ہندوستانی اخبار دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایک بزرگ شخص جو پاکستانی شہری تصور کیا جاتا ہے، بدھ کو ہندوستان سے اٹاری-واگھہ سرحد کے راستے جلا وطنی کے دوران بس میں انتقال کر گیا۔
EPAPER
Updated: May 01, 2025, 5:12 PM IST | New Delhi
ہندوستانی اخبار دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایک بزرگ شخص جو پاکستانی شہری تصور کیا جاتا ہے، بدھ کو ہندوستان سے اٹاری-واگھہ سرحد کے راستے جلا وطنی کے دوران بس میں انتقال کر گیا۔
ہندوستانی اخبار دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایک بزرگ شخص جو پاکستانی شہری تصور کیا جاتا ہے، بدھ کو ہندوستان سے اٹاری-واگھہ سرحد کے راستے جلا وطنی کے دوران بس میں انتقال کر گیا۔ عبدالوحید بٹ نامی یہ بزرگ تقریباً۸۰؍ سال کے تھے اور۱۹۸۰؍ سے ہندوستان میں مقیم تھے۔ وہ۶۰؍ سے۷۰؍ افراد کے گروپ کا حصہ تھے جنہیں جموں سے اٹاری سرحد پر لایا گیا تھا تاکہ انہیں پاکستان بھیجا جا سکے۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بٹ کے پاس پاکستانی پاسپورٹ بھی تھا یا نہیں۔
یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملہ: کئی مندروں نے مسلمانوں کے بائیکاٹ کا مطالبہ ٹھکرادیا
۲۲؍ اپریل کو پہلگام میں دہشت گردی کے حملے کے بعد، ہندوستان نے تمام پاکستانی شہریوں کو۲۷؍ اپریل تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا اور پاکستانی شہریوں کیلئے ویزا خدمات بھی فوری معطل کر دی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، فالج کا شکار بٹ کی حالت بدھ کو اچانک بگڑ گئی اور اٹاری میں انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ کے باہر کھڑی بس میں ان کا انتقال ہو گیا۔ انہیں بس میں اس لیے رکھا گیا تھا کیونکہ ہندوستانی حکام کو ان کے جلاوطنی کیلئے درکار دستاویزات کے بارے میں شک تھا۔ دی انڈین ایکسپریس نے ایک نامعلوم ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ ’’ جموں و کشمیر پولیس کچھ ایسے افراد کو ملک بدری کیلئے لائی ہے جن کے پاس نہ تو پاسپورٹ ہے اور نہ ہی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن سے ضروری سرٹیفکیٹ۔ ہم ایسے افراد کو ملک بدر نہیں کر سکتے جن کے پاس یہ دستاویزات نہ ہوں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد حکومت کے ایک فیصلے سے کئی خاندان بکھر گئے
رپورٹ کے مطابق،۲۵؍ اپریل کو سری نگر کے فارنر رجسٹریشن آفس نے بٹ کو ’’نوٹس ٹو لیو انڈیا‘‘ جاری کیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ۱۹۸۰ء میں اپنے ویزا کی میعاد ختم ہونے کے بعد سے غیرقانونی طور پر ہندوستان میں مقیم تھے۔ بٹ کے کوئی اولاد نہیں تھی، اس لیے وہ تنہا سفر کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ۲۲؍ اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام کے قریب ہونے والے حملے میں۲۶؍ افراد ہلاک اور۱۷؍ دیگر زخمی ہوئے تھے۔ یہ حملہ اننت ناگ ضلع کے بیسارن علاقے میں ہوا تھا، جہاں دہشت گردوں نے سیاحوں پر فائرنگ کی، جن میں سے زیادہ تر ریاست سے باہر کے تھے۔ جس کے بعد ہندوستانی حکومت نے ملک میں مقیم تمام پاکستانی شہریوں کو ۲۷؍ اپریل تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا ۔ تاہم حتمی تاریخ ختم ہونے تک کم از کم ۵۳۷؍ پاکستانی شہری اٹاری واگھہ سرحد کے راستے ہندوستان سے روانہ ہو چکے تھے۔