، تاہم، یہ واضح نہیں کیا گیا کہ قومی ایمرجنسی کب سے نافذ کی جائے گی۔ ایک علاحدہ بیان میں جرمن حکام نے یورونیوز کو بتایا کہ مرز غیر قانونی طور پر کسی محفوظ یورپی ملک کے راستے جرمنی آنے والے افراد کی ملک بدری بڑھانے کیلئے قومی ایمرجنسی کا اعلان کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: چین اور روس میں قربت، شی جن پنگ کی ماسکو میں پوتن سے ملاقات
بدھ کو وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرِنڈٹ نے کہا کہ انہوں نے وفاقی پولیس کو بارڈر کنٹرول سخت کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ غیر قانونی مہاجرین کو واپس بھیجا جا سکے جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو جرمنی میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔ ڈوبرِنڈٹ نے اپنے حلف اٹھانے کے کچھ گھنٹوں بعد کہا کہ ہم سرحدوں پر سخت کنٹرول کریں گے، جس کے نتیجے میں زیادہ لوگوں کو واپس بھیجا جائے گا۔ تاہم، ڈوبرِنڈٹ نے واضح کیا کہ کمزور افراد، بشمول بچے اور حاملہ خواتین، کو سرحد سے واپس نہیں بھیجا جائے گا۔ ان منصوبوں پر پولینڈ اور آسٹریا کی جانب سے تنقید کی گئی ہے اور کچھ ماہرین نے ان کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔