• Fri, 17 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مڈغاسکر کے باغی فوجی کمانڈر نےعہدہ صدارت کا حلف لیا

Updated: October 17, 2025, 6:37 PM IST | Antananarivo

مڈغاسکر میں فوجی قبضے کے بعد باغی کمانڈر کرنل مائیکل رانڈریانیرینا کو ملک کا نیا صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔ اس فوجی اقدام کی اقوام متحدہ نے مذمت کی ہے جبکہ افریقی یونین نے مڈغاسکر کی رکنیت معطل کر دی ہے۔

Colonel Michael Randrianirena, commander of the elite army unit, is the new president of Madagascar. Photo: X
مڈغاسکر کے نئے صدر ایلیٹ آرمی یونٹ کے کمانڈر کرنل مائیکل رانڈریانیرینا۔ تصویر: ایکس

مڈغاسکر میں  ایک آرمی کرنل جس نے فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کیا تھا، کو ملک کا نیا صدر مقرر کر دیا گیا۔ اس سے قبل  صدر کو عہدے سے ہٹا کر ملک سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔ ایلیٹ آرمی یونٹ کے کمانڈر کرنل مائیکل رانڈریانیرینا نے اعلیٰ آئینی عدالت کے مرکزی چیمبر میں اور نو سرخ گاؤن پہنے ہوئے ججوں کے سامنے عہدہ صدارت کی حلف برداری کی تقریب میں حلف اٹھایا۔واضح رہے کہ یہ فوجی قبضہ جو بنیادی طور پر نوجوانوں کی جانب سے تین ہفتے تک جاری رہنے والی حکومت مخالف مظاہروں کے بعد آیا کو اقوام متحدہ نے مذمت کا نشانہ بنایا ہے اور اس کی وجہ سے مڈغاسکر کی افریقی یونین کی رکنیت معطل کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مڈغاسکر آئینی بحران:نئے فوجی حکمراں کا بطور صدر حلف برداری کا اعلان، افریقی یونین کا اظہار تشویش

معزول صدر اینڈری راجولینا کا مقام نامعلوم ہے کیونکہ انہوں نے ملک چھوڑ دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کرنل رانڈریانیرینا کے وفادار سپاہیوں کی بغاوت کے بعد ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ وہ ایک فرانسیسی فوجی جہاز پر فرار ہو گئے۔ ان کی غیر موجودگی میں، پارلیمنٹ میں منگل کو ووٹ کے ذریعے صدر راجولینا کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا، اس کے فوراً بعد ہی کرنل نے فوج کے اقتدار سنبھالنے کا اعلان کیا۔خیال کیا جاتا ہے کہ کرنل رانڈریانیرینا کی عمر۵۰ یا۵۱؍ سال ہے، انہوں نے حلف برداری کی تقریب میں فوجی وردی کی جگہ گہرے رنگ کا سوٹ اور نیکی ٹائی پہنی  تھی۔ اس تقریب میں فوجی افسران، سول اہلکاروں اور غیر ملکی سفیروں نے شرکت کی۔ کرنل رانڈریانیرینا، جو اپنی کیپ سیٹ فوجی یونٹ کی بغاوت کی قیادت کرنے کے لئے نسبتاً گمنامی سے ابھرے، کو دو سال قبل ایک نافرمانی کی کوشش کے الزام میں قید کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں جو تین ماہ قید رکھا گیا، اس کا بیشتر حصہ انہوں نے ایک فوجی ہسپتال میں گزارا۔ورلڈ بینک کے مطابق، مڈغاسکر میں غربت کی شرح بہت زیادہ ہے، جو تقریباً ۷۵؍ فیصد آبادی کو متاثر کرتی ہے۔اس ملک میں اس سے قبل بھی کئی فوجی بغاوتیںہو چکی ہیں۔ خودمعزول صدر راجولینا۲۰۰۹ء میں فوجی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد اقتدار میں آئے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: جنگ بندی کے بعد بھی غزہ میں اسرائیل کا فلسطینیوں پر ظلم جاری، مزید۶؍افرادشہید

دریں اثناءکرنل رانڈریانیرینا نے کہا ہے کہ مڈغاسکر حکومت فوجی کونسل چلائے گی جس کے وہ خود صدر ہوں گے، اور اس کا دورانیہ۱۸ء ماہ سے دو سال ہو گا، اس کے بعد ہی نئے انتخابات ہوں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ اینڈری راجولینا کے خلاف بغاوت کی تحریک چلانے والے نوجوانوں کو اپنے نئے لیڈر کو منتخب کرنے کیلئے طویل انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ مہینے شروع ہونے والے یہ مظاہرے نیپال، سری لنکا اور دیگر مقامات پر نوجوان نسل ( جین زی) کی قیادت میں ہونے والی بغاوتوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔اگرچہ مڈغاسکر کے نوجوان ستمبر میں پانی اور بجلی کی ناقص فراہمی  خلاف احتجاج کرنے کے لئے سڑکوں پر نکل آئے تھے، لیکن اس کے بعد سے انہوں نے دیگر مسائل بھی اٹھائے ہیں، جن میں زندگی کی لاگت، مواقع کی کمی، اور اشرافیہ کی طرف سے مبینہ بدعنوانی اور اقربا پروری شامل ہیں۔کرنل رانڈریانیرینا نے اس تحریک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اینڈری راجولینا کے خلاف ہو کر اور صدر اور حکومتی وزراء کے استعفیٰ کے مطالبے پر ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں شامل ہو گئے۔ ان کے سپاہیوں اور صدر راجولینا کے وفادار جینڈمری سیکیورٹی فورسز کے اراکین کے درمیان ایک مختصر جھڑپ ہوئی، جس دوران کرنل کے مطابق ایک کیپ سیٹ سپاہی ہلاک ہو گیا۔لیکن سڑکوں پر کوئی بڑا تشدد نہیں ہوا ہے، اور کرنل رانڈریانیرینا کے فوجیوں کا مڈغاسکر کے عوام نے نہ صرف خیرمقدم کیا ہے بلکہ ان کے اقتدار پر قبضے پر جشن بھی منایا ہے۔کرنل رانڈریانیرینا نے بدھ کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ’’ فوجی قبضہ شہریوں اور محب وطن کے طور پر ذمہ داری لینے‘‘کا ایک اقدام تھا۔ انہوں نے اپنی یونٹ کے بیرکوں میں دیے گئے انٹرویو میں کہا، ’’اب سے، ہم ملک کو اس کی سابقہ شان و شوکت پر بحال کریں گے، عدم تحفظ کے خلاف جنگ کریں گے، اور مڈغاسکر کے عوام کے سماجی مسائل کو بتدریج حل کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: فلسطینی اتھاریٹی کا غزہ کی تعمیرِ نو کا ۶۵؍ ارب ڈالر کا منصوبہ پیش

تاہم مفرورصدر راجولینا کے دفتر نے اس ہفتے کے شروع میں اعلیٰ آئینی عدالت کی جانب سے کرنل رانڈریانیرینا کو نیا صدر بننے کی دعوت دینے کے اقدام کو بغاوت قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ عدالت کے بعض ججوں کو دھمکیاں دی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو غطریسنے حکومت کی اس غیر آئینی منتقلی کی مذمت کی اور آئینی نظم اور حکومت قانون کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ افریقی یونین نے کہا ہے کہ وہ اس فوجی قبضے کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK