• Sat, 01 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

گوگل اور امیزون نے ’وِنک‘ میکانزم کے ذریعے اسرائیل کو غیر ملکی ایجنسیوں سے خبردار کیا: لیک دستاویزات

Updated: October 31, 2025, 10:03 PM IST | Tel Aviv

لیک ہونے والے دستاویزات کے مطابق، نمبس معاہدے کی رو سے گوگل اور امیزون کو اسرائیل کے ذریعے کلاؤڈ سروسیز کے استعمال کو محدود کرنے کا اختیار نہیں تھا۔

Photo: X
تصویر: ایکس

گزشتہ دنوں لیک ہوئے سرکاری دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ گوگل اور امیزون نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ خفیہ طور پر ”ونک میکانزم“ (wink mechanism) تیار کیا تھا جس کے تحت دونوں کمپنیاں اسرائیل کو خبردار کر دیتی تھی جب کوئی غیر ملکی ادارہ صہیونی ریاست سے جڑے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ دونوں امریکی کمپنیوں نے اسرائیل کے ساتھ ۲۰۲۱ء میں دستخط کئے گئے اپنے ۲ء۱ ارب ڈالر کے کلاؤڈ کمپیوٹنگ معاہدے ’پروجیکٹ نمبس‘ (Project Nimbus) کے ایک خفیہ حصے کے طور پر اس کوڈیڈ طریقہ کار پر اتفاق کیا تھا۔ 

’دی گارجین‘، ’۹۷۲+ میگزین‘ اور ’لوکل کال‘ کی مشترکہ تحقیقات کے مطابق، ونک میکانزم کے تحت، دونوں ٹیک کمپنیاں، اسرائیلی وزارتِ خزانہ کو معمولی رقم بھیج دیتے تھے جو ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے والے ملک کے ٹیلی فون کوڈ کے مطابق ہوا کرتی تھی۔ مثال کے طور پر، ۱۰۰۰ شیکلز (اسرائیلی کرنسی) کی منتقلی امریکی حکام (۱+) کی رسائی کی نشاندہی کرے گی جبکہ ۳۹۰۰ شیکلز اٹلی (۳۹+) کی نمائندگی کریں گے۔ اگر کسی صورت میں حکم امتناعی کی وجہ سے انکشاف ممکن نہ ہو تو کمپنیوں کی جانب سے ایک لاکھ شیکلز بھیجے جاتے تھے۔ ڈیٹا کی منتقلی کے ۲۴ گھنٹوں کے اندر ادائیگی کرنا لازمی تھا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نےالقدس میں مزید ۱۳۰۰؍ غیرقانونی یہودی بستیاں تعمیر کرنے کی منظوری دی

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحفظات سے دستبرداری

لیک ہونے والے ان دستاویزات سے مزید پتہ چلا کہ اس معاہدے کی رو سے گوگل اور امیزون کو اسرائیل کے ذریعے کلاؤڈ سروسیز کے استعمال کو محدود کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ یہاں تک کہ فوجی نگرانی کے مقاصد کیلئے بھی اسرائیل کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے استعمال کی اجازتِ تھی۔ اس طرح، اس معاہدے میں گوگل اور امیزون کے عام ”قابل قبول استعمال“ کے قواعد کو نظرانداز کردیا گیا جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔ متن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسرائیل کلاؤڈ میں ”اپنی مرضی کا کوئی بھی مواد یا ڈیٹا تیار کر سکتا ہے۔“ قانونی ماہرین نے اس میکانزم کو ”انتہائی غیر معمولی“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیٹا شیئرنگ میں رازداری سے متعلق امریکی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزی ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ:غیر ملکی صحافیوں کے داخلے سے قبل اسرائیل کی نسل کشی کے ثبوت مٹانے کی کوشش

کمپنیوں کا انکار اور اسرائیل کا دفاع

دونوں کمپنیوں نے کسی بھی غلط کام میں شرکت سے انکار کیا ہے۔ امیزون کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ قانونی ڈیٹا کی درخواستوں کیلئے ”سخت عالمی طریقہ کار“ کی پیروی کرتے ہیں، جبکہ گوگل نے غیر قانونی سرگرمیوں کے دعوؤں کو ”مضحکہ خیز“ قرار دیا۔ دوسری طرف، اسرائیلی وزارت خزانہ نے تحقیقات کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کمپنیاں اسرائیل کے قومی مفادات کی حفاظت کرنے والے ”سخت معاہدہ جاتی ذمہ داریوں“ کے تحت کام کرتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK