مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء کے کلیدی ملزمین کرنل شری کانت پرساد پروہت اور سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے علاوہ ۵؍ ملزمین کے خلاف ممکنہ طور پر ۸؍ مئی کو فیصلہ سنایا جانے والا تھا لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکا۔
EPAPER
Updated: May 09, 2025, 10:39 AM IST | Nadeem Asran | Malegaon
مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء کے کلیدی ملزمین کرنل شری کانت پرساد پروہت اور سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے علاوہ ۵؍ ملزمین کے خلاف ممکنہ طور پر ۸؍ مئی کو فیصلہ سنایا جانے والا تھا لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکا۔
مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء کے کلیدی ملزمین کرنل شری کانت پرساد پروہت اور سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے علاوہ ۵؍ ملزمین کے خلاف ممکنہ طور پر ۸؍ مئی کو فیصلہ سنایا جانے والا تھا لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکا۔ وہیں جمعرات کو ہونے والی شنوائی کےد وران خصوصی عدالت کے جج اے کے لاہوٹی نے اطلاع دی کہ اس مقدمے سے متعلق ایک لاکھ سے زائد صفحات پر مشتمل مسودہ کا جائزہ لینے، اس کا مطالعہ کرنے اور فیصلہ تحریر کرنے میں کافی وقت درکار ہوگا۔ انہوں نے کمرہ عدالت میں موجود تمام ۷؍ ملزمین، استغاثہ ، دفاع اور مداخلت کار کے وکلاء کو اطلاع دی کہ اس مقدمے کا فیصلہ اب ۳۱؍ جولائی ۲۰۲۵ء کو سنایا جائے گا۔ البتہ انہوں نے فیصلہ کے دن وقت سبھی کو حاضررہنے کی ہدایت دی، اورسماعت کو ملتوی کر دیا۔
جمعرات کوفیصلہ سنائے جانے کے امکان کے پیش نظر خصوصی عدالت کے جج کے روبرو نہ صرف کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہت موجود تھے بلکہ دیگر ۵؍ ملزمین میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیکر، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ سماعت کا سلسلہ شروع ہوتے ہی سادھوی پرگیہ سنگھ جو اپنے معاونین کے ہمراہ کورٹ میں موجود تھیں، نے طبیعت کے خراب ہونے کا جواز پیش کرتے ہوئے فوری طور پر جانے کی اجازت مانگی۔ عدالت نے انہیں جانے کی اجازت دیدی۔
خصوصی عدالت نے بتایا کہ اس کیس میں ہونے والی جرح ، گواہوں اور ملزمین کے بیانات سے متعلق ایک لاکھ سے زائد دستاویزات کا مطالعہ کرنے اور اس کا جائزہ لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ لہٰذا کیس کا فیصلہ ۳۱؍ جولائی کو سنایا جائے گا۔ اس دن تمام ملزمین، دفاع ، استغاثہ اور مداخلت کار کے وکلاء کو فیصلہ سناتے وقت کمرہ عدالت میں موجود رہنا ہوگا۔ واضح رہے کہ خصوصی عدالت کے جج کا تبادلہ ناسک کورٹ میں کیا گیا ہے ۔ تاہم دھماکہ متاثرین کی جانب سے مداخلت کار جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے وکیل شاہد ندیم نے بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے تبادلہ پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ۱۷؍ سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود ایک بار پھر جج کے تبدیل ہو جانے سے فیصلہ معلق ہونے کا خدشہ ہے ۔اس پرہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کے جج اے کے لاہوٹی کے تبادلہ پر ۳۱؍ اگست تک روک لگا دی ہے۔ وہیں خصوصی عدالت کے جج نے ستمبر ۲۰۰۸ء میں ہونے والے بم دھماکہ جس میں ۶؍ افراد ہلاک اور ۱۰۰؍ سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے ، پر ۳۱؍ جولائی کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ بم دھماکہ میں شگفتہ فہیم شیخ، مشتاق شیخ یوسف، شیخ رفیق شیخ مصطفی، عرفان ضیاء اللہ خان، سید اظہر سید نثاراور ہارون شاہ محمد شاہ فوت ہوئے تھے ۔ مذکورہ کیس میں ۱۷؍ سال تک ہونے والی شنوائی کے دوران ۳۲۳؍ گواہوں کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس میں۴۰؍ گواہ اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوگئے۔
یاد رہے کہ اس مقدمے کے فیصلے کا لوگ بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔