ڈچ وزیر خارجہ کیسپر ویلڈ کیمپ نے اسرائیل پر پابندیوں پر کابینہ میں اختلاف کے بعد استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد ان کی دائیں بازو کی جماعت `نیو سوشل کنٹریکٹ کے دیگر وزراء نے بھی استعفیٰ دے دیا اور ڈچ حکومت بحران کا شکار ہوگئی۔
EPAPER
Updated: August 23, 2025, 5:13 PM IST | Hague
ڈچ وزیر خارجہ کیسپر ویلڈ کیمپ نے اسرائیل پر پابندیوں پر کابینہ میں اختلاف کے بعد استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد ان کی دائیں بازو کی جماعت `نیو سوشل کنٹریکٹ کے دیگر وزراء نے بھی استعفیٰ دے دیا اور ڈچ حکومت بحران کا شکار ہوگئی۔
ڈچ وزیر خارجہ کیسپرویلڈ کیمپ نے استعفیٰ دے دیا ہے بعد ازاں کہ ان کی کابینہ اسرائیل پر پابندیوں پر متفق نہ ہو سکی، جس کے نتیجے میں نگران حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔گذشتہ ماہ، ویلڈ کیمپ نے انتہا پسند اسرائیلی وزراء اتامر بن گویر اور بیزالیل اسموتریچ کو نیدرلینڈز میں ناپسندہ قرار دیا تھا۔ نیدرلینڈز نے جمعرات کو۲۱؍ ممالک کے ساتھ ایک اعلامیے پر دستخط بھی کیے تھے جس میں مقبوضہ ویسٹ بینک میں ایک بڑے غیرقانونی آبادکاری منصوبے کی اسرائیلی منظوری کو’’ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کے خلاف‘‘ قرار دیا گیا تھا۔لیکن جمعہ کو کابینہ کی بحث مزید اقدامات پر جامد ہونے کے بعد، ویلڈکیمپ نے ڈچ نیوز ایجنسی اے این پی کو بتایا کہ’’ وہ قابل ذکر اضافی اقدامات اٹھانے سے قاصر ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ انہیں اعتماد نہیں رہا کہ وہ آنے والے ہفتوں یا مہینوں میں مؤثر طریقے سے کام کر سکیں گے۔انہوں نے کہا، ’’میں بحیثیت وزیر خارجہ وہ راستہ اختیار کرنے میں خود کو بے اختیار محسوس کر رہا ہوں جو میں ضروری سمجھتا ہوں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار ہاویئر بارڈیم نے اسرائیلی فوج کو نازیوں سے تشبیہ دی
واضح رہے کہ ویلڈ کیمپ نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی غیرقانونی آبادکاریوں سے درآمدات پر پابندی کا مشورہ دیا تھا تاکہ فوجی تشدد کے جواب میں اقدام کیا جا سکے۔ویلڈ کیمپ کے استعفیٰ کے بعد، ان کی جماعت `نیو سوشل کنٹریکٹ (NSC) کے دیگر وزراء نے بھی استعفیٰ دے دیا، جس سے حکومت بحران کا شکار ہو گئی۔ پارٹی کےلیڈر ایڈی وین ہیجم نے کہا، ’’مختصراً، ہم اس سے بیزار ہیں،‘‘ اور انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ’’بین الاقوامی معاہدوں کے بالکل برعکس کام کر رہا ہے۔‘‘
ویلڈکیمپ پر غزہ میں اسرائیل کے تقریباً دو سالہ نسل کشی کے خلاف مقامی مظاہروں کے باعث شدید دباؤ تھا۔دی ہیگ میں ہونے والے مظاہروں میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ افراد شامل ہوئے، جو نیدرلینڈز کی دو دہائیوں کی تاریخ میں سب سے بڑے مظاہرے تھے، جنہوں نے فلسطین پر اسرائیلی پابندیاں ختم کرنے اور شہریوں کے لیے انسان دوست رسائی کی مانگ کی۔جمعہ کو، اقوام متحدہ نے باضابطہ طور پر غزہ میں قحط کا اعلان کیا، جس کی ذمہ داری اسرائیل کی امداد میں ’’منظم رکاوٹ‘‘ پر عائد کی۔وزیراعظم نیتن یاہو نے فوری طور پر ان نتائج کو مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھئے:مغربی کنارے میں "ای ون" پر اسرائیلی قبضے کی یورپی یونین سمیت ۲۰ ممالک نے مذمت کی
دریں اثناء کئی رکن ممالک کے دباؤ کے باوجود، یورپی یونین کے وزراء خارجہ اسرائیل پر پابندیوں پر متفق ہونے میں بار بار ناکام رہے ہیں۔تجاویز میں ایک ارب ڈالر کے یورپی یونین کے سائنس اور ٹیکنالوجی پروگرام میں اسرائیل کی شرکت معطل کرنا، تجارتی پابندیاں، اور اسرائیلی اہلکاروں پر ویزا پابندیاں شامل ہیں۔پارلیمنٹ میں، ویلڈ کیمپ نے کہا تھا کہ بن گویر اورا سموتریچ بار بار فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کو تشدد کی تحریک دیتے رہے ہیں، غیرقانونی آبادکاری کی توسیع کو فروغ دیا ہے، اور غزہ میں نسلی صفائی کی وکالت کی ہے۔‘‘اسموتریچ نے یورپی لیڈروں پر ’’شدت پسند اسلام کے جھوٹ اور بڑھتے ہوئے یہود مخالف جذبات‘‘ کے آگے ہتھیار ڈالنے کا الزام لگایا، جبکہ بن گویر نے اعلان کیا کہ وہ ’[پورے یورپ‘‘ سے پابندی کے باوجود اپنی پالیسیاں جاری رکھیں گے۔ڈچ حکومت اس سے قبل جون میں اس وقت بحران کا شکار ہو گئی تھی جب انتہا پسند اسلام مخالف لیڈر گیرٹ وائلڈرز نے امیگریشن پر تنازع کے بعد ملکی چار جماعتی اتحاد سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔باقی تین جماعتیں اکتوبر میں انتخابات تک نگران حکومت میں برقرار رہی تھیں۔