Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایران-اسرائیل تنازع: ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا، ایران کی تصدیق

Updated: June 24, 2025, 2:40 PM IST | Inquilab News Network | Washington/Tehran/Tel Aviv

ٹرمپ نے اس پیش رفت کو ایرانی جوہری تنصیبات پر بی-۲ اسٹیلتھ بمبار کے ذریعے امریکی فوجی کارروائی اور قطر کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا جن کی قیادت وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کی۔

Donald Trump. Picture: INN
ڈونلڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو اسرائیل اور ایران کے درمیان گزشتہ ۱۲ دنوں سے جاری تنازع کو ختم کرنے کیلئے"مکمل اور حتمی" جنگ بندی کا اعلان کیا۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک، ٹروتھ سوشل پر ایک تفصیلی پوسٹ میں بتایا کہ ایران (مقامی وقت کے مطابق) صبح ۷:۳۰ بجے تمام فوجی آپریشن روک دے گا جبکہ اسرائیل ۱۲ گھنٹے بعد شام ۷:۳۰ بجے اس کی پیروی کرے گا۔ انہوں نے دونوں ممالک کی "ہمت، جرأت اور ذہانت" کی تعریف کی اور خبردار کیا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی تو سنگین نتائج برآمد ہوگے۔ ٹرمپ نے اس پیش رفت کو ایرانی جوہری تنصیبات پر بی-۲ اسٹیلتھ بمبار کے ذریعے امریکی فوجی کارروائی اور قطر کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا جن کی قیادت وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کی۔

ایران کا ابتدائی انکار اور بعد میں تصدیق 

ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ابتدائی طور پر ٹرمپ کے اعلان کی تردید کی اور صبح ۲ بجے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی کہ کوئی رسمی جنگ بندی کا معاہدہ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل صبح ۴ بجے تک جارحیت روک دے تو ایران یکطرفہ طور پر اپنے فوجی آپریشن روک دے گا۔ بعد ازیں، صبح ۵ بجے، عراقچی نے تصدیق کی کہ ایران کی مسلح افواج نے تمام جارحانہ کارروائیاں روک دی ہیں، انہوں نے امریکی اور اسرائیلی حملوں کے خلاف "مضبوط دفاع" کیلئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ ایرانی سرکاری میڈیا نے بعد میں رپورٹ کیا کہ جنگ بندی نافذ ہوگئی ہے اور اسے اسرائیل پر "مسلط" کردہ فتح قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے: اگرآج ہم نے ایران کیلئے آواز نہیں اٹھائی توکل ہمارے لئے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا: بلاول

اسرائیل کا اسٹریٹجک کامیابی اور جنگ بندی کی تعمیل کا دعویٰ

اسرائیل نے یروشلم کے مقامی وقت کے مطابق صبح ۸ بجے جنگ بندی کی تصدیق کی اور دعویٰ کیا کہ اس نے ایران کے جوہری پروگرام کو غیر جانبدار کرنا اور اس کے بیلسٹک میزائلوں کو کمزور کرنے کے اپنے بنیادی مقاصد حاصل کرلئے ہیں۔ اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے ایران کے دارالحکومت اور دیگر شہروں میں ۱۲۰۰ سے زائد فضائی حملے کئے جن میں سرکاری عمارات، فوجی اڈوں اور جوہری تحقیقاتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ آئی ڈی ایف نے دعویٰ کیا کہ تنازع کے آخری دنوں میں تہران کے فضائی حدود پر اس کی غیر متنازع فضائی برتری تھی۔ تاہم، معاہدے سے چند گھنٹے قبل، ایران نے اسرائیل پر متعدد میزائل حملے کئے جن میں سے ایک نے بیر شیوا میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، جس سے چار شہری ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھئے: واشنگٹن کو تہران کامنہ توڑ جواب، قطر اور عراق میں امریکی ٹھکانوں پر حملہ کیا

قطر حملہ کی پیشگی اطلاع دینے پر ٹرمپ نے ایران کا شکریہ ادا کیا

ٹروتھ سوشل پر ایک علیحدہ پوسٹ میں ٹرمپ نے قطر میں واقع اہم امریکی فوجی اڈے العدید ایئر بیس پر اپنے میزائل حملے کی پیشگی اطلاع دینے کیلئے ایران کا شکریہ ادا کیا۔ ۲۲ جون کے امریکی حملوں کے جواب میں ایران نے پیر کی رات کو ۱۲ بیلسٹک میزائل قطر کے امریکی فوجی اڈے پر داغے جنہیں امریکہ کے ذریعے قطر کو فراہم کردہ پیٹریاٹ دفاعی نظام نے روک لیا۔ اس حملے میں کوئی جانی یا مادی نقصان نہیں ہوا۔ ٹرمپ نے نوٹ کیا کہ ایران کی پیشگی اطلاع، جو قطری ثالثوں کے ذریعے دی گئی، نے امریکی اور قطری افواج کو تیاری کا موقع دیا۔ انہوں نے اسے ایک "اشارہ" قرار دیا جس نے کشیدگی کم کرنے میں مدد کی۔

یہ بھی پڑھئے: ایران کے تیور سخت، ’’ہرمز‘‘ بند کرسکتا ہے، امریکہ چراغ پا

واضح رہے کہ ۱۳ جون کو اسرائیل کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ ایران نے اسرائیلی شہروں پر ڈرون اور میزائل حملوں سے جواب دیا۔ ان ۱۲ دنوں کے دوران، تہران نے ۱۵۰۰ سے زائد شہری ہلاکتوں کی اطلاع دی اور اسرائیل نے ۴۷ فوجی اور ۱۹ شہری ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK