Inquilab Logo Happiest Places to Work

لاشوں کی بدبو آتی ہے، ہر طرف لاشیں نظر آتی ہیں: اسرائیلی فوجی کی خودکشی

Updated: July 07, 2025, 10:00 PM IST | Tel Aviv

اسرائیلی فوج نے جمعرات کو بتایا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک ۲۸ فوجیوں نے خودکشی کی ہے جو گزشتہ ۱۳ برسوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے اور فوج میں ممکنہ ذہنی صحت کے بحران کے بارے میں خدشات بڑھا رہی ہے۔

Daniel Edri Photo: INN
ڈینیل ایدری تصویر: آئی این این

عبرانی میڈیا نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ غزہ میں دیکھی ہولناکیوں اور ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں منتقل کرنے پر مجبور ہونے کے بعد ایک ۲۴ سالہ اسرائیلی ریزرو فوجی نے خودکشی کر لی۔ اس کی شناخت ڈینیل ایدری کے نام سے ہوئی ہے جو مبینہ طور پر طویل عرصے سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں وحشیانہ جنگ کے دوران وہ وہاں کے مناظر اور بدبو کو مسلسل یاد رکھنے کے باعث پریشان تھا۔ ایدری کے دو دوست ۲۰۲۳ء میں نووا پارٹی اور کنسرٹ میں مارے گئے تھے، جس نے اس کی ذہنی صحت کو مزید کمزور بنادیا تھا۔

ایدری کی والدہ نے ریاست سے مطالبہ کیا کہ اس کے بیٹے کا جنازہ فوجی عزت کے ساتھ اٹھایا جائے۔ ان کے مطالبہ کو ابھی تک قبول نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایدری نے جنوب اور شمال میں طویل عرصے تک جنگی معاونت میں خدمات انجام دیں، اس کا ایک اہم کام اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں منتقل کرنا تھا۔ ایدری کی والدہ نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا، ’’اس نے مجھے بتایا کہ اس نے ہولناک مناظر دیکھے، اور مجھ سے کہا کہ اسے لاشوں کی بو آتی ہے اور ہر وقت اسے لاشیں دکھائی دیتی ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ اس کی ذہنی صحت تیزی سے خراب ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے اسے طبی مدد حاصل کرنی پڑی۔ طبی مدد حاصل کرنے کے باوجود اس کی حالت بگڑتی رہی۔

ایدری کی والدہ نے بتایا کہ بعض اوقات اسے غصے کے دورے پڑتے تھے، جس سے وہ اپنے گھر کی چیزوں کو تباہ کر دیتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اکثر خوفزدہ رہتی تھی کہ وہ خود کو نقصان پہنچا لے گا۔ انہوں نے تقریباً ایک ہفتہ قبل یہ بھی درخواست کی تھی کہ اسے نفسیاتی وارڈ میں داخل کیا جائے لیکن ایدری کو انتظار کی فہرست میں ڈال دیا گیا۔

اسرائیلی جنگی جرائم اور ذہنی صحت کا بحران

رواں سال کے شروع میں، ایک اسرائیلی عہدیدار نے کہا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی جاری جنگ کی وجہ سے ایک لاکھ سے زائد اسرائیلی، "نفسیاتی عوارض" کا شکار بن گئے ہیں۔ کیسہر ایسوسی ایشن کے سربراہ اورین ہیلمن، جو خصوصی ضروریات والے بچوں کے خاندانوں کی مدد کرتی ہے، نے عبرانی اخبار ییدیوت آہرونوت کو بتایا کہ ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد تقریباً ۶۷ ہزار افراد میں ذہنی صحت کے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے بڑھتے ہوئے نفسیاتی دباؤ کو "حکومتی ناکامی" قرار دیا۔ دریں اثنا، اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک خودکشی کرنے والے فوجیوں کی تعداد ۴۳ ہو گئی ہے، جو لڑائی کے نتیجے میں ہونے والے نفسیاتی دباؤ کی وجہ سے ہے۔

یہ بھی پڑھئے: حزب اللہ اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود ہتھیار نہیں ڈالے گا: نعیم قاسم

اسرائیلی فوج میں خودکشی کی شرح ۱۳ سال کی بلند ترین سطح پر

اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے جمعرات کو بتایا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک ۲۸ فوجیوں نے خودکشی کی ہے جو گزشتہ ۱۳ برسوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے اور فوج میں ممکنہ ذہنی صحت کے بحران کے بارے میں خدشات بڑھا رہی ہے۔ فوج نے نوٹ کیا کہ یہ ’’مشتبہ‘‘ خودکشیاں ہیں، کیونکہ تمام کیسز آج تک زیر تفتیش ہیں۔ گزشتہ دو برسوں کی ہلاکتوں کی رپورٹ میں، آئی ڈی ایف نے کہا کہ فوج نے ۲۰۲۴ء میں ۲۱ خودکشیاں ریکارڈ کیں جو پچھلے سال کی تعداد ۱۷ سے زیادہ ہیں۔ اس میں ۱۰ ایسے واقعات شامل ہیں جو ۷ اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے سے پہلے ہوئے تھے۔ یہ اضافہ گزشتہ برسوں کے مقابلے سب سے زیادہ نمایاں تھا کیونکہ ۲۰۲۲ء میں ۱۴ اور ۲۰۲۱ء میں ۱۱ مشتبہ خودکشیاں ریکارڈ کی گئی تھیں۔ گزشتہ سال خودکشی کے نصف سے زیادہ معاملات میں ریزرو فوجی شامل تھے، یہ ایک ایسی تعداد ہے جو ۲۰ ماہ قبل جنگ شروع ہونے کے بعد سے بلائے گئے ریزروسٹ کی تعداد میں اضافے سے منسوب ہے۔ آئی ڈی ایف نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ ہزاروں ریزروسٹ فوجیوں نے ذہنی دباؤ کی وجہ سے جنگی کرداروں میں خدمات انجام دینا بند کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم، حماس کی ترامیم قبول کرنے سے انکار

’’ہر نقصان بہت زیادہ ہے‘‘

مجموعی طور پر ہلاکتوں میں بظاہر ۲۰۲۴ء میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی آئی، جہاں ۲۰۲۳ء میں ۵۵۸ کے مقابلے ۲۰۲۴ء میں ۳۶۳ فوجی ہلاک ہوئے۔ ۲۰۲۴ء میں آپریشنل سرگرمیوں میں ۲۹۵ اموات ہوئیں۔ اس کے علاوہ، ۲۳ فوجی مختلف حادثات میں ہلاک ہوئے جن میں سڑک حادثات بھی شامل ہیں اور ۱۱ فوجی دہشت گرد حملوں یا دشمن کے حملوں میں مارے گئے۔ اسرائیلی فوج کے کے انسانی وسائل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے بریگیڈیئر جنرل عامر وڈمانی نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اسرائیلی ریاست کو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ہر شخص اپنے آپ میں ایک دنیا ہے اور ہر نقصان بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان دردناک معاملات کو کم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ 

خودکشی کی بڑھتی ہوئی شرحوں کے جواب میں، آئی ڈی ایف نے روک تھام اور مدد کے مقصد سے کئی اقدامات اپنائے ہیں، جیسے، ۲۴/۷ ذہنی صحت سپورٹ ہاٹ لائن قائم کی گئی ہے، ذہنی صحت کے افسران کی تعداد اور ان کی دستیابی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ فوج نے کہا کہ اس نے باقاعدہ سروس ممبرز کیلئے وقف کلینک بھی کھولا اور ڈسچارج شدہ فوجیوں کو جنگی صدمے کے ردعمل کیلئے دیکھ بھال میں توسیع کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں بنیادی سہولیات بند ہونے سے پہلے ایندھن پہنچایا جائے: انروا

بڑھتا ہوا عدم اعتماد

۲۰۲۱ء میں آئی ڈی ایف نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے روک تھام کے پروگراموں کے بعد فوجیوں کی خودکشیوں میں ۷۵ فیصد کمی آئی ہے، حالانکہ ان اعداد و شمار کی درستگی پر پہلے بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔ اسی سال، اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کی پروفیسر تمر ہرمین نے کنیست کی آئی ڈی ایف پرسونل کیلئے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ اس مسئلے میں آئی ڈی ایف پر عوامی اعتماد کی کمی کو دیکھتے ہوئے وہ اس کی طرف سے روک تھام اور ردعمل کی کوششوں کے بارے میں پیش کی گئی معلومات پر حیران ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ کئے گئے سروے سے پتہ چلا کہ آئی ڈی ایف کی خودکشی کی رپورٹنگ پر عوامی اعتماد ۲۰۲۰ء میں ۴۶ فیصد سے کم ہو کر ۲۰۲۱ء میں ۳۸ فیصد رہ گیا۔ نوجوان اسرائیلیوں میں عدم اعتماد خاص طور پر نمایاں تھا، ۱۸-۲۴ سال کی عمر کے صرف ۲۹ فیصد نوجوانوں نے جبکہ ۵۵ سال اور اس سے زیادہ عمر کے ۴۴ فیصد افراد نے اس مسئلے پر آئی ڈی ایف پر اعتماد کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہو کے دور میں مغربی کنارے پر غیر قانونی یہودی بستیوں میں ۴۰؍ فیصد اضافہ

آئی ڈی ایف نے تاریخی طور پر اسرائیل کی عام آبادی اور عالمی سطح پر دیگر فوجیوں کے مقابلے میں خودکشی کی شرح کم رپورٹ کی ہے۔ مجموعی طور پر، آئی ڈی ایف نے جاری جنگ کے آغاز سے اب تک، باقاعدہ، مستقل اور ریزرو سروس میں ۸۹۱ فوجیوں کی ہلاکتیں اور ۵۵۶۹ دیگر زخمیوں کی اطلاع دی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی افواج نے ۶۱ ہزار ۷۰۰ سے غزہ میں زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسی طرح، براؤن یونیورسٹی کے واٹسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کی ایک تحقیق کے مطابق، امریکی فوج میں ۹/۱۱ کے بعد کے آپریشنز میں جنگ میں ہلاک ہونے والوں کے مقابلے خودکشی سے چار گنا زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ پینٹاگون کی ۲۰۲۴ء کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی فوجیوں کے خودکشی سے مرنے کا امکان جنگ میں مرنے کے مقابلے میں تقریباً ۹ گنا زیادہ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK