• Wed, 10 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان میں لوکیشن ٹریکنگ کی تجویز پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی شدید تشویش

Updated: December 09, 2025, 9:04 PM IST | New Delhi

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہندوستان میں مستقل فون لوکیشن ٹریکنگ کی تجویز پر شدید تشویش ظاہر کی ہے، جس کے تحت حکومت قانونی نگرانی بہتر بنانے کے لیے تمام اسمارٹ فونز میں ہمیشہ فعال لوکیشن کے نفاذ پر غور کر رہی ہے۔ عالمی ٹیک کمپنیوں نے پرائیویسی خدشات کے باعث اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ کارکنوں، صحافیوں اور سیاست دانوں نے اسے انسانی حقوق اور نجی آزادی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس منصوبے کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ ہندوستان کی ٹیلی کام انڈسٹری کی جانب سے پیش کی گئی اس تجویز پر نظرثانی کی جا رہی ہے جس کے تحت فون پر مستقل سیٹلائٹ لوکیشن ٹریکنگ کو قانونی نگرانی بہتر بنانے کے لیے لازمی قرار دیا جائے گا۔ تنظیم کے مطابق یہ اقدام انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور کارکنوں کے حساس ڈیٹا کو سنگین خطرات سے دوچار کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت ٹیلی کام کمپنیوں پر عرصے سے زور دے رہی ہے کہ وہ زیرِ تفتیش افراد کے زیادہ درست مقامات فراہم کریں۔ ٹیلی کام آپریٹرز کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لیے حکومت کو اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کو حکم دینا ہوگا کہ وہ ہمیشہ فعال لوکیشن ٹریکنگ کو یقینی بنائیں۔ رائٹرز کے مطابق حکومت اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔ تاہم، پرائیویسی اور سکیورٹی خدشات کی وجہ سے عالمی اسمارٹ فون کمپنیاں، جن میں ایپل، گوگل اور سیمسنگ شامل ہیں، اس تجویز کی نجی سطح پر مخالفت کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اشوک کی لاٹ کے ساتھ روپے کے ۷۵؍ سال مکمل مگر اس کی داستان ۵۰۰؍سال طویل ہے

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رائٹرز کو جاری بیان میں کہا کہ ’’لوکیشن ڈیٹا انتہائی حد تک ظاہر کرنے والا ہوتا ہے‘‘، جو نہ صرف افراد بلکہ ان کے پیشہ ورانہ اور ذاتی روابط کو بھی بے نقاب کر سکتا ہے، جیسے وہ خفیہ ذرائع جو صحافیوں یا حقوقِ انسانی تنظیموں سے ملتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ’’یہ انتہائی تشویشناک ہے۔ ایک ایسے دور میں جب نگرانی عالمی خطرہ بنتی جا رہی ہے، ریاستوں کو اپنی نگرانی کے طریقوں میں بہتری لانی چاہیے، نہ کہ شہریوں کو مزید حساس معلومات ظاہر کرنے پر مجبور کرنا چاہیے۔‘‘ ہندوستانی وزارتِ آئی ٹی اور وزارتِ داخلہ، جو اس منصوبے کا جائزہ لے رہی ہیں، نے اس معاملے پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل ماضی میں بھی ہندوستان کے نگرانی کے نظام پر تشویش ظاہر کر چکی ہے، جس میں صحافیوں اور کارکنوں کے خلاف پیگاسس اسپائی ویئر کے مبینہ استعمال کے الزامات شامل ہیں،جو مودی حکومت مسلسل مسترد کرتی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: دراندازی سے متعلق یوپی سرکار کافرمان،مسلمانوں میں خوف و ہراس

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ہندوستان میں پرائیویسی سے متعلق ایک نئی بحث اس وقت شدت اختیار کر گئی جب رائٹرز نے انکشاف کیا کہ حکومت تمام اسمارٹ فونز پر ایک سرکاری سائبر سیفٹی ایپ پہلے سے انسٹال کرنے کی خفیہ ہدایت دے چکی تھی۔ کارکنوں اور سیاست دانوں کے شدید احتجاج کے بعد حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینا پڑا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے لوکیشن ٹریکنگ کی نئی تجویز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پوچھا:’’ہم ہندوستان کو ’سروییلنس اسٹیٹ‘ میں کیوں تبدیل کر رہے ہیں؟‘‘ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی ہندوستانی صارفین کی بڑی تعداد نے اس تجویز کے خلاف آواز اٹھائی، ایک صارف نے نشاندہی کی کہ یہ اقدام فون کو ’’ڈیجیٹل اینکل مانیٹر‘‘ میں تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK