Inquilab Logo Happiest Places to Work

جرمنی: نسل پرست امتیازی سلوک کی شکایات میں تین گنا اضافہ

Updated: June 03, 2025, 10:41 PM IST | Berlin

جرمنی میں نسل پرستی پر مبنی سلوک کی شکایات میں ۲۰۱۹ء کے مقابلے میں تین گنا اضافہ ہوا ہے، ۲۰۲۴ء میں نسل پرستی مخالف ایجنسی کو ریکارڈ ۱۱۴۰۵؍ شکایات موصول ہوئیں، جو اس کے قیام کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے ۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

جرمنی میں نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے واقعات میں شدید اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جہاں نئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۱۹ءکے مقابلے میں درج ہونے والے معاملات کی تعداد تین گنا سے زیادہ ہو چکی ہے۔ وفاقی امتیازی سلوک مخالف ایجنسی کو۲۰۲۴ء میں ریکارڈ۱۱۴۰۵ء شکایات موصول ہوئیں، جو اس ادارے کے قیام کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ایجنسی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، جسے برلن میں کمشنر فیرڈاآٹمان نے پیش کیا، ان میں  ۳۸۵۸؍ معاملات نسل پرستی، یہود دشمنی یا نسلی امتیاز سے متعلق تھےجو کہ۲۰۱۹ء میں صرف۱۱۶۷؍ تھے۔ 

یہ بھی پڑھئے: جرمنی نے اسرائیل کو۵۵۰؍ ملین ڈالر سے زائد کے ہتھیاروں کی برآمدات کی منظوری دی

 آٹمان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا’’ ہمارے یہاں نسل پرستی کا ایک سنگین مسئلہ موجود ہے۔ لاکھوں لوگ پہلے سے کہیں زیادہ اپنی حفاظت کو لے کر فکر مند ہیں۔ اعداد و شمار روزمرہ زندگی کے مختلف شعبوں میں امتیازی سلوک کی ایک تاریک تصویر پیش کرتے ہیں۔۳۰۰۰؍ سے زائد معاملےملازمت  کے شعبے سے متعلق تھے، جبکہ سینکڑوں معاملات سرکاری اداروں، اسکولوں، صحت کی دیکھ بھال، رہائش اور یہاں تک کہ پولیس اور عدلیہ سے متعلق تھے۔۲۰۲۴ء کی رپورٹ میں معذوری کی بنیاد پر امتیاز دوسرے نمبر پر رہا، جس میں۲۴۷۶؍ شکایات درج ہوئیں، اس کے بعد جنس (۲۱۳۳؍) عمر( ۱۰۹۱؍)اور مذہب یا عالمی نظریہ (۶۲۶؍) شامل ہیں۔
  آٹمان نے بتایا کہ جرمنی کے جنرل ایکویل ٹریٹمنٹ ایکٹ کے تحت ۹۰۵۷؍شکایات میں سے ۴۳؍ فیصدنسل پرستی، یہود دشمنی یا نسلی بنیادوں پر تھیں۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ ۲۳۰۰؍سے زائد دیگر معاملات جن میں بہت سے سرکاری اداروں سے متعلق تھے، ادارے کے موجودہ دائرہ کار سے باہر تھے۔ انہوں نے کہا،’’جرمنی میں لوگوں کو ریستورانوں کے مقابلے سرکاری دفاتر میں امتیازی سلوک کے خلاف کم تحفظ حاصل ہے، اور مزید کہا کہ قانون کو اسکولوں، پولیس اور عدالتوں جیسے سرکاری اداروں تک وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ کمشنر نے درج ہونے والےمعاملات میں اضافے کو نہ صرف حالات کی خرابی کی عکاسی قرار دیا بلکہ عوامی بیداری میں اضافے کی علامت بھی بتایا۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا، جو کچھ ہمیں موصول ہوتا ہے وہ صرف برفانی تودے کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھئے: آسٹریلیا: پُرتشدد گرفتاری کے بعد ہند نژاد شخص لائف سپورٹ پر

رپورٹ میں حوالہ دیے گئے بیرونی مطالعات کے مطابق، جرمنی میں ہر تیسرا شخص کہتا ہے کہ اس نے کسی نہ کسی شکل میں امتیازی سلوک کا سامنا کیا ہے۔ خواتین کو کام کی جگہ پر خاص چیلنج کا سامنا ہے، جبکہ مہاجرین نے زبانی بدسلوکی کی شکایات کی ہیں، جن میں جلا وطنی کی دھمکیاں اور اسکولوں میں نفرت انگیز علامات کی طرف عدم توجہی شامل ہیں۔ آٹمان نے قانون سازوں سے فیصلہ کن اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، ’’غیر قانونی پارکنگ کے مقابلے میں لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر کم سخت سزائیں دی جاتی ہیں۔‘‘انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ ایکول ٹریٹمنٹ ایکٹ کو مضبوط بنائیں اور اداروں کو دورِ راست (فار رائٹ) کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے بااختیار بنائیں۔ ان کا کہنا تھا،امتیازی سلوک کو ہم معمول بنانے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK