گھانا نے ہوائی اڈے پر اپنے شہریوں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کے بدلے میںاسرائیلی شہریوں کو ملک بدر کردیا، حالانکہ دونوں ممالک کے ہمیشہ سے دوستانہ تعلقات رہے ہیں، تاہم گھانا کا فلسطین کے تعلق سے حالیہ موقف اس تلخی کی ممکنہ وجہ ہو سکتا ہے۔
EPAPER
Updated: December 12, 2025, 6:58 PM IST | Accra
گھانا نے ہوائی اڈے پر اپنے شہریوں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کے بدلے میںاسرائیلی شہریوں کو ملک بدر کردیا، حالانکہ دونوں ممالک کے ہمیشہ سے دوستانہ تعلقات رہے ہیں، تاہم گھانا کا فلسطین کے تعلق سے حالیہ موقف اس تلخی کی ممکنہ وجہ ہو سکتا ہے۔
گھانا نے تین اسرائیلی شہریوں کو ملک بدر کر دیا جو بدھ کو ملک پہنچے تھے۔ یہ اقدام اسرائیل کے بین گورین بین الاقوامی ہوائی اڈے پر گھانا کے شہریوں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کے جواب میں ممکنہ رد عمل ہے۔واضح رہے کہ سات گھانائی شہری، جن میں تل ابیب میں سائبر سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کرنے والے ایک سرکاری وفد کے چار ارکان شامل تھے، کو بغیر کسی وضاحت کے حراست میں لے لیا گیا۔ گھانا کے مطابق، انہیں پانچ گھنٹے بعد رہا کر دیا گیا، جب کہ دیگر تین کو ملک بدر کر دیا گیا۔ گھانا نے اسرائیل کے ’’ذلت آمیز سلوک‘‘ کی مذمت کی۔ دریں اثناء گھانا کے خارجہ وزارت کا کہنا ہے کہ اس واقعے پر گھانا کے دارالحکومت اکرا میں واقع اسرائیلی سفارت خانے کے ایک سینئر ڈپلومیٹ کو طلب کیا گیا تھا، اور دونوں ممالک اس تنازعے کو دوستانہ طور پر حل کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔
تاہم بی بی سی نے تبصرے کے لیے اسرائیلی سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے لیکن ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔گھانا کی خارجہ وزارت نے تبصرہ کیا کہ’’ دونوں ممالک کے دہائیوں تک دوستانہ تعلقات رہے ہیں، جبکہ اسرائیل کا حالیہ اقدام اس تاریخی تعلقات کے متضاد ہے۔ گھانا کی حکومت اسرائیلی حکام کے اقدامات کو گھانائی مسافروں کے خلاف غیر منصفانہ سمجھتی ہے اور اپنے شہریوں کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کے خلاف خدشات کا اظہار کرتی ہے۔‘‘تبصرے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’گھانا توقع کرتا ہے کہ ہمارے شہریوں کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ سلوک کیا جائے اسی طرح جیسے دیگر حکومتیں توقع کرتی ہیں کہ گھانا ان کے شہریوں کے ساتھ سلوک کرے۔‘‘
حالانکہ گھانا اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کی حالیہ وجہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے، لیکن اسرائیل فلسطینی تنازعے پر گھانا کا حالیہ موقف ایک عنصر ہو سکتا ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ ستمبر میں، گھانا نے اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت کی جو قطر پر ہوئے تھے، ان حملوں کو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی اور قطر کی خودمختاری کی توہین قرار دیا تھا۔ جب اسرائیل نے حماس کے سینئر لیڈروں کو نشانہ بنایا تھا جو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جمع ہوئے تھے۔ ساتھ ہی گزشتہ مہینے، گھانائی حکام نے اسرائیل سے غزہ میں زیادہ امداد داخل کرنے کی اپیل کی، اور وہاں شہریوں کی تکلیف کو ’’دل دہلا دینے والا‘‘ قرار دیا تھا۔اس کے علاوہ صدر جان مہاما نے فلسطینیوں کو ۴۰؍ ٹن گھانا میں بنی چاکلیٹ اور کوکو مصنوعات عطیہ کیں، مزید یہ کہ فلسطین اور اسرائیل تنازعے کے دو ریاستی حل کے لیے ملک کی دیرینہ حمایت کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھئے: سویڈن: نوبیل عشائیہ کے دوران اسرائیل اور امریکہ کے خلاف شدید احتجاج
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ اقدامات موجودہ کشیدہ تعلقات کی ممکنہ وجہ ہو سکتی ہے، خاص طور پر اگر اسرائیل گھانا کے موقف کو جانبدار یا ناموافق سمجھتا ہے۔ تاہم، گھانا نے کہا کہ اسے بتایا گیا کہ یہ تنازعہ اسرائیلی الزامات سے وابستہہے کہ گھانا کا سفارت خانہ اپنے شہریوں کی اسرائیل سے ملک بدری پر تعاون نہیں کر رہا تھا۔ جبکہ گھانا اصرار کرتا ہے کہ اس کا تل ابیب میں سفارت خانہ ’’بین الاقوامی قانون کے مطابق جواب دہ اور پابند ہے۔‘‘