اسرائیل نے ہر قیمت پر ایرانی جوہری پروگرام روکنے کے عزم کا اظہار کیا، ساتھ ہی نئی محاذ آرائی کا اشارہ بھی دیا، جبکہ ایرانی صدر پیزشکیان نے اسے اسرائیل کا وہم قرار دیا ، اور کسی بھی حملے کی صورت میں اسرائیل کو زبردست جوابی کارروائی کی دھمکی دی۔
EPAPER
Updated: July 23, 2025, 7:03 PM IST | Tehran
اسرائیل نے ہر قیمت پر ایرانی جوہری پروگرام روکنے کے عزم کا اظہار کیا، ساتھ ہی نئی محاذ آرائی کا اشارہ بھی دیا، جبکہ ایرانی صدر پیزشکیان نے اسے اسرائیل کا وہم قرار دیا ، اور کسی بھی حملے کی صورت میں اسرائیل کو زبردست جوابی کارروائی کی دھمکی دی۔
ایرانی صدر پیزشکیان نے یورینیم افزودگی کا بین الاقوامی قانون کے تحت دفاع کیا۔ سرکاری خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے بدھ کو کہا کہ تہران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کی امریکی اور اسرائیلی کوششیں بیکار ہیں۔ انہوں نے اسے ختم کرنے کے خیال کو ’’وہم‘‘ قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی قانون کے دائرے میں یورینیم افزودگی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے منگل کو قطر کے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا’’یہ کوششیں محض وہم پر مبنی ہیں۔‘‘ انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سمیت امریکی اہلکاروں کے اس دعوے کا حوالہ دیا کہ ایران کا جوہری ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ صدر نے زور دے کر کہا’’جوہری صلاحیت ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہے، سہولیات میں نہیں۔‘‘ صدر نے ایران کے اس دیرینہ موقف کی دوبارہ توثیق کی کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنا چاہتا، جس کی وجہ سیاسی، مذہبی اور اسٹریٹجیک پابندیاں ہیں۔ ان کا واضح بیان تھا’’ہم جوہری ہتھیار رکھنے کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہیں۔ یہ ہمارا سیاسی، اسلامی، انسانی اور اسٹریٹجک موقف ہے۔‘‘ صدر کے مطابق تہران سفارتی مذاکرات کے لیے کھلا ہے، لیکن کسی بھی بات چیت میں ایران کے شہری استعمال کے لیے یورینیم افزودگی کے حق کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اسرائیل کوسخت الفاظ میں انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اسرائیلی فوجی کارروائی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ہمارے دستے اسرائیلی علاقوں میں ایک بار پھر گہرے وار کرنے کے لیے مستعد ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: تہران نے پھراعلان کیا کہ جوہری پروگرام بند نہیں کریگا، گفتگو کیلئے تیار
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ ایران کو اپنے جوہری اور میزائل پروگرامز دوبارہ تعمیر کرنے سے روکنا ہوگا،ساتھ ہی دونوں ممالک کے درمیان نئے تنازع کے امکان سے خبردار کیا۔ عبرانی اخبار’’معاریو‘‘ کے مطابق، کاٹز نے آرمی چیف آف اسٹاف ایال زمیر اور سینئر کمانڈروں کے ساتھ سیکیورٹی اجلاس کے دوران کہا’’ایران کے خلاف جنگ کی تجدید کا امکان موجود ہے۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا’’ایک ایسا منصوبہ بنانا ضروری ہے جو یقینی بنائے کہ ایران اپنے جوہری اور میزائل منصوبوں کی طرف واپس نہ جا سکے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اگرغزہ کے بچے بھوکے مریں گے تو ہم بھی! عرب ممالک میں بھوک ہڑتال کا سلسلہ
واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات ۱۳؍جون کو اسرائیل کے اچانک حملے تک عمانی ثالثوں کے ذریعے جاری تھے۔ اس حملے نے۱۲؍ روزہ جنگ چھیڑ دی جس میں فوجی، جوہری اور شہری اہداف کے ساتھ اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے اس کے جواب میں اسرائیلی فوجی و خفیہ تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ ایران نے الزام لگایا کہ اس حملے میں امریکہ ملوث ہے جس میں ایرانی فوجی افسران، جوہری سائنسدان اور شہری ہلاک ہوئے۔ امریکہ نے بھی ایران کی تین بڑی جوہری سہولیات پر حملے کیے جنہیں تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان امریکی ثالثی سے۲۳؍ جون کو جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔دریں اثناء ایران اور تین یورپی ممالک (برطانیہ، فرانس، جرمنی) کے درمیان نئے جوہری مذاکرات جمعہ کو استنبول میں طے پائے ہیں۔