• Thu, 20 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کشمیر ٹائمس کے دفتر پر چھاپہ، مدیر پر ملک مخالف سرگرمی کا معاملہ درج

Updated: November 20, 2025, 4:23 PM IST | Srinagar

کشمیر ٹائمس کے دفتر پر ریاستی تحقیقاتی ادارے نے چھاپہ مارا، اخبار کی مدیر انورادھا بھسین کے خلاف مبینہ ملک مخالف سرگرمی کے الزام میں معاملہ درج کیا گیا ہے،اور انہیں ہندوستان کی خود مختاری کیلئے خطرہ قرار دیا۔

The Kashmir Times Editor Anuradha Bhasin. Photo: X
کشمیر ٹائنس کی مدیرانورادھا بھسین۔ تصویر: ایکس

جموں و کشمیر پولیس کی اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے مبینہ طور پر ملک کے خلاف سرگرمیوں کو فروغ دینے کے الزام میں کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔خبروں کے مطابق، اخبار اور اس کی ایڈیٹر انورادھا بھسین کے خلاف ان کے مبینہ تعلقات اور ایسی سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کے لیے جو ہندوستانی خودمختاری کے لیے خطرہ ہیں، مقدمہ درج کیا گیا ہے۔کشمیر ٹائمز کی مدیر نے اپنے دفتر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخبار کے خلاف ’’ریاست کے خلاف‘‘ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں اوران الزامات کا مقصد اس خطے میں آزاد صحافت کو خاموش کرناہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی تنقید کرنا ملک دشمنی کے مترادف نہیں ہے اور سوال اٹھانے والا پریس درحقیقت جمہوری نظام کو مضبوط بناتا ہے۔

یہ بھی پڑھئےـ عدلیہ کی آزادی کی خلاف ورزی پر ٹربیونل ریفارمس ایکٹ۲۰۲۱ء منسوخ

کشمیر ٹائمز کے ایڈیٹرز نے جمعرات کو ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کے دفتر پر چھاپوں کی مذمت کی اور کہا کہ اخبار پر ریاست کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور اس کا مقصد خطے میں آزاد صحافت کو خاموش کرنا ہے۔ایک بیان میں، ایڈیٹر نے کہا کہ تلاشی اور الزامات جموں و کشمیر کے سب سے پرانے اخبارات میں سے ایک پر ’’مربوط کریک ڈاؤن‘‘ کا حصہ ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’حکومت پر تنقید کرنا ملک سے دشمنی کے مترادف نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اہل اقتدار سے سول پوچھنے والا پریس ’’ہماری قوم کو مضبوط کرتا ہے، اسے کمزور نہیں کرتا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: لال قلعہ کار دھماکہ: مرکزی وزارتِ اطلاعات کی نجی ٹی وی چینلز کو سخت ایڈوائزری

 انورادھا بھسین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ایس آئی اے کا کہنا ہے کہ ’’ملک دشمن  یاعلاحدگی پسندانہ نظریات کی ترویح کے لیے پلیٹ فارم کے کسی بھی غلط استعمال کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK