اسرائیل غزہ کے فلسطینیوں کی جبری منتقلی کیلئے کئی ممالک سے مذاکرات کر رہا ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا اور صومالی لینڈ کے ساتھ پیشرفت؛ جنوبی سوڈان نے اسرائیل سے بات چیت کی تردید کی۔
EPAPER
Updated: August 15, 2025, 5:02 PM IST | Telaviv
اسرائیل غزہ کے فلسطینیوں کی جبری منتقلی کیلئے کئی ممالک سے مذاکرات کر رہا ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا اور صومالی لینڈ کے ساتھ پیشرفت؛ جنوبی سوڈان نے اسرائیل سے بات چیت کی تردید کی۔
اسرائیلی میڈیا نے جمعرات کو بتایا کہ اسرائیل غزہ پٹی سے فلسطینیوں کی جبری منتقلی کے امکانات تلاش کرنے کے لیے چار ممالک اور خود مختارعلاقہ صومالی لینڈ کے ساتھ رابطے میں ہے۔ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دے کر عالمی سطح پر سخت مذمت کا نشانہ بنا ہے۔چینل۱۲؍ نے انڈونیشیا اور صومالی لینڈ (جو۱۹۹۱ء میں صومالیہ سے آزادی کا اعلان کرچکا ہے لیکن بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ نہیں) کے ساتھ مذاکرات میں ’’پیشرفت‘‘کی اطلاعات دی ہیں۔ رپورٹ میں انڈونیشیا، لیبیا، یوگنڈا، جنوبی سوڈان اور صومالی لینڈ کو مذاکرات میں شامل فریقین کے طور پر نامزد کیا گیا۔ایک نامعلوم اسرائیلی ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا کہ کچھ ممالک نے غزہ جنگ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو قبول کرنے کے حوالے سے ’’زیادہ کشادگی‘‘ دکھائی ہے، حالانکہ ابھی تک کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔
یہ بھی پڑھئے: یوئیفا سپر کپ: غزہ کے بچوں اور شہریوں کے قتل کے خلاف یوئیفا کا واضح پیغام
جمعرات کی صبح تک صرف جنوبی سوڈان کی جانب سے باضابطہ ردعمل سامنے آیا، جہاں کی وزارت خارجہ نے بدھ کو جاری بیان میں اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے انہیں ’[بے بنیاد‘‘ اور اپنی سرکاری پالیسی کے منافی قرار دیا۔اسرائیلی میڈیا نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ ڈپٹی وزیر خارجہ شارن ہاسکل بدھ کو جنوبی سوڈان پہنچ گئی ہیں، جو اس ملک کا کسی اسرائیلی سرکاری شخصیت کا پہلا دورہ ہے۔ قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ ان کا یہ دورہ فلسطینیوں کی جبری منتقلی کی منصوبہ بندی سے متعلق ہے۔واضح رہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کو جبراً بے دخل کرنے کے منصوبوں کو فلسطینیوں، عرب ممالک اور بین الاقوامی برادری کے بڑے حصے نے بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہو کے’اسرائیل عظمیٰ‘ کے بیان کی عربوں کی مذمت، فلسطینی خودمختاری کی حمایت
اسرائیلی فوج، جنگ بندی کی بین الاقوامی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے، اکتوبر۲۰۲۳ء سے غزہ پٹی میں وحشیانہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے جس میں اب تک۶۱؍ ہزار ۷۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔گذشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گالینٹ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔اسرائیل پر اس جنگ کے حوالے سے نسل کشی کا مقدمہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھی زیر سماعت ہے۔