Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: ویزا پالیسی میں سختی کے سبب بین الاقوامی طلباء کی تعطیل کے سفر پرنظرثانی

Updated: May 04, 2025, 8:03 PM IST | Washington

امریکہ میں زیر تعلیم بین الاقوامی طلباء ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ویزا منسوخیوں اور سخت انفورسمنٹ پالیسیوں کی وجہ سے اپنے سفر کے منصوبوں پر دوبارہ غور کر رہے ہیں۔ متعدد جامعات غیر ضروری بین الاقوامی سفر سے گریز کی سفارش کر رہی ہیں، کیونکہ کئی طلباء کو اچانک اپنی قانونی حیثیت کھونے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس نے خوف اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔

Foreign students studying in the US face uncertainty over visa policy. Photo: INN
امریکہ میں زیر تعلیم بیرون ملک کے طلبہ ویزا پالیسی پر غیر یقینی صورتحال سے دوچار۔ تصویر: آئی این این

امریکہ میں زیر تعلیم بین الاقوامی طلباء ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ویزا منسوخیوں اور سخت انفورسمنٹ پالیسیوں کی وجہ سے اپنے سفر کے منصوبوں پر دوبارہ غور کر رہے ہیں۔ متعدد جامعات غیر ضروری بین الاقوامی سفر سے گریز کی سفارش کر رہی ہیں، کیونکہ بہت سے طلباء کو اچانک اپنی قانونی حیثیت کھونے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس نے خوف اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔  
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان ڈیاگو میں پی ایچ ڈی پروگرام سے موسم گرما کی چھٹیوں میں ایک بین الاقوامی طالب علم ہوائی کے چند دوستوں کے ساتھ سفر کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ لیکن جب اس نے دیکھا کہ پورے امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کی قانونی حیثیت ختم کی جا رہی ہے، تو اس نے سفر نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔کوئی بھی سفر، چاہے وہ امریکہ کے اندر ہی کیوں نہ ہو، اب خطرے کے خالی نہیں رہا۔ خاندان سے ملنے، چھٹیاں گزارنے یا تحقیق کرنے کے لیے سفر کرنے کا ارادہ رکھنے والے بین الاقوامی طلباء اب ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کی وجہ سے دوبارہ سوچ رہے ہیں، جس نے ان کے اندر خوف کا احساس بڑھا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل اقوام متحدہ اور اس کی ایجنسیوں کا احترام کرے:آئی سی جے میں سوئزر لینڈ

یہاں تک کہ جب طلباء کو اچانک امریکہ میں تعلیم کی اجازت کھونے کا سامنا کرنا پڑا، تو کچھ کالجوں نے فلسطینی حمایت میں سرگرم طلباء کو ملک بدر کرنے کی حکومتی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی طلباء اور فیکلٹی کو سفر ملتوی کرنے کی ترغیب دی۔ جب گزشتہ ہفتوں میں حیثیت ختم ہونے کے واقعات سامنے آئے، تو مزید تعلیمی اداروں نے بین الاقوامی طلباء کو غیر ضروری بیرون ملک سفر سے گریز کی ہدایت کی۔ مثال کے طور پر، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے نے گزشتہ ہفتے ایک ایڈوائزری جاری کی جس میں کہا گیا کہ "سخت چھان بین اور انفورسمنٹ" کی وجہ سے آنے والا بین الاقوامی سفر خطرناک ہو سکتا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے جائزے کے مطابق، مارچ کے آخر سے اب تک ۱۸۷؍کالجوں، یونیورسٹیوں اور یونیورسٹی سسٹم کے کم از کم ۱۲۲۰؍طلباء کے ویزے منسوخ ہو چکے ہیں یا ان کی قانونی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔  
نئی پالیسی کے تحت، حیثیت ختم کرنے کی جائز وجوہات میں ویزا کی منسوخی بھی شامل ہے جو طلباء نے امریکہ داخل ہونے کے لیے استعمال کیا تھا۔ ماضی میں، اگر کسی طالب علم کا ویزا منسوخ ہو جاتا، تو وہ عام طور پر اسکول مکمل کرنے کے لیے امریکہ میں رہ سکتا تھا۔ اب ایسا نہیں ہوگا۔ گزشتہ سال، امریکہ میں تقریباً  ۱ء۱؍ ملین بین الاقوامی طلباء زیر تعلیم تھے، جو بہت سے تعلیمی اداروں کیلئے اہم آمدنی کا ذریعہ ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعداد کم ہو سکتی ہے، کیونکہ سخت پالیسیاں امریکہ کی کشش کو متاثر کر رہی ہیں۔  

یہ بھی پڑھئے: امریکی امدادی فنڈ میں کمی کے خلاف اقوام متحدہ کے تقریباً۵۰۰؍ ملازمین کا احتجاج

گزشتہ کچھ ہفتوں میں، شمالی کیرولائنا میں رشی اوزہ کی امیگریشن لاء فرم کو روزانہ مختلف امیگریشن حیثیت رکھنے والے افراد، بشمول بین الاقوامی طلباء، سے سفر کے خطرات کے بارے میں کالز موصول ہو رہی ہیں۔ اوزہ نے کہا، ’’آپ سوچتے ہیں کہ `کیا ہم ایسے ملک کا کردار چاہتے ہیں؟یہ بات کچھ عجیب لگتی ہے کہ لوگ ملک چھوڑنے اور واپس آنے کے بارے میں خوفزدہ ہیں۔‘‘اوزہ کے مطابق، ویزا پر امریکہ میں موجود طلباء کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا ان کا سفر ناگزیر ہے۔ ملک چھوڑنے کے بعد واپس داخلے کی کوشش کرتے وقت، انہیں اپنے امیگریشن دستاویزات، اسکول کے ریکارڈ اور یہاں تک کہ عدالتی دستاویزات بھی ساتھ لانی چاہئیں اگر ان پر کوئی مقدمہ چلایا گیا ہو اور عدالت نے اسے خارج کر دیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بالآخر، وکلاء یہ پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ ایئر پورٹ پر کیا ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK