Inquilab Logo Happiest Places to Work

مغربی کنارے میں "ای ون" پر اسرائیلی قبضے کی یورپی یونین سمیت ۲۰ ممالک نے مذمت کی

Updated: August 22, 2025, 10:04 PM IST | Brussels

ایک مشترکہ بیان میں ۲۱ ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد ۲۳۳۴ کے مطابق بستیوں کی تعمیر فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔

Controversial Area `E1`. Photo: X
متنازع علاقہ ’ای ون۔‘ تصویر: ایکس

یورپی یونین سمیت ۲۰؍ سے زائد ممالک نے مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں متنازع ”ای ون“ غیر قانونی بستیوں کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے اسرائیل کے فیصلے کی سخت مذمت کی ہے۔ جمعرات کو ایک مشترکہ بیان میں، ۲۱ ممالک، جن میں آسٹریلیا، بیلجیئم، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، آئس لینڈ، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، ناروے، پرتگال، اسپین، سویڈن، کنیڈا، برطانیہ، جاپان اور علاقائی اتحاد یورپی یونین شامل ہیں، کے وزرائے خارجہ نے اس اقدام کو “ناقابل قبول” اور “بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی” قرار دیا۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "مشرقی یروشلم کے مشرق میں ’ای ون‘ علاقے میں بستیوں کی تعمیر کے منصوبوں کیلئے اسرائیلی ہائر پلاننگ کمیٹی کی جانب سے دی گئی منظوری، ”ناقابل قبول“ ہے اور اس سے عدم استحکام کو مزید خطرہ ہے۔" انہوں میں خبردار کیا کہ یہ منصوبہ مغربی کنارے کو تقسیم کرکے اور مشرقی یروشلم کو مستقبل کی فلسطینی ریاست سے کاٹ کر مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو ”ناممکن“ بنا سکتا ہے۔ بیان میں اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد ۲۳۳۴ کے مطابق متنازع علاقے میں بستیوں کی تعمیر فوری طور پر روک دے اور فلسطینی اتھارٹی کے مالیات پر عائد پابندیوں کو ہٹا دے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل:۸۰؍سے زائد ربیوں کا غزہ میں بھوک و آبادکاروں کے تشدد سے نمٹنے کا مطالبہ

واضح رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیر خزانہ بتسالیل اسموٹریچ نے معالیہ ادومیم میں ۳۴۰۱ اور آس پاس کے علاقوں میں ۳۵۱۵ مزید بستیوں کی تعمیر کی منظوری دی ہے جس کی عالمی سطح پر مذمت کی جارہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ مغربی کنارے کو شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم کر دے گا، جس سے فلسطین، مزید حصوں میں بٹ جائے گا اور اس کا علاقائی تسلسل کمزور ہو جائے گا۔ بین الاقوامی ردعمل کے باوجود، اسموٹریچ نے بستیوں کے منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبہ اسرائیل کی سلامتی کو مضبوط کرے گا۔

برطانیہ اور فن لینڈ نے اسرائیلی سفیروں کو طلب کیا

مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر کے متنازع منصوبے کے خلاف باضابطہ احتجاج درج کرانے کیلئے برطانیہ نے جمعرات کو اسرائیلی سفیر زیپی ہوٹوویلی کو طلب کیا۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ فیصلہ “بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی” ہے اور امن کی سنجیدہ کوششوں کو “بری طرح کمزور” کرے گا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ سے منتقل کی گئی فلسطینی خاتون ’شدید کمزوری‘ کے باعث اٹلی میں انتقال کر گئیں

اسی طرح، فن لینڈ نے بھی اسرائیلی سفیر کو طلب کیا اور ’ای ون‘ تعمیراتی منصوبے اور اسرائیل کے حال ہی میں غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے اعلان کردہ منصوبے پر “گہری تشویش” کا اظہار کیا۔ فنش وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ”فن لینڈ نے بین الاقوامی قانون کے مطابق غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔“

واضح رہے کہ اگست کے اوائل میں اسرائیل کی سلامتی کابینہ نے شمالی غزہ میں غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے ایک منصوبے کو منظوری دی جس میں ایک مکمل فوجی قبضے سے پہلے تقریباً ۱۰ لاکھ فلسطینیوں کو بے گھر کرکے جنوب کی طرف دھکیلنے کا منصوبہ شامل ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ کو ہتھیانے کیلئے اسرائیل کی زمینی کارروائی میں تیزی

غزہ نسل کشی

جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں جس کے نتیجے میں ۶۲ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں بھیجی جانے والی امداد نا کافی ہے، اس سے قلت دور نہیں ہوگی

گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK