۱۴؍ ویں دلائی لامہ کی جانشینی کے معاملے میں چین چاہتا ہے کہ ۱۷۹۲ء کا قرعہ اندازی کا طریقہ اختیار کیا جائے جبکہ ہندوستان نے کہا ہے کہ دلائی لامہ ہی اپنے جانشین کا انتخاب کریں۔ دلائی لامہ نے اپنے پیروکاروں کو چین کی مخالفت کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
EPAPER
Updated: July 04, 2025, 5:11 PM IST | New Delhi
۱۴؍ ویں دلائی لامہ کی جانشینی کے معاملے میں چین چاہتا ہے کہ ۱۷۹۲ء کا قرعہ اندازی کا طریقہ اختیار کیا جائے جبکہ ہندوستان نے کہا ہے کہ دلائی لامہ ہی اپنے جانشین کا انتخاب کریں۔ دلائی لامہ نے اپنے پیروکاروں کو چین کی مخالفت کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
چین نے دلائی لامہ کی جانشینی پر ایک ہندوستانی وزیر کے تبصرے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس معاملے پر مختار کل ہونے کے اپنے دعوے کا اعادہ کیا اور خبردار کیا کہ اس طرح کی مداخلت سے دو طرفہ تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔چینی وزارت خارجہ نے جمعہ کو کہا کہ ’’چین کو امید ہے کہ ہندوستان تبت کے مسائل کو گھریلو معاملات میں مداخلت کرنے اور تعلقات کو متاثر کرنے سے گریز کرے گا۔ ‘‘شاہی دور کے تاریخی طریقوں کا حوالہ دیتے ہوئےبیجنگ کا اصرار ہے کہ اس کے پاس اگلے دلائی لامہ کی منظوری کا حق ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان نے جمعرات کو تصدیق کی کہ ۱۴؍ ویں دلائی لامہ کے جانشین کا انتخاب مکمل طور پر تبتی بدھ مت کے موجودہ روحانی پیشوا خود کریں گے اور قائم شدہ مذہبی روایات کے مطابق کریں گے۔ پی ٹی آئی کے ذریعہ مرکزی وزیر کرن رجیجو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’’وہ تمام لوگ جو دلائی لامہ کی پیروی کرتے ہیں وہ محسوس کرتے ہیں کہ اوتار کا فیصلہ قائم کنونشن کے ذریعہ اور خود دلائی لامہ کی خواہش کے مطابق کیا جانا ہے۔اس فیصلہ کا حق وہاں موجود کنونشنوں کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔‘‘ نئی دہلی نے یہ بھی کہا کہ رجیجو، مرکزی وزیر راجیو رنجن سنگھ کے ساتھ، اتوار کو دلائی لامہ کی ۹۰؍ ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کریں گے۔
یہ بھی پڑھئے: ہند-گھانا کا دو طرفہ تعلقات کو جامع شراکت داری تک بڑھانے کا فیصلہ
واضح رہے کہ یہ چین کے کہنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے کہ دلائی لامہ کے جانشین کو چینی حکومت سے منظوری لینے کی ضرورت ہے۔ بیجنگ نے کہا کہ جانشینی کو چینی قوانین کے ساتھ ساتھ ’’مذہبی رسومات اور تاریخی کنونشنز‘‘ پر عمل کرنا چاہئے۔ خیال رہے کہ نئی دہلی اور بیجنگ کے بیانات ۱۴؍ ویں دلائی لامہ کے تبصرے کے بعد آئے، جنہوں نے بدھ کو کہا کہ ایک ٹرسٹ جو انہوں نے قائم کیا تھا، اپنے جانشین کے بارے میں فیصلہ کرنے کا واحد اختیار رکھتا ہے، اور یہ کہ کسی اور کو اس معاملے میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔ دلائی لامہ نے کہا کہ ’’میں اس کے ذریعے اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ گیڈن فوڈرنگ ٹرسٹ کو مستقبل کے جانشین کو تسلیم کرنے کا واحد اختیار ہے؛ کسی اور کے پاس اس معاملے میں مداخلت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔‘‘ گیڈن فوڈرنگ ٹرسٹ ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جسے ۱۴؍ ویں دلائی لامہ نے ۲۰۱۵ء میں دلائی لامہ کے ادارے کی مدد کیلئے قائم کیا تھا۔
تاہم، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دلائی لامہ کے جانشین کی شناخت صرف قرعہ اندازی کے نظام کے ذریعے کی جا سکتی ہے، جس میں نام سنہری کلش سے تیار کئے جاتے ہیں۔ ناقدین کا الزام ہے کہ چین تبتی کمیونٹی پر دباؤ ڈالنے کیلئے اس طریقے کو غلط استعمال کرے گا۔ قرعہ اندازی کا نظام جو ۱۷۹۲ء میں شروع ہوا، دلائی لامہ کے تین اوتاروں کی شناخت کیلئے استعمال کیا گیا۔ تاہم، یہ موجودہ دلائی لامہ کو منتخب کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ موجودہ دلائی لامہ ۱۹۵۹ء میں چینی حکمرانی کے خلاف بغاوت کے بعد تبت سے فرار ہو گئے اور تقریباً ۸۰؍ ہزار پیروکاروں کے ساتھ ہندوستان میں پناہ لی۔ اس کے بعد سے وہ ہماچل پردیش کی دھرم شالہ میں مقیم ہیں، جہاں انہوں نے جلاوطن تبتی حکومت بنائی۔ چینی حکومت بارہا دلائی لامہ پر ’’علاحدگی پسند‘‘ سرگرمیوں کا الزام لگاتی رہی ہے۔ اس سے قبل دلائی لامہ نے کہا تھا کہ ان کا جانشین چین سے باہر پیدا ہو گا، اور انہوں نے اپنے پیروکاروں پر زور دیا تھا کہ وہ بیجنگ کی جانب سے منتخب کئے جانے والے کسی بھی دلائی لامہ کو مسترد کردیں۔