Updated: May 04, 2025, 8:06 PM IST
| New Delhi
ہند پاک کے مابین سفارتی کشیدگی کے دوران ہندوستان نے پاکستان کے خلاف اگلے درجے کے اقدامات کا اعلان کیا۔پہلگام دہشت گردی حملے کے بعد کیے گئے ان اقدامات میں بگلیہار ڈیم سے پانی کے بہاؤ کو محدود کرنا اور پاکستانی جہازوں کو بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے سے روکنا شامل ہے۔
ہندوستانی جوان سرحد پر پہرہ دیتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
ہندوستان نے پہلگام دہشت گردی حملے کے بعد پاکستان کے خلاف دوسرے درجے کے اقدامات کر دیے ہیں، جن میں بگلیہار ڈیم سے پانی کا بہاؤ کم کرنا اور پاکستانی جہازوں کو ہندوستانی بندرگاہوں پر آنے سے روکنا شامل ہے۔ یہ اطلاعات اتوار کو دی انڈین ایکسپریس نے دیں۔ یہ اقدامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب پاکستان نے سنیچر کو اپنی سطح سے سطح پر مار کرنے والی میزائل’’ ابدالی وپن سسٹم ‘‘کا کامیاب تجربہ کیا، جس کی رینج ۴۵۰؍کلومیٹر ہے۔ یہ تجربہ فوجی مشق ’’ایکسرسائز انڈس‘‘ کے تحت کیا گیا۔
ایک نامعلوم اہلکار نے دی انڈیئن ایکسپریس کو بتایا کہ جموں و کشمیر کے رامبن ضلع میں دریائے چناب پر واقع بگلیہار ڈیم کے سلیوس سپل وے کے دروازے نیچے کر دیے گئے ہیں تاکہ پاکستانی پنجاب کو جانے والے پانی کے بہاؤ کو محدود کیا جا سکے۔ یہ ایک ’’قلیل مدتی سزائی کارروائی‘‘ ہے۔ اہلکار کے مطابق، ’’ایسا کر کے، اگرچہ یہ عارضی اقدام ہے، ہم یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم سختی سے جواب دیں گے۔ دریائے چناب کا پانی پنجاب کے کھیتوں کو سیراب کرتا ہے، اور پاکستان کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ ہم ہر محاذ پر انہیں سزا دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ پہلگام حملے کے ایک دن بعد، ہندوستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔اس معاہدے کے تحت دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیاں دونوں ممالک کے درمیان منصفانہ طور پر تقسیم کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی سیکوریٹی کابینہ کا غزہ میں فوجی آپریشن کی توسیع کا فیصلہ
اس کے علاوہ پاکستان کے میزائل ٹیسٹ کے چند گھنٹوں بعد، ہندوستان نے پاکستانی پرچم والے جہازوں کو اپنی بندرگاہوں پر آنے سے روک دیا۔ ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ یہ پابندی ۱۹۵۸ء کے مرچنٹ شپنگ ایکٹ کی دفعہ ۴۱۱؍ کے تحت لگائی گئی ہے، جو حکومت کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ قومی مفاد یا ہندوستانی شپنگ کے مقاصدکیلئے جہازوں کو ہدایات دے سکتی ہے۔ یونین وزارت برائے بندرگاہیں، جہاز رانی اور آبی راستوں کے ایک حکم نامے کے مطابق، ’’پاکستانی پرچم والا کوئی جہاز ہندوستانی بندرگاہ پر نہیں آئے گا، اور نہ ہی کوئی ہندوستانی پرچم والا جہاز پاکستانی بندرگاہوں پر جائے گا۔‘‘ جواب میں، پاکستان نے بھی ہندوستانیپرچم والے جہازوں کو اپنی بندرگاہوں پر آنے سے روک دیا۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق، پاکستان نے یہ فیصلہ ’’بحری خودمختاری، معاشی مفاد اور قومی سلامتی‘‘ کے تحفظ کیلئے کیا۔
مزید یہ کہ نئی دہلی نے سنیچر کے روز پاکستان سے ہو کر آنے والی تمام اقسام کی ڈاک اور پارسلز کے تبادلے کو ہوا اور زمینی راستوں سے معطل کر دیا۔ ساتھ ہی پاکستان سے آنے یا وہاں سے گزرنے والی تمام اشیا کی درآمد پر پابندی لگا دی۔اس سے قبل ہندوستان نے پاکستانی شہریوں کیلئے ویزا خدمات معطل کر دی تھیں۔ بدھ کو ہندوستان نے پاکستان میں رجسٹرڈ، چلائے جانے یا لیز پر دیے گئے تمام ہوائی جہازوںکیلئے اپنا فضائی راستہ بند کر دیا۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان سے تجارتی رشتہ ختم، بندرگاہوں پر بھی پابندی
ہندوستانی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔ جس میں ۱۹۷۲ء کے شملہ معاہدے کی معطلی ہے، اس معاہدے کے تحت، کنٹرول لائن کو تسلیم کیا گیا تھا، جو جموں و کشمیر کے بیشتر حصے میں دونوں ممالک کے درمیان حقیقی سرحد کا کام کرتی ہے۔اس کے علاوہ پاکستان نے پہلے ہی ہندوستانی جہازوں کیلئے اپنی فضائی حدود بند کر رکھی ہیں۔دہشت گردی کے حملے کے بعد سے، پاکستانی فوج نے کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ کی ہے، جس کے جواب میں ہندوستانی فوج نے بھی کارروائی کی ہے۔