Inquilab Logo Happiest Places to Work

صحافیوں کوغزہ جانے کی فوری طور پر اجازت دی جائے: میڈیا کے ۱۲۸؍عالمی اداروں کا مطالبہ

Updated: June 06, 2025, 11:58 AM IST | Agency | London

قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کردہ جنگ، قتل و غارت گری اور نسل کشی کے اندوہناک حالات میں عالمی سطح پرمیڈیا، صحافتی اور انسانی حقوق کے ۱۲۸؍ اداروں نے جمعرات کے روز ایک مشترکہ اور کھلے خط میں آواز بلند کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی صحافیوں کو غزہ میں آزادانہ داخلے کی اجازت دی جائے

More than 200 journalists have been killed in Gaza. Photo: INN
غزہ میں ۲۰۰؍ سے زائد صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ تصویر: آئی این این

قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کردہ جنگ، قتل و غارت گری اور نسل کشی کے اندوہناک حالات میں عالمی سطح پرمیڈیا، صحافتی اور انسانی حقوق کے ۱۲۸؍ اداروں نے جمعرات کے روز ایک مشترکہ اور کھلے خط میں آواز بلند کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی صحافیوں کو غزہ میں آزادانہ داخلے کی اجازت دی جائے اور محصور فلسطینی صحافیوں کو مکمل تحفظ فراہم کیاجائے جو خطرناک ترین حالات کے باوجود سچ اور حقیقت کی روشنی دنیا تک پہنچانے کیلئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ یہ خط عالمی ادارہ ’’رپورٹرز وِداؤٹ بارڈرز‘‘ اور ’’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘‘ کے اشتراک سے جاری کیا گیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل نے گزشتہ ۲۰؍ ماہ سے جاری غزہ پر حملوں کے دوران کسی بھی غیرملکی صحافی کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ خط میں اس پابندی کو جدید تاریخ کی جنگوں میں ایک غیر معمولی، افسوسناک اور خطرناک نظیر قرار دیا گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے:اسپین سے حج کیلئے گھوڑوں پر سفر کرنے والے ۳؍ دوست ۷؍ ماہ بعد مکہ پہنچ گئے

مکتوب میں مزید کہا گیا ’’ قابض اسرائیل نے غیرملکی صحافیوں پر غزہ کے دروازے بند کر رکھے ہیں، وہیں مقامی فلسطینی صحافی جو حقیقت کے سب سے قریب ہیں، بے گھر ہو چکے ہیں، فاقہ کشی کا شکار ہیں اور اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ ‘‘ بیان کے مطابق صہیونی فوج کے ہاتھوں اب تک کم از کم ۲۰۰؍ صحافی شہید ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ وہ مسلسل دھمکیوں، بمباری اور ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہو رہے ہیں، صرف اس لیے کہ وہ غزہ کی سچائی دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔ خط میں ان مظالم کو آزادی صحافت اور انسانیت کے بنیادی حق پر براہ راست حملہ قرار دیا گیا ہے۔ غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اب تک ۲۲۵؍صحافی اور میڈیا ورکرز جام شہادت نوش کر چکے ہیں، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل نہ صرف انسانی جانوں بلکہ سچ کی آواز کو بھی خاموش کرنا چاہتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:خطبۂ حج : نیکی اورتقویٰ پر زور ، اہلِ غزہ کیلئے خصوصی دُعا

اداروں نے زور دے کر کہا کہ ’’اس اہم تاریخی لمحے پر، جب غزہ میں ایک بار پھر خون کی ندیاں بہائی جا رہی ہیں اور انسانی امداد کو دانستہ روکا جا رہا ہے، ضروری ہے کہ قابض اسرائیل بین الاقوامی صحافیوں کیلئے غزہ کی سرحدیں کھولے تاکہ دنیا سچ جان سکے۔ ‘‘انہوں نے مطالبہ کیا کہ قابض اسرائیل اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو تسلیم کرتے ہوئے صحافیوں کو بطور شہری مکمل تحفظ فراہم کرے۔ ساتھ ہی عالمی قیادت، حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں سے فوری عملی اقدامات کی اپیل کی گئی تاکہ غزہ میں جاری انسانیت سوز مظالم اور صحافت کے قتل عام کو روکا جا سکے۔ اس خط پر دستخط کرنے والے ممتاز اداروں میں فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’’فرانس پریس‘‘، امریکی ادارہ ’’ایسوسی ایٹڈ پریس‘‘، برازیلی ادارہ ’’آجینسیا پبلیکا‘‘، الجزیرہ فریڈم اینڈ ہیومن رائٹس سینٹر (قطر)، ’’المصدر آن لائن‘‘ (یمن)، تحقیقاتی صحافت کیلئے ’’اریج‘‘، ’’آرٹیکل۱۹ ‘‘، ’’بی بی سی‘‘، الجزائری ادارہ ’’قصبہ ٹریبون‘‘، یورپی صحافیوں کی انجمن، ’’فائنانشل ٹائمز‘‘، ’’فرانس۲۴‘‘، ’’لیموند‘‘، ’’مدی مصر‘‘، ’’نیشنل پبلک ریڈیو‘‘ (امریکہ)اور کئی دیگر ادارے شامل ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK