Inquilab Logo

امراوتی میونسپل کارپوریشن میں کروڑوں روپے کا زمین گھوٹالا

Updated: March 24, 2024, 2:46 PM IST | Ali Imran | Amravati

قیمتی زمین محض ۱۲؍ کروڑ روپے کےعوض لیز پر دیدی گئی، عرضی گزاروں کے مطابق شہری انتظامیہ کو ۳۴۸؍ کروڑ روپے کا نقصان ہوا،سپریم کورٹ نے جواب طلب کیا۔

The writ petition to the High Court was rejected by the Supreme Court. Photo: INN
ہائی کورٹ کو رٹ نے جس عرضداشت کو مسترد کردیا تھا اسے سپریم کورٹ نے منظور کر لیا۔ تصویر : آئی این این

ودربھ کے امراوتی شہر میں میونسپل کارپوریشن کی زمین کو کوڑیوں کے دام دینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اطلاع کے مطابق کارپوریشن کی ملکیت والی ۳۶۰؍ کروڑ روپے کی زمین کو محض ۱۲؍ کروڑ روپے کی لیز پر دیدیا گیا۔ اس تعلق سے ایک عرضی بامبے ہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھی لیکن ہائی کورٹ نے اسے مسترد کر دیا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ میں یہ عرضی داخل کی گئی۔ سپریم کورٹ نے نہ صرف عرضی کو سماعت کیلئے قبول کر لی بلکہ اس معاملے میں ریاستی حکومت، میونسپل کارپوریشن کمشنر، ضلع کلکٹراور ڈیویژنل کمشنر کو اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ 
  اطلاع کے مطابق امراوتی شہر کے سابق کارپوریٹرسابق کارپوریٹر مہندر عرف منا راٹھور، رام کرشن سولنکے، پروین ڈانگے اور سمیر جاونجال کا الزام ہے کہ امراوتی میونسپل کارپوریشن نے شہر کے بدنیرہ روڈ پر نواتھے چوک کے پاس واقع ۷؍ ہزار ۴۴۲؍ اسکوائر میٹر زمین کو ناندیڑ کی ایک کمپنی شنکر کنسٹرکشن کو ۳۰؍ سال کیلئے لیز پر دیا ہے۔ کمپنی اس زمین پر ایک ملٹی پلیکس تعمیر کرے گی جس کے عوض میونسپل کارپوریشن کو ۱۲؍ کروڑ روپے ادا کئے جائیں گے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سودے میں شہری انتظامیہ کو ۳۴۸؍ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اسے اس زمین کے ۳۶۰؍ کروڑروپے ملنے چاہئے تھے۔ لہٰذا اس سودے کو منسوخ کیا جائے اور معاملے کی مکمل تحقیقات کروائی جائے۔ 

یہ بھی پڑھئے:سبھاش بھامرے کی امیدوار ی کے سبب بی جے پی میں پھوٹ!

اطلاع کے مطابق شروع میں میونسپل کارپوریشن خود اس زمین پر ملٹی پلیکس بنانے والی تھی۔ اس مقصد کیلئے ۲۰؍جولائی ۲۰۱۷ء کو ایک قرارداد بھی میونسپل کارپوریشن میں منظور کی گئی تھی لیکن اس تعمیر پر ۱۰۰؍ کروڑ روپے کی لاگت کا اندازہ تھا اور اس میونسپل کارپوریشن کے پاس اتنا فنڈ نہیں تھا۔ لہٰذا اس ملٹی پلیکس کو بی او ٹی کی بنیاد پر تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں ۲۲؍ستمبر ۲۰۲۲ء کو ایک نئی قرارداد منظور کی گئی۔ ۲۳؍ دسمبر ۲۰۲۲ء کو بھی ٹینڈر نوٹس جاری کئے گئے اور ٹھیکیداروں سے تجاویز طلب کی گئیں۔ اس کے بعد متعلقہ زمین شنکر کنسٹرکشن کو لیز پر دے دی گئی۔ 
اس کے بعد منا راٹھور، رام کرشن سولنکے، پروین ڈانگے، اور سمیر جاونجال نے اس سودے کے خلاف آواز اٹھائی لیکن میونسپل کارپوریشن نے یہ سودا واپس نہیں لیا۔ اس پر چاروں نے معاملے کے خلاف بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ لیکن ہائی کورٹ نے ۲۸؍ جولائی ۲۰۲۳ء کواس عرضداشت کو مسترد کر دیا۔ بعد میں درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی اور سپریم کورٹ نے اس معاملہ پر اسٹے( جیسے تھے ویسے) دیدیا۔ ساتھ ہی عدالت نے ریاستی حکومت، میونسپل کارپوریشن کمشنر، کلکٹر، ڈیویژنل کمشنر کو اس معاملے میں اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس سوریا کانت اور وشواناتھن کے سامنے درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزاروں کی طرف سے ایڈوکیٹ تشار منڈلیکر نے بحث کی۔ 
 عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ کروڑوں کی زمین ایک مخصوص کمپنی کو کوڑیوں کے دام کیوں دیدی گئی؟ اس پورے معاملے کی جانچ ہونی ضروری ہے۔ آخر شہری انتظامیہ کو اتنے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کا کیا مقصد ہے؟ فی الحال عدالت نے تفصیل طلب کی ہے۔ شہری انتظامیہ اور حکومت اس معاملے میں جوبھی جواب داخل کریں  گے اس کے مطابق آگے کی صورتحال واضح ہوگی۔ زمین کے دام اور کمپنی کو دی گئی لیز کی شرح میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ اس لئے معاملہ بظاہر سنگین نظر آ رہا ہے اور اس میں بدعنوانی کا بھی قوی امکان دکھائی دے رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK