Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایران نے قومی خودمختاری پر’’جارحانہ کارروائیوں‘‘ کے خلاف فعال نہ ہونے پر اقوام متحدہ پر تنقید کی

Updated: July 23, 2025, 10:12 PM IST | New York

ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ناکامی کی مثالوں کے طور پر ”فوجی قبضوں، نسل کشی، اقتصادی ناکہ بندیوں اور ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی“ کا حوالہ دیا۔

Kazem Gharibabadi. Photo: INN
کاظم غریب آبادی۔ تصویر: آئی این این

ایران نے منگل کو آزاد ریاستوں کی خودمختاری کے خلاف ”کھلی جارحیت“ کے واقعات پر جواب دینے میں مسلسل ناکامی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسلامی ملک کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے کونسل میں اپنی تقریر میں کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ”یا تو بعض ریاستوں کی قومی خودمختاری کے خلاف کھلی جارحیت کے واقعات کا مناسب اور فیصلہ کن جواب دینے میں ناکام رہی ہے یا ایسا کرنے پر آمادہ نہیں دکھائی دی ہے۔“ انہوں نے کونسل کی ناکامی کی مثالوں کے طور پر ”فوجی قبضوں، نسل کشی، اقتصادی ناکہ بندیوں اور ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی“ کا حوالہ دیا۔

یہ بھی پڑھئے: برطانیہ سمیت ۲۷؍ ممالک نے اسرائیل کی شدید مذمت کی

ایران-اسرائیل کشیدگی اور امریکی مداخلت 

یادرہے کہ گزشتہ ماہ ۱۳ جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تھا۔ ۱۲ دنوں تک چلنے والے اس تنازع میں صہیونی ریاست نے ایران کے فوجی، جوہری اور شہری مقامات کے ساتھ سینئر فوجی کمانڈروں اور معروف سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ تہران نے اسرائیل کی فوجی اور انٹیلی جنس تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملوں سے حملہ کرکے جوابی کارروائی کی۔ امریکہ نے بھی ایران کے تین جوہری مقامات پر بمباری کی اور بعد میں ۲۴ جون کو جنگ بندی کا اعلان کیا۔ 

غریب آبادی نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں ۱۱۰۰ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ۱۳۲ خواتین، ۴۵ بچے اور ۲۶ طبی اہلکار شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ”ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن ہم اپنے لوگوں اور وطن کا بہادری کے ساتھ دفاع کریں گے۔ دشمنوں کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ان کی سازشیں ناکام ہوں گی اور ایران ہی کامیاب ہوگا۔“

یہ بھی پڑھئے: تہران نے پھراعلان کیا کہ جوہری پروگرام بند نہیں کریگا، گفتگو کیلئے تیار

ایران کا جوہری پروگرام

ملک کے جوہری پروگرام پر ایران کے دیرینہ موقف کی دوبارہ تصدیق کرتے ہوئے نائب وزیر خارجہ نے دہرایا کہ یہ پروگرام ”ہمیشہ سے خصوصی طور پر پرامن نوعیت کا رہا ہے“ اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ”سخت ترین نگرانی“ میں ہے۔ انہوں نے ایران کے تاریخی تحمل پر بھی زور دیا اور یاد دلایا کہ تہران نے ”حالیہ صدیوں کے دوران کسی بھی ریاست کے خلاف مسلح جارحیت کا آغاز نہیں کیا۔“ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی امن ”بموں اور جبر کے ذریعے نہیں“، بلکہ ”حقوق، انصاف، اور سفارت کاری کے احترام کے ذریعے“ ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK