• Fri, 19 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مڈغاسکر کے صدر نے پر تشدد مظاہروں کے بعد حکومت تحلیل کردی

Updated: September 30, 2025, 6:03 PM IST | Antananarivo

مڈغاسکر کے صدر نے پر تشدد مظاہروں کے بعد حکومت تحلیل کردی ، اقوام متحدہ کے مطابق پانی کی قلت اور بجلی کی کٹوتیوں کے خلاف ہونے والےپر تشدد مظاہروںمیں کم از کم۲۲؍ افراد ہلاک اور۱۰۰؍ دیگر زخمی ہو گئے۔

Madagascar`s President Andry Rajoelina. Photo: X
مڈغاسکر کے صدر اینڈری راجولینا۔ تصویر: ایکس

مڈغاسکر کے صدر اینڈری راجولینا نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ نوجوانوں کی قیادت میں ہونے والے ہلاکت خیز احتجاج کے بعد حکومت تحلیل کر رہے ہیں جس کے بعد جمعرات سے ملک میں ہلچل تیز ہو گئی ہے۔اقوام متحدہ نے پیر کو کہا کہ کینیا اور نیپال میں `جین زی کے ذریعے  ہونے والے احتجاج سے متاثر ہو کر ہونے والے ان مظاہروں میں کم از کم۲۲؍ افراد ہلاک اور۱۰۰؍ سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ صدر راجولینا نے دارالحکومت انٹاناناریو سے سرکاری نشریاتی ادارے ٹیلی ویژنا ملغاشی (ٹی وی ایم) پر ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا، ’’ہم تسلیم کرتے ہیں اور معذرت خواہ ہیں اگر حکومت کے اراکین نے سونپے گئے کاموں کو پورا نہیں کیا ہے۔ میں بجلی کی کٹوتیوں اور پانی کی فراہمی کے مسائل سے پیدا ہونے والے غصے، مایوسی اور مشکلات کو سمجھتا ہوں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: پیرو میں حکومت مخالف جین زی مظاہروں میں شدت، پولیس اورمظاہرین میں تصادم

واضح رہے کہ یہ مظاہرے گزشتہ کئی سالوں میں مڈغاسکر میں ہونے والے سب سے بڑے مظاہرے ہیں اور صدر راجولینا کے لیے۲۰۲۳ء میں دوبارہ منتخب ہونے کے بعد سے سب سے سنگین چیلنج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پانی کی قلت اور بجلی کی کٹوتیوں سے ناراض نوجوانوں کے ساتھ مکالمہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے لوٹ مار سے متاثر کاروباروں کی مدد کے لیے مداخلت کا وعدہ کیا۔انہوں نے مزید کہا، ’’میں نے آواز سنی، میں نے تکلیف محسوس کی۔ میں نے روزمرہ کی زندگی پر اس کے اثرات کو سمجھا۔‘‘اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں میں مظاہرین اور تماشائی شامل ہیں جو سیکیوریٹی فورسیز کے ہاتھوں ہلاک ہوئے یا بعد میں افراد اور گروہوں کی طرف سے وسیع پیمانے پر تشدد اور لوٹ مار کا شکار ہوئے جن کا مظاہرین سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھئے: لیہہ میں کرفیو اور انٹرنیٹ بند، سیاحت کو بڑا دھچکا، سیاح پھنس گئے

تاہم، وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعداد و شمار قومی حکام کی جانب سے نہیں دیا گیا اور `افواہوں اور غلط معلومات پر مبنی ہے۔دریں اثناء مظاہرین پیر کو ایک یونیورسٹی میں جمع ہوئے، جہاں انہوں نے بینر لہرائے اور شہر کے مرکز کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں آنسو گیس کے گولے داغ کر منتشر کر دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK