اگرچہ ان پارٹیوں کی دستبرداری سے نتن یاہو کی حکومت کے فوری طور پر گرنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن دونوں پارٹیوں کی علحیدگی کے بعد حکومتی اتحاد نمایاں طور پر کمزور ہو گیا ہے۔
EPAPER
Updated: July 15, 2025, 10:07 PM IST | Tel Aviv
اگرچہ ان پارٹیوں کی دستبرداری سے نتن یاہو کی حکومت کے فوری طور پر گرنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن دونوں پارٹیوں کی علحیدگی کے بعد حکومتی اتحاد نمایاں طور پر کمزور ہو گیا ہے۔
اسرائیل کی دو اہم الٹرا آرتھوڈوکس پارٹیوں نے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے اتحاد سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ ان پارٹیوں کا کہنا ہے کہ وہ یشیوا (مذہبی مدارس) کے طلبہ کو لازمی فوجی خدمات سے استثنا دلانے والے قانون کو آگے بڑھانے میں ناکامی پر احتجاجاً حکومت سے الگ ہو گئی ہیں۔
صہیونی ریاست کے حکمران اتحاد، متحدہ تورات یہودیت (یو ٹی جے) کا حصہ ڈیگل ہا تورات نے پیر کو حکومتی اتحاد سے دستبرداری کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ اعلیٰ ربیوں (مذہبی پیشواؤں) کی طرف سے قانون سازوں کو حکومت چھوڑنے کی ہدایت کے بعد کیا گیا۔ کچھ گھنٹوں بعد، یو ٹی جے کی حسیدی شاخ، آگوڈات یسرائیل نے بھی اتحاد چھوڑنے کا اعلان کیا۔ ڈیگل ہا تورات کو علیحدہ ہونے کا حکم دینے والے ایک سرکردہ ہریدی شخصیت ربی ڈو لینڈاؤ نے لکھا کہ ”ریاستی حکام واضح طور پر تورات کے علماء پر دباؤ بڑھانے کا ارادہ ظاہر کر رہے ہیں اور بار بار انہیں ذلیل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”وہ بار بار اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔“
یہ بھی پڑھئے: پیٹریاک تھیوفیلس سوم کا دورۂ طَیبہ، غیر قانونی آبادکاروں کے حملے پر شدید تشویش
اس فیصلے سے نیتن یاہو کی پارلیمانی اکثریت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور فوجی بھرتی کے گرد سیاسی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ فوجی بھرتی کا معاملہ اسرائیلی معاشرے کے مذہبی اور سیکولر طبقات کے درمیان طویل عرصے سے تنازع کا باعث رہا ہے۔
حکومت داؤ پر
اگرچہ ان پارٹیوں کی علیحدگی سے نیتن یاہو کی حکومت کے فوری طور پر گرنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن دونوں پارٹیوں کے اس اقدام کے بعد حکومتی اتحاد نمایاں طور پر کمزور ہو گیا ہے۔ ان اعلانات سے پہلے، لیکوڈ کی زیر قیادت اتحاد کو کنیسٹ کی ۱۲۰ نشستوں میں سے ۶۷ حاصل تھیں۔ الٹرا آرتھوڈوکس یہودی جماعتوں کی حمایت کے بغیر، حکومت کے پاس کام کرنے کیلئے اکثریت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل: اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں کو جبری منتقل کرنے کا منصوبہ خاک کردیا
استثنا کا بل، جس کا مقصد انتہا پسند یہودی طلبہ کیلئے قانونی تحفظات کو باضابطہ بنانا ہے جو لازمی فوجی سروس سے انکار کرتے ہیں، کئی ہفتوں سے سیاسی تناؤ کا مرکز رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، مسودہ کو حتمی شکل دینے کیلئے مذاکرات تعطل کا شکار تھے، حالانکہ نیتن یاہو نے سمجھوتہ کرنے کی کوششیں کی تھیں۔ ڈیگل ہا تورات کے قیادت کا کہنا ہے کہ وہ حکومت میں اسی صورت میں واپس آئیں گے جب نیتن یاہو ایک ایسا مسودہ پیش کریں گے جو اعلیٰ ربیوں کو قابل قبول ہو۔