لندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ پرہزاروں کی تعداد میں فلسطین کے حامی مظاہرین نے نکبہ کی سالگرہ کے موقع پر مارچ کیا، میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق لندن میں ہونے والے اس مارچ میں تقریباً ۲۰؍ ہزار مظاہرین شریک ہوئے۔
EPAPER
Updated: May 18, 2025, 8:04 PM IST | London
لندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ پرہزاروں کی تعداد میں فلسطین کے حامی مظاہرین نے نکبہ کی سالگرہ کے موقع پر مارچ کیا، میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق لندن میں ہونے والے اس مارچ میں تقریباً ۲۰؍ ہزار مظاہرین شریک ہوئے۔
لندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ پرہزاروں کی تعداد میں فلسطین کے حامی مظاہرین نے نکبہ کی سالگرہ کے موقع پر مارچ کیا، میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق لندن میں ہونے والے اس مارچ میں تقریباً ۲۰؍ ہزار مظاہرین شریک ہوئے۔فلسطین یکجہتی مہم کے زیر اہتمام یہ مظاہرہ ایمبینکمنٹ سے شروع ہوا، پھر بگ بین تک گیا، دریا پار واٹرلو پہنچا، اور پھر پل سے گزر کر ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر اختتام پذیر ہوا۔نتظمین کا کہنا تھا کہ یہ مارچ ۱۹۴۸ء کے نکبہ کی ۷۷؍ ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کیا گیا ہے تاکہ حکومت سے فلسطینیوں کی اپنی زمین میں جاری نسل کشی کو روکنےکیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا جا سکے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: عرب لیگ فلسطین کے ۲؍ ریاستی حل کے حق میں
واضح رہے کہ عربی میں ’’نکبہ‘‘ کا مطلب ’’المیہ‘‘ ہے، اور یہ اصطلاح فلسطینیوں کیلئےاس دور کی نشاندہی کرتی ہے جب۱۹۴۸ء میں ناجائز اسرائیلی ریاست کے قیام کے دوران تقریباً ۷؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار فلسطینیوں کو زبردستی ان کے گھروں اور گاؤں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق، اس کے نتیجے میں فلسطینی آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ مستقل طور پر بے گھر ہو گیا۔اس مظاہرے کے منتظمین کے ترجمان نے کہا کہ انہیں توقع تھی کہ لندن کے مارچ میں تقریباً ایک لاکھ افراد شریک ہوں گے، جو گزشتہ کئی مہینوں کے مظاہروں سے کہیں بڑا ہوگا۔ جبکہ میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق اس مظاہرے میں تقریباً ۲۰؍ ہزار افراد نے شرکت کی۔ فلسطین کے حامی مظاہرے گزشتہ کنزرویٹو حکومت کے دور میں اپنے عروج پر پہنچے تھے، خاص طور پر اس وقت جب ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو حماس نے اسرائیل پر سرحد پار حملے کیے تھے، اور اسرائیل نے غزہ پر وسیع پیمانے تباہی مچائی تھی۔ میٹ پولیس کے مطابق،اس میں تین لاکھ مظاہرین شریک ہوئے تھے، جو مشرق وسطیٰ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ کی ۱۰؍ لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کی متنازع تجویز
دریں اثناء رواں اسرائیلی جارحیت سے پیدا شدہ تنازع کو ختم کرنےکیلئے مذاکرات کی کوششیں حماس اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو دونوں کی جانب سے ناکام ہو چکی ہیں، یاہو نے حال ہی میں غزہ میں مزید مہلک حملوں کے نئے منصوبوں کو منظوری دی ہے۔تاہم انسانی اداروں اور بین الاقوامی برادری نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں اہم امداد کی ترسیل کی اجازت دے۔