مائیکروسافٹ کا بیان، ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک تحقیقی رپورٹ کی اشاعت کے تقریباً تین ماہ بعد سامنے آیا ہے جس میں مائیکروسافٹ کے اسرائیلی وزارت دفاع کے ساتھ قریبی شراکت داری کی تفصیلات کا انکشاف کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق حماس کے اسرائیل پر مہلک حملے کے بعد تجارتی اے آئی پروڈکٹس کے فوجی استعمال میں تقریباً ۲۰۰ گنا اضافہ ہوا۔
ٹیکنالوجی کے میدان کی مشہور کمپنی مائیکروسافٹ نے آخرکار تسلیم کرلیا کہ اس نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی جنگی کارروائیوں کے دوران اسرائیلی فوج کو جدید مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ خدمات فروخت کیں اور اسرائیلی یرغمالیوں کو تلاش کرنے اور بچانے کی کوششوں میں مدد کی۔ تاہم، کمپنی نے غزہ نسل کشی میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اسے اب تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس کے پلیٹ فارم ایزور اور اے آئی ٹیکنالوجی کا غزہ میں فلسطینیوں کو نشانہ بنانے یا نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کیا گیا۔
مائیکروسافٹ کی کارپوریٹ ویب سائٹ پر ایک غیر دستخط شدہ بلاگ پوسٹ، غزہ میں ااسرائیل کے ذریعے جاری فلسطینیوں کی نسل کشی میں کمپنی کی گہری شمولیت کا پہلا عوامی اعتراف ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک ۶۴ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں اور غزہ پٹی تقریباً مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے۔ یہ بیان، ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک تحقیقی رپورٹ کی اشاعت کے تقریباً تین ماہ بعد سامنے آیا ہے جس میں مائیکروسافٹ کے اسرائیلی وزارت دفاع کے ساتھ قریبی شراکت داری کی تفصیلات کا انکشاف کیا گیا تھا جنہیں کمپنی نے عوامی طور پر ظاہر نہیں کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے حماس کے اسرائیل پر مہلک حملے کے بعد تجارتی اے آئی پروڈکٹس کے فوجی استعمال میں تقریباً ۲۰۰ گنا اضافہ ہوا۔ اے پی کے مطابق، اسرائیلی فوج ایزور کو بڑے پیمانے پر نگرانی کے ذریعے جمع کئے گئے انٹیلی جنس کو ٹرانسکرائب کرنے، ترجمہ کرنے اور پروسیس کرنے کیلئے استعمال کرتی ہے جسے بعد میں اسرائیل کے اندرونی اے آئی سے چلنے والے ٹارگیٹنگ سسٹمز کے ساتھ کراس چیک کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، انسانی حقوق کے تنظیموں نے خدشات اٹھائے ہیں کہ اے آئی سسٹمز، جو خامیوں اور غلطیوں سے پاک نہیں ہیں، کو اس بات کا فیصلہ کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے کہ کسے یا کس چیز کو نشانہ بنایا جائے، جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ لوگوں کی موت ہوئی۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ کی ۱۰؍ لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کی متنازع تجویز
مائیکروسافٹ کا اضافی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار
مائیکروسافٹ نے جمعرات کو کہا کہ ملازمین کے خدشات اور میڈیا رپورٹس کے بعد کمپنی نے ایک اندرونی جائزہ شروع کیا اور "اضافی حقائق کی تلاش" کیلئے ایک بیرونی فرم کی خدمات حاصل کی۔ بیان میں بیرونی فرم کی شناخت نہیں کی گئی اور نہ ہی اس کی رپورٹ کی کاپی فراہم کی گئی۔ بیان میں اسرائیلی فوج کے ذریعے اس کی ٹیکنالوجیز کے عین مطابق استعمال سے متعلق کئی سوالات کا براہ راست جواب نہیں دیا گیا ہے۔ کمپنی نے جمعہ کو اس معاملے میں مزید تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ مائیکروسافٹ نے اے پی کے تحریری سوالات کا جواب دینے سے بھی انکار کر دیا جس نے پوچھا تھا کہ کیا کمپنی کے اے آئی ماڈلز نے فوج کے ذریعہ فضائی حملوں کیلئے اہداف منتخب کرنے کیلئے استعمال ہونے والی انٹیلی جنس کو ترجمہ کرنے، ترتیب دینے اور تجزیہ کرنے میں کس طرح مدد کی۔ کمپنی نے یہ بھی نہیں بتایا کہ کیا اس نے یا ان کیلئے کام کررہی بیرونی فرم نے اپنی اندرونی تحقیقات کے حصے کے طور پر اسرائیلی فوج سے رابطہ کیا یا مشورہ کیا۔ اس نے اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی بازیابی کیلئے فراہم کردہ خصوصی امداد یا فلسطینیوں کے حقوق اور رازداری کے تحفظ کیلئے اٹھائے گئے مخصوص اقدامات کے بارے میں اضافی تفصیلات کیلئے بھیجی گئی درخواستوں کا بھی جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطین حامی گریجویشن تقریر، نیویارک یونیورسٹی کا ڈگری دینے سے انکار
کمپنی نے نسل کشی میں ملوث ہونے کی تردید کی
مائیکروسافٹ کے بیان میں کہا گیا کہ اس نے اسرائیلی فوج کو سافٹ ویئر، پیشہ ورانہ خدمات، ایزور کلاؤڈ اسٹوریج اور ایزور اے آئی خدمات، بشمول زبان کا ترجمہ، فراہم کیں اور اسرائیلی حکومت کے ساتھ مل کر اس کے قومی سائبر اسپیس کو بیرونی خطرات سے بچانے کیلئے کام کیا۔ مائیکروسافٹ نے مزید کہا کہ اس نے ۷ اکتوبر کو حماس کے ذریعہ حراست میں لئے گئے ۲۵۰ سے زائد یرغمالیوں کو بچانے کی کوشش کے حصے کے طور پر اسرائیل کو "تجارتی معاہدوں کے شرائط سے آگے کمپنی کی ٹیکنالوجیز تک خصوصی رسائی" اور "محدود ایمرجنسی سپورٹ" بھی فراہم کیا۔ مائیکروسافٹ نے کہا، "ہم نے اس مدد کو نمایاں نگرانی کے ساتھ اور محدود بنیادوں پر فراہم کیا، جس میں کچھ درخواستوں کی منظوری اور دیگر کی تردید شامل ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کمپنی نے اپنے اصولوں کی پابندی کی، غزہ میں شہریوں کی رازداری اور دیگر حقوق کا احترام کرتے ہوئے یرغمالیوں کی جانیں بچانے کیلئے ایک سوچ سمجھ کر اور احتیاط سے عمل کیا۔" کمپنی نے مزید کہا کہ وہ یہ نہیں جان سکتی کہ اس کی مصنوعات کو دیگر کمرشل کلاؤڈ فراہم کنندگان کے ذریعے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مائیکروسافٹ نے کہا کہ اسرائیلی فوج، کسی دوسرے صارف کی طرح، کمپنی کی قابل قبول استعمال کی پالیسی اور اے آئی کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل کرنے کی پابند ہے جو قانون کے ذریعہ ممنوعہ کسی بھی طرح نقصان پہنچانے کیلئے مصنوعات کے استعمال پر پابندی عائد کرتی ہے۔ اپنے بیان میں، کمپنی نے کہا کہ اسے "کوئی ثبوت" نہیں ملا کہ اسرائیلی فوج نے ان شرائط کی خلاف ورزی کی۔ واضح رہے کہ مائیکروسافٹ کے علاوہ، اسرائیلی فوج نے گوگل، امیزون، پالنٹیر اور دیگر کئی بڑی امریکی ٹیک فرموں کے ساتھ کلاؤڈ یا اے آئی خدمات کے وسیع معاہدے کئے ہیں۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کیلئے اپنی وسیع انٹیلی جنس کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے۔ مثال کے طور پر، فروری ۲۰۲۴ء میں رفاہ میں کی گئی ایک چھاپہ مار کارروائی جس میں دو اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرایا گیا لیکن اس کے نتیجے میں ۶۰ فلسطینی ہلاک ہوئے۔ جون ۲۰۲۴ء میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر حملے میں ۴ اسرائیلی یرغمالی رہا ہوئے اور کم از کم ۲۷۴ فلسطینی ہلاک ہوئے۔ مجموعی طور پر، اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں حملوں اور وسیع بمباری کے نتیجے میں ۶۴ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ غزہ میں اب بچانے کیلئے کچھ نہیں بچا ہے‘‘
"کمپنی کی شبیہہ کو صاف کرنے کیلئے پبلسٹی اسٹنٹ"
موجودہ اور سابق مائیکروسافٹ ملازمین کے گروپ نو ایزور فار اپارتھائیڈ نے جمعہ کو کمپنی سے مطالبہ کیا کہ وہ تفتیشی رپورٹ کی مکمل کاپی عوامی طور پر جاری کرے۔ اکتوبر میں کمپنی کے صدر دفاتر میں غزہ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کیلئے ایک غیر مجاز ویجیل کے انعقاد میں مدد کرنے کے بعد برطرف کئے گئے سابق مائیکروسافٹ کارکن حسام نصر نے کہا، "یہ بالکل واضح ہے کہ اس بیان کے پیچھے کمپنی کا ارادہ اپنے کارکنوں کے خدشات کو حل کرنا نہیں ہے بلکہ ایک پبلسٹی اسٹنٹ کرنا ہے تاکہ ان کی وہ شبیہ صاف کی جائے جو اسرائیلی فوج کے ساتھ ان کے تعلقات سے داغدار ہوئی ہے۔"