Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ جنگ: ۸۰ دن کے سخت محاصرے کے بعد، اسرائیل نے صرف ۹ امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلہ کی اجازت دی

Updated: May 19, 2025, 9:58 PM IST | Inquilab News Network | Gaza / Tel Aviv

اسرائیل نے ۲ مارچ کو غزہ کے تمام داخلی راستوں کو بند کردیا تھا جس کے بعد علاقہ میں خوراک، طبی اور انسانی امداد داخل نہیں ہوسکتی تھیں۔ اس کے نتیجے میں غزہ میں پہلے سے شدید انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

غزہ پٹی کے سخت محاصرے اور اس درمیان علاقہ پر وحشیانہ بمباری کے بعد اسرائیل، فلسطینیوں کو امدادی سامان تک رسائی کی اجازت دینے کیلئے تیار ہوگیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے پیر کو بتایا کہ تقریباً ۸۰ دن کے تباہ کن محاصرے کے بعد، اسرائیل غزہ کی ۲۴ لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی کیلئے صرف ۹ امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلہ کی اجازت دے گا۔ 

اسرائیلی فوج کے کوآرڈینیشن آف گورنمنٹ ایکٹیویٹیز ان دی ٹیریٹریز (کوگاٹ) دفتر کے سربراہ غسان علیان نے آرمی ریڈیو کو بتایا، "انسانی امداد اور بچوں کیلئے خوراک سے لدے ۹ ٹرک آئندہ چند گھنٹوں میں اسرائیل کے راستے غزہ میں داخل ہوں گے۔" ریڈیو نے کہا کہ امدادی ٹرک بین الاقوامی تنظیموں کے گوداموں تک پہنچیں گے جو انہیں فلسطینیوں میں تقسیم کریں گی۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے ۲ مارچ کو غزہ کے تمام داخلی راستوں کو بند کردیا تھا جس کے بعد علاقہ میں خوراک، طبی اور انسانی امداد داخل نہیں ہوسکتی تھیں۔ اس کے نتیجے میں غزہ میں پہلے سے شدید انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔ ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، غزہ میں تقریباً ۲۴ لاکھ افراد مکمل طور پر انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ :۲؍ماہ کی جنگ بندی اور۱۰؍ قیدیوں کیلئے مذاکرات کا آغاز

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے دفتر نے اتوار کو بیان دیا کہ تل ابیب، غزہ کی آبادی کیلئے "کھانے کی بنیادی مقدار" کے داخلے کی اجازت دے گا تاکہ "بھوک کے بحران کو ابھرنے سے روکا جا سکے۔" انہوں نے کہا کہ قحط "آپریشن گیڈئنز چیریٹ کے تسلسل کو خطرے میں ڈال سکتا ہے"۔ ان کا اشارہ غزہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں اسرائیل کے زمینی حملے کے نئے مرحلے کی طرف تھا۔

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان نے ایک نامعلوم اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے کہا کہ یہ اقدام عارضی ہے اور اس کے تقریباً ایک ہفتے تک ہی جاری رہنے کا امکان ہے جب تک کہ امدادی تقسیم کے مراکز، جو زیادہ تر جنوبی غزہ میں، اسرائیلی فوج کی نگرانی اور امریکی سیکیوریٹی کے زیر انتظام ہیں، مکمل طور پر قائم نہیں ہو جاتے۔

یہ بھی پڑھئے: ہیگ: غزہ نسل کشی کے خلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر، حکومت سے اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ

واضح رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کی وحشیانہ جنگی کارروائیاں جاری ہیں جس کے نتیجے میں ۵۳ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ مہلوکین میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ غزہ میں تباہ کن جنگی آپریشن کیلئے اسرائیل،عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمہ کا سامنا کررہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK