• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

حماس نے ٹونی بلیئر کو ”ناپسندیدہ شخصیت“ قرار دیا، غزہ میں تعیناتی کے امریکی منصوبے پر تنقید کی

Updated: September 29, 2025, 8:59 PM IST | Gaza

حماس نے زور دیا کہ ”فلسطینی عوام، حکومت چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں؛ ہمارے پاس اپنے معاملات سنبھالنے کیلئے درکار وسائل اور مہارت موجود ہیں۔“

Tony Blair. Photo: X
ٹوجی بلیئر۔ تصویر: ایکس

حماس نے اتوار کو ان خبروں کو مسترد کر دیا کہ امریکہ غزہ میں عارضی انتظامیہ کی نگرانی کیلئے برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو مقرر کرنے پر غور کر رہا ہے۔ غزہ کی مسلح مزاحمتی گروہ نے انہیں ”فلسطینی تناظر میں ایک ناپسندیدہ شخصیت“ قرار دیا۔ حماس کا یہ بیان، اسرائیلی روزنامہ ’ہاریٹز‘ کی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں عرب ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ واشنگٹن غزہ میں بلیئر کو مقرر کرنے کے منصوبے پر کام کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کا غزہ کیلئے ’’۲۱؍ نکاتی‘‘ نیا منصوبہ، فلسطینیوں کے حق میں اہم تجاویز

حماس کے سیاسی بیورو کے سینئر رکن حسام بدران نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کئے گئے بیان میں کہا کہ جنگ بندی کی کوئی بھی باضابطہ تجویز ثالثوں کے ذریعے گروپ تک نہیں پہنچی ہے۔ انہوں نے غزہ کے مستقبل کو بلیئر سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش پر تنقید کی۔ انہوں نے اسے ”فلسطینی عوام کیلئے ایک برا شگون“ قرار دیا اور بلیئر کو ”ایک منفی شخصیت قرار دیا جو اپنے جرائم، خاص طور پر عراق پر جنگ میں ان کے کردار کی وجہ سے بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے کھڑے ہونے کے مستحق ہیں۔“

بدران نے مزید آگے بڑھ کر بلیئر کو ”شیطان کا بھائی“ قرار دیا اور ان پر فلسطینیوں، عربوں یا مسلمانوں کیلئے ”کچھ بھی اچھا“ نہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی حکومت کا فیصلہ اندرونی طور پر ہونا چاہئے، نہ کہ بیرونی طاقتوں کے ذریعے مسلط کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”فلسطینی عوام، حکومت چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں؛ ہمارے پاس اپنے معاملات سنبھالنے کیلئے درکار وسائل اور مہارت موجود ہیں۔“

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے امن منصوبے پر عرب و مسلم لیڈران میں وسیع اتفاق پایا جارہا ہے: بادشاہ عبداللہ دوم

بدران نے انکشاف کیا کہ حماس نے دسمبر ۲۰۲۳ء میں ہی غزہ پر اکیلے حکومت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا اور اس موقف سے دیگر فلسطینی گروپس اور اتحادی ریاستوں کو مطلع کردیا تھا۔ مذاکرات کے متعلق، انہوں نے کہا کہ اس ماہ کے اوائل میں دوحہ میں حماس کے لیڈران پر قاتلانہ حملے کی ناکام اسرائیلی کوشش کے بعد جنگ بندی مذاکرات معطل ہونے کے بعد سے حماس کو ”کوئی باضابطہ تجویز“ موصول نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ ماضی میں امریکی-اسرائیلی اقدامات اکثر باضابطہ طور پر پہنچائے جانے سے پہلے میڈیا میں سامنے آتے رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK