Inquilab Logo

سبکدوش جج، جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کیلئےنئی منزل اتنی آسان نہیں 

Updated: April 20, 2024, 12:31 PM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai

بی جے پی نے کولکاتا ہائی کورٹ کے سابق جج کو تملوک سیٹ سے امیدوار بنا کر ’ادھیکاری برادران‘ کو سخت امتحان میں ڈال دیا ہے، ممتا بنرجی نے بھی اپنی حکومت کے خلاف کئی فیصلے سنانےو الے گنگوپادھیائے کے مقابلے اپنے اسٹوڈنٹس لیڈر کو میدان میں اُتارا کر ان کیلئے راہیں مشکل کردی ہیں۔

Abhijeet Gangopadhyay. Photo: INN
ابھیجیت گنگوپادھیائے۔ تصویر : آئی این این

مغربی بنگال میں انتخابات بہت سخت ہوتے ہیں، خواہ وہ پنچایتی ہوں یا لوک سبھا کے۔ اس باربھی وہی صورتحال ہے۔ الیکشن کمیشن نے کئی انتخابی حلقوں کو حساس قرار دیا ہے۔ ان میں تملوک لوک سبھا حلقہ بھی ہے جہاں سے بی جے پی نے ہائی کورٹ کے سابق جج ابھیجیت گنگوپادھیائے کو امیدوار بنایا ہے۔ یہ وہی جسٹس ابھیجیت ہیں جو جج کے عہدے پر رہتے ہوئےبھی اور استعفیٰ دینے کے بعدبھی اپنے بیانات سے تنازع پیدا کرتے رہے ہیں۔ بی جے پی نے تملوک کو ایک محفوظ سیٹ سمجھ کر انہیں میدان میں اُتارا ہے لیکن جسٹس بھیجیت کیلئے یہ سیٹ پوری طرح سے محفوظ نہیں۔ ممتا بنرجی نے اسے اپنے وقار کا مسئلہ بنا لیا ہے۔ گنگوپادھیائے کے بی جے پی میں شامل ہوتے ہی ممتا بنرجی نے اعلان کردیا تھا کہ وہ جہاں سے بھی الیکشن لڑیں گے، وہ ان کی شکست کو یقینی بنانے کیلئے پوری محنت کریں گی۔ ٹی ایم سی سربراہ نے کہا تھا کہ ’’ہزاروں طلبہ کو ملازمتیں دینے سے انکار کرنے کے بعدسابق جج اب لیڈر بن گئے ہیں۔ ٹھیک ہے، تیار رہو، تم جہاں سے بھی الیکشن لڑو گے، میں تمہارے خلاف انہیں طلبہ کو بھیجوں گی جن کی ملازمت کا راستہ تم نے مسدود کیا ہے۔ ‘‘ترنمول کانگریس نے اپنا وعدہ پورا کیا اوران کے مقابلے اپنے ۲۷؍ سالہ اسٹوڈنٹس لیڈر اورپارٹی کے سوشل میڈیا سیل کے سربراہ دیبانگشو بھٹاچاریہ کوامیدوار بنایا ہے۔ یہ وہی دیبانگشو ہیں جنہوں نے ۲۰۲۱ء کے اسمبلی انتخابات میں ’کھیلا ہوبے‘ کا نعرہ دیا تھا اور اسی عنوان سے ایک نغمہ بھی لکھا تھا۔ یہاں پر بایاں محاذ اور کانگریس کے مشترکہ امیدوار کے طور پرسی پی ایم کے سایان بنرجی میدان میں ہیں جو پیشے سے وکیل ہیں اور ہائی کورٹ میں کئی بارجسٹس ابھیجیت سے ٹکرا چکے ہیں۔ اسی طرح ’انڈین سیکولر فرنٹ‘ نے محی الدین احمد کو امیدوار بنایا ہے، لیکن اصل مقابلہ بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے درمیان ہی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’عوام نے آمریت کیخلاف ووٹ دیا ہے‘‘

تملوک کی لوک سبھا سیٹ ۲۰۰۹ء سے ترنمول کانگریس ہی کے پاس ہے جہاں سے پہلے شوبھندو ادھیکاری اور بعد میں ان کے بھائی دویندو ادھیکاری منتخب ہوئے تھے۔ اب یہ دونوں بی جے پی میں ہیں۔ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ یہاں پر ’ادھیکاری برادران‘ کا قبضہ رہا ہے۔ اسی لئے یہ بھی کہاجارہا ہے کہ بی جے پی نےجسٹس ابھیجیت کو کامیاب کرانے کی ذمہ داری دے کر ادھیکاری برادران کو سخت امتحان میں ڈال دیا ہے۔ تملوک لوک سبھا کے تحت ۷؍ اسمبلی حلقوں میں سے ۴؍پرترنمول کانگریس اور ۳؍ پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔ انہیں میں سے ایک سیٹ نندی گرام کی بھی ہے جہاں گزشتہ اسمبلی انتخابات میں شوبھندو ادھیکاری کے مقابلے ممتابنرجی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بی جے پی اورادھیکاری خاندان کی طرف سے ایڑی چوٹی کا زور لگادینے کے باوجود اِن ۷؍ اسمبلی حلقوں میں مجموعی طورپر بی جے پی کو ۴۵ء۹؍ فیصد ووٹ ہی ملے تھے جبکہ ترنمول کانگریس کو کچھ زیادہ یعنی ۴۶؍ فیصد ووٹ ملے تھے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ لوک سبھا میں کیا نتیجہ نکلتا ہے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK