Updated: September 26, 2025, 11:12 AM IST
| Washington
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے اسرائیلی فوج کی جاسوسی سرگرمیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اس کی بعض کلاؤڈ اور اے آئی خدمات معطل کر دی ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ فوجی یونٹ کی جانب سے خدمات کا استعمال اس کی شرائطِ استعمال اور شہریوں کی پرائیویسی کے اصولوں کی خلاف ورزی تھا۔
مائیکروسافٹ کا صدر دفتر۔ تصویر: آئی این این
امریکی ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی مائیکروسافٹ نے اپنی بعض خدمات اسرائیلی فوج کو فراہم کرنا بند کر دی ہیں کیونکہ اس کے خیال میں فوج ان خدمات کا استعمال کمپنی کی شرائطِ استعمال کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لاکھوں فلسطینیوں کی جاسوسی کیلئے کر رہی تھی۔ اس بات کی تصدیق کمپنی کے نائب چیئرمین اور صدر بریڈ اسمتھ نے جمعرات کو ایک بلاگ پوسٹ میں کی۔ اسمتھ نے لکھا کہ کمپنی نے اسرائیلی وزارتِ دفاع کے ایک یونٹ کو فراہم کی جانے والی بعض خدمات کو ’’معطل اور بند‘‘ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ۶؍ اگست کو برطانوی اخبار گارڈین، میگزین۹۷۲ ؍پلس اور عبرانی زبان کے پلیٹ فارم لوکل کال کی ایک مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ کے بعد کیا گیا۔
رپورٹ میں الزام لگایا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج کا یونٹ۸۲۰۰؍ مائیکروسافٹ کے ایژور (Azure) کلاؤڈ کمپیوٹنگ پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر نگرانی کے دوران حاصل شدہ فون کالز کا ڈیٹا ذخیرہ کر رہا تھا۔ یونٹ۸۲۰۰؍اسرائیلی فوج کا ایک ایلیٹ سائبر وار فیئر یونٹ ہے جو خفیہ کارروائیوں، سگنل انٹیلی جنس اور نگرانی کا ذمہ دار ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ۲۰۲۱ءمیں مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا اور یونٹ ۸۲۰۰؍ کے سربراہ یوسی سریئل کے درمیان ملاقات کے بعد ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت بڑی مقدار میں حساس انٹیلی جنس مواد کو ایژور پر منتقل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: محمد یونس کی ہندوستان پر تنقید، شیخ حسینہ کی میزبانی اور سارک کو روکنے کا الزام
یہ عمل۲۰۲۲ء سے جاری تھا جس نے یونٹ۸۲۰۰؍ کو یہ سہولت دی کہ وہ ایژور کی لامحدود اسٹوریج اور کمپیوٹنگ طاقت کے ذریعے لاکھوں فلسطینیوں کی فون کالز کو جمع کرے، دوبارہ سنے اور ان کا تجزیہ کرے۔ کلاؤڈ پر مبنی یہ نظام اسرائیل کو فضائی حملوں کی رہنمائی کرنے اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں کارروائیوں کو منظم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا رہا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ فلسطینیوں کا بڑا ڈیٹا نیدرلینڈز اور آئرلینڈ میں موجود مائیکروسافٹ کے سرورز پر محفوظ کیا گیا تھا۔ اسمتھ نے کہا کہ کمپنی نے رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کا دو اصولوں کی بنیاد پر جائزہ لیا اور نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی فوجی ڈیٹا اسٹوریج کمپنی کی شرائط کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا:’’پہلا اصول یہ ہے کہ ہم عام شہریوں کی بڑے پیمانے پر نگرانی کیلئے ٹیکنالوجی فراہم نہیں کرتے۔ ہم نے اس اصول پر دنیا کے ہر ملک میں عمل کیا ہے اور یہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے بارہا واضح کیا ہے۔ ‘‘اسمتھ نے مزید کہا کہ ’’دوسرا، ہم اپنے صارفین کے نجی حقوق کا احترام اور تحفظ کرتے ہیں۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: یواین:فن لینڈ کا اسرائیل سے قبضہ ہٹانے، چلی کی نیتن یاہوکوجوابدہ ٹھہرانے کی مانگ
انہوں نے اس یونٹ کا نام نہیں بتایا جس کی خدمات بند کی گئی ہیں لیکن تصدیق کی کہ اسرائیلی وزارتِ دفاع کی کچھ سبسکرپشنز، جن میں ’’کچھ کلاؤڈ اسٹوریج اور اے آئی سروسیز و ٹیکنالوجیز‘‘ شامل ہیں، منسوخ کر دی گئی ہیں۔ فروری میں اسوسی ایٹڈ پریس نے خبر دی تھی کہ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کے حملوں اور غزہ میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد اسرائیلی فوج کی مائیکروسافٹ مصنوعات کا استعمال نمایاں طور پر بڑھ گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج بڑے پیمانے پر کلاؤڈ اسٹوریج اور اے آئی پر مبنی زبان ترجمہ سروسیز کو عوامی نگرانی کیلئے استعمال کر رہی تھی جنہیں بعد میں ہدف بنانے کے فیصلوں میں مدد کیلئے دیگر اے آئی سسٹمز سے ملایا جاتا تھا۔ مئی میں مائیکروسافٹ نے تسلیم کیا تھا کہ اس نے غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کو جدید اے آئی اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ خدمات فروخت کیں اور یرغمالیوں کو ڈھونڈنے اور بچانے کی کوششوں میں مدد فراہم کی۔ تاہم، کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ اندرونی جائزے کے بعد اسے ’’کوئی ثبوت‘‘ نہیں ملا کہ ایژور لوگوں کو نشانہ بنانے یا نقصان پہنچانےکیلئے استعمال ہوا۔
یہ بھی پڑھئے: فلوٹیلا پر ڈرون حملہ: اسپین، اٹلی کے جنگی جہاز روانہ، اسرائیل پر مقدمہ کا انتباہ
اگست کی خبر کے بعد مائیکروسافٹ نے ایک دوسرا جائزہ بھی کمیشن کیا جو ایک بیرونی لاء فرم کر رہی ہے۔ اسمتھ کے مطابق اس جائزے میں پہلے ہی شواہد ملے ہیں کہ کمپنی کی مصنوعات ایسے طریقوں سے استعمال ہو رہی ہیں جو اس کی شرائط کی خلاف ورزی ہیں۔ حسام نصر، جو مائیکروسافٹ کی غزہ جنگ میں شمولیت کے خلاف احتجاج کرنے والے درجن سے زیادہ ملازمین میں سے ایک ہیں اور جنہیں نوکری سے نکالا گیا یا گرفتار کیا گیا، نے اس اقدام کو ’’بے مثال کامیابی‘‘ قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ’’مائیکروسافٹ کا اسرائیلی فوج کے ساتھ معاہدے کا زیادہ تر حصہ بدستور برقرار ہے۔ ‘‘ان کے مطابق:’’مائیکروسافٹ نے صرف ایک یونٹ کی چند خدمات کو ہی بند کیا ہے۔ ‘‘