Inquilab Logo Happiest Places to Work

مدراس ہائی کورٹ کا حکم، مسلم پولیس افسران ڈاڑھی رکھ سکتے ہیں

Updated: July 16, 2024, 4:27 PM IST | Madras

آج مدراس ہائی کورٹ نےایک مسلم پولیس آفیسرکو ڈاڑھی رکھنے کیلئے دی گئی سزا پرروک لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم پولیس افسران ڈاڑھی رکھ سکتے ہیں۔ عدالت نے حوالہ دیا کہ ہندوستان مختلف مذاہب اور رسم و رواج کا ملک ہے۔ پولیس ڈپارٹمنٹ کے سخت ڈسپلن کی پیروی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کو ڈاڑھی رکھنے کیلئے سزا دی جائے گی۔

Madras High Court. Photo: INN
مدراس ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

مدراس ہائی کورٹ نے آج ایک پولیس کانسٹیبل کے حق میں فیصلہ سنایا ہے جنہیں ڈاڑھی رکھنے پر سزا دی گئی تھی۔ اس ضمن میں مدراس ہائی کورٹ کی جسٹس ایل وکٹوریا گوری کی بینچ نے یہ حوالہ دیتے ہوئے کہ ہندوستان مختلف مذاہب اور رسم و رواج کی سرزمین ہے، پولیس ڈپارٹمنٹ کے سخت ڈسپلن کیلئے متنبہ کئے جانے کے فیصلے کو روکتے ہوئے کہا کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کو ڈاڑھی رکھنے کیلئے سزادی جائے گی اور مسلم پولیس افسران ڈاڑھی رکھ سکتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: کمال مولا مسجد کی سروے رپورٹ پیش، مندر ہونے کا دعویٰ

خیال رہے کہ عدالت جی عبدالقادر، جنہیں ۲۰۱۹ء میں گریڈ ایک پولیس کانسٹیبل کی پوسٹ پروموٹ کیا گیا تھا، کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ باتیں کہی ہیں۔ ۳۱؍ دن کی چھٹی ختم ہونے کے بعد ملازمت جوائن نہ کرنے اور مدراس پولیس گیزیٹ کے منشور کے خلاف ڈاڑھی رکھنے پر ابراہیم کے خلاف انکوائری شروع ہوئی تھی۔ انکوائری آفیسر نے الزامات ثابت ہونے سے قبل انہیں روک دیا تھا اور ڈپٹی کمشنر آف پولیس (آرمڈ ریزرو) نے مجموعی اثر کے ساتھ ان کے انکریمنٹ کو روکنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ اپیل پر کمشنر آف پولیس نے انکریمنٹ پر روک لگانے کے حکم میں ترمیم کر کے اسے ۲؍ سال کیا تھا۔ بعد ازیں ابراہیم نے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ ابراہیم کا کہنا تھا کہ ’’اعتراضی احکامات بغیر سوچے سمجھے اور اور دائمی احکامات پر نظر ثانی کئے بغیر جاری کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اتھاریٹی کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کا تعلق مسلم طبقے سے ہے جہاں مرتے دم تک داڑھی رکھنا مذہبی عقیدہ ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان: فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کو ڈھائی ملین کی امداد

اتھاریٹی نے سزا کے احکامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابراہیم ہمیشہ دوسروں کیلئے پریشانی کا باعث بنتا ہے اور پہلے بھی ان کی فطرت کی وجہ سے انہیں تادیبی کارروائیوں کے تحت سزاد ی گئی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ احکامات سوچے سمجھے جاری کئے گئے تھے۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ مدراس پولیس گیزیٹ کو جاری کئے گئے دفتری میمونڈرم کے مطابق افسران کیلئے دراڑھی رکھنا قابل قبول نہیں،لیکن مسلمان پولیس افسران زندگی بھر ڈاڑھی رکھنے کے حقدارہیں۔ کورٹ نے نشاندہی کی کہ ابراہیم کو چھٹی سے لوٹنے کے بعد انفیکشن میں مبتلاہونے کیلئے طبی چھٹی دینی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK