Updated: May 04, 2025, 10:06 PM IST
| Telaviv
یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے اتوار کو اسرائیل پر داغا گیا ایک میزائل بن گورین ہوائی اڈے کے قریب گر ا، جو ملک کا سب سے بڑا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں دھوئیں کا ایک بڑا گولہ ہوا میں بلند ہوا اور ٹرمینل بلڈنگ میں موجود مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
اسرائیل کا بن گورین ہوائی اڈہ جس کے عقب سے دھواں اٹھتا نظر آرہا ہے۔ تصویر: ایکس
یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے اتوار کو اسرائیل پر داغاگیا ایک میزائل بن گورین ہوائی اڈے کے قریب گرا، جو ملک کا سب سے بڑا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں دھوئیں کا ایک بڑا گولہ ہوا میں بلند ہوا اور ٹرمینل بلڈنگ میں موجود مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ایران سے وابستہ حوثی باغیوں، جنہوں نے اس میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، نے حال ہی میں اسرائیل پر میزائل حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی سیکوریٹی کابینہ کا غزہ میں فوجی آپریشن کی توسیع کا فیصلہ
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جوابی کارروائی کا عہد کیا۔ اسرائیلی پولیس کے ایک سینئر کمانڈر یائر ہیٹزرونی نے رپورٹرز کو میزائل کے گرنے سے بننے والا گڑھا دکھایا۔ ہوائی اڈے کے حکام کے مطابق میزائل ٹرمینل۳؍ کی پارکنگ کے قریب ایک سڑک کے پاس گرا۔ یہ ہوائی اڈہ تل ابیب کے قریب واقع ہے۔ اسرائیل کے چینل۱۲؍ نیوز کے مطابق نیتن یاہو اتوار کو سیکورٹی وزراء اور دفاعی اہلکاروں کے ساتھ ملاقات کر کے جوابی کارروائی پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق،’’آج اتوار کو صبح تقریباً ۹؍ بج کر ۱۸؍ منٹ پر آئی ڈی ایف نے یمن سے اسرائیلی علاقے کی طرف ایک میزائل لانچ کی شناخت کی۔ پروٹوکول کے مطابق اسرائیل کے متعدد علاقوں میں سائرن بجائے گئے۔ میزائل کو روکنے کی کئی کوششیں کی گئیں۔ بن گورین ہوائی اڈے کے علاقے میں ایک حملے کی شناخت ہوئی۔‘‘ اس حملے کے بعد مسافروں کو محفوظ پناہ گاہ کی جانب بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔اسرائیلی ایمبولینس سروس کے مطابق آٹھ افراد کو معمولی چوٹوں کے ساتھ اسپتال منتقل کیا گیا۔حوثی فوجی ترجمان یحییٰ سریع نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ’’ اسرائیل کا مرکزی ہوائی اڈہ اب ہوائی سفر کے لیے محفوظ نہیں رہا۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہو مکمل جنگ بندی کیلئے تیار نہیں ہیں، منصوبے مسترد کررہے ہیں: حماس
اسرائیل ایئرپورٹس اتھارٹی نے کہا کہ معمول کے آپریشنز دوبارہ شروع ہو گئے ہیں، بعد ازاں ایئر ٹریفک کو روکنے اور ہوائی اڈے تک رسائی کے راستوں کو بلاک کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ تاہم، لوفتھانزا، ڈیلٹا، آئی ٹی اے ایئرویز اور ائیر فرانس سمیت کئی ایئر لائنز نے کہا ہے کہ انہوں نے تل ابیب سے آنے اور جانے والی پروازیں منسوخ کر دی ہیں، جن میں سے کچھ پیر یا منگل کیلئے شیڈول تھیں۔
واضح رہے کہ یمن کے بڑے حصوں پر کنٹرول رکھنے والے حوثیوں نے۲۰۲۳ء کے آخر میں، غزہ پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے ابتدائی دنوں میں، اسرائیل اور بحیرہ احمر میں جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مارچ میں حوثیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کا حکم دیا تاکہ ان کی صلاحیتوں کو کم کیا جا ئے اور انہیں بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانے سے روکا جا سکے۔ ان حملوں میں یمن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ لیکن اسرائیل پر یہ کامیاب حملہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکی حملوں کے باوجود حوثیوں کی فوجی صلا حیت اب بھی جوں کی توں باقی ہے۔