Updated: November 01, 2025, 6:05 PM IST
| London
مغل دور کی ایک نایاب تصویر جس میں چیتوں کے خاندان کو چٹانی زمین پر سرسبز گھاس میں آرام کرتے دکھایا گیا ہے، نے لندن میں ہونے والی کرسٹیز نیلامی میں کلاسیکی ہندوستانی آرٹ کی سب سے مہنگی فروخت کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ یہ فن پارہ اکبر کے پسندیدہ فنکار بساون سے منسوب ہے۔
کرسٹی کی نیلامی میں مغل مائنیچر ۱۱۹؍ کروڑ روپے میں فروخت ہوا۔ تصویر: آئی این این
مغل دور کی ایک تاریخی تصویر، جس میں چیتوں کے ایک خاندان کو چٹانی مناظر میں گھاس پر سکون سے بیٹھے دکھایا گیا ہے، کرسٹیز لندن کی نیلامی میں ۱۰۲۴۵۰۰۰؍ پاؤنڈ (تقریباً ۴۹ء۱۱۹؍ کروڑ روپے) میں فروخت ہوئی۔ یہ پینٹنگ ’’اے فیملی آف چیتا اِن اے روکی لینڈ اسکیپ‘‘ کے عنوان سے پیش کی گئی اور اسے صدرالدین آغا خان کے مجموعے کا حصہ بتایا گیا۔ نیلامی میں یہ فن پارہ تقریباً ۵۱؍ منٹ میں فروخت ہوا اور اسے کلاسیکی ہندوستانی آرٹ کے سب سے مہنگے کام کا درجہ حاصل ہوا۔ کرسٹیز کے مطابق، یہ تصویر ابتدائی مغل آرٹ کی تاریخ میں ایک ’’انتہائی اہم تخلیق‘‘ ہے۔

یہ بھی پڑھئے:فوج اسرائیلی دراندازی کا ڈٹ کر مقابلہ کرے، لبنانی صدر کا حکم
یہ فروخت مارچ میں ایم ایف حسین کی ۱۹۵۴ء کی بلا عنوان پینٹنگ (گرام یاترا) کے بعد دوسری سب سے بڑی فروخت قرار پائی، جو کرسٹیز نیویارک میں ۷۵ء۱۳؍ ملین امریکی ڈالر میں نیلام ہوئی تھی۔ نیلامی کی تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ ’’چیتوں کے خاندان‘‘ پر مبنی یہ تصویر ’’ابتدائی مغل دور کی سب سے شاندار اور ناقابلِ فراموش تصویروں میں سے ایک‘‘ ہے۔ مزید کہا گیا کہ ’’یہ تصویر نہایت باریک بینی سے مشاہدہ کی گئی ہے اور اس میں فطرت کو ایک متاثرکن اور حقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اسے متعدد ممتاز ماہرین نے شہنشاہ اکبر کے دور کے عظیم مصور بساون سے منسوب کیا ہے، جو بادشاہ کے پسندیدہ فنکاروں میں شامل تھے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:طوفان میلیسا سے بنیادی ڈھانچے اور فصلوں کو نقصان
منظر کے فنی عناصر میں ایک ندی شامل ہے جو نیچے بائیں جانب بہتی دکھائی دیتی ہے جبکہ ایک بڑا درخت اپنی شاخوں کو اوپری حصے میں پھیلاتے ہوئے چیتوں کو سایہ فراہم کرتا ہے، جو تصویر کی ساخت اور توازن کو مزید دلکش بناتا ہے۔