گوپی چند پڈلکر کا سستے کپڑوں کی آڑ میں لوجہاد میں پھنسانے کا الزام۔
EPAPER
Updated: July 11, 2025, 12:28 PM IST | Agency | Pune
گوپی چند پڈلکر کا سستے کپڑوں کی آڑ میں لوجہاد میں پھنسانے کا الزام۔
مسلم نوجوانوں کا سستے کپڑے بیچنا بھی اب جرم ہو گیا ہے۔ نتیش رانے کی طرح جگہ مسلمانوںکے تعلق سے زہر افشانی کرنے والے بی جے پی رکن اسمبلی گوپی چند پڈلکر نے الزام لگایا ہے کہ پونے کے ایف سی روڈ پر مسلمان سستے کپڑے بیچتے ہیں۔ جب ہندو لڑکیاں سستے کپڑے خریدنے وہاں جاتی ہیں تو انہیں ’لوجہاد‘ کے جال میں پھنساتے ہیں۔ ایف سی روڈ کے ہندو بیوپاریوں نے پڈلکر کے اس مضحکہ خیز الزام کو بے بنیاد بتایا ہے۔
یاد رہے کہ گوپی چند پڈلکر بھی نتیش رانے کی طرح زہر افشانی کرتے رہتے ہیں۔ پڈلکر نے ایک نیا شوشہ چھوڑا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ مجھے ایف سی روڈ کے کئی لڑکوں نے بتایا ہے کہ وہاں لوجہاد کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ جو کپڑا دوسری جگہ ۴۰۰؍ روپے میں ملتا ہے وہ ایف سی روڈ پر ۲۰۰؍ روپے میں ملتا ہے۔ سستے کپڑے کیلئے ہندو لڑکیاں وہاں جاتی ہیں۔‘‘ پڈلکر کا کہنا ہے کہ ’’ جب ایک دکان پر ۱۰۰؍ سے زیادہ ہندو لڑکیاں جاتی ہوں تو ان میں دو چار کو ٹارگیٹ کیا جاتا ہے۔ ان کے نمبر حاصل کئے جاتے ہیں۔ دیگر معلومات لی جاتی ہے۔ پھر انہیں لو جہاد کے جال میں پھنسایا جاتا ہے۔ ‘‘
گوپی چند پڈلکر کے اس الزام کو ایف سی روڈ کے ہندو تاجروں نے بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسا کچھ ہوتا تو اس کی شکایت پولیس میں کی جاتی یا کوئی معاملہ سامنے آتا ۔ ایف سی روڈ بیوپاری ایسوسی ایشن کے صدر شیام مارنے کا کہنا ہے کہ ’’ اس طرح کا کوئی بھی معاملہ ہمارے سامنے نہیں آیا ہے۔ اگر کوئی لالچ دے کر کسی لڑکی کیساتھ دھوکا دہی کرتا ہے تو یہ قابل مذمت ہے لیکن ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ اور ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ اس سے پہلے بھی کہا گیا تھا کہ ایف سی روڈ پر کپڑے کی دکانوں پر روہنگیا اور بنگلہ دیشی کام کرتے ہیں۔ پولیس نے اس بات کی جانچ کی تھی لیکن یہ بات جھوٹ نکلی۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ پڈلکر جو الزام لگا رہے ہیں، اگر ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ہے تو اسے ہمارے سامنے لائیں ۔ ہم اس طرح کا کوئی واقعہ ہونے نہیں دیں گے۔ البتہ رات میں ۱۰۔ ۱۱؍ بجے کے بعد یہاں دکانیں بند ہو نے پر کچھ لوگ یہاں آکر دھندہ لگاتے ہیں۔ وہ کہاں سے آتے ہیں ہمیں نہیں معلوم ۔ ان کے تعلق سے پولیس کو خبردار رہنا چاہئے۔