Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ میری بھینس مرگئی، اس نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟‘‘

Updated: August 01, 2025, 8:25 PM IST | ZA Khan | Nanded

بازار میں کھڑی بھینس فروخت نہیں ہو پائی اور فوت ہو گئی، کسان برہم

There are no buyers. Photo: INN
کوئی خریدار نہیں ہے۔ تصویر: آئی این این

قریش برادری کی  ہڑتال کا خمیازہ براہ راست کسانوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ تازہ واقعہ ناندیڑ ضلع کے نائیگاؤں کا ہے جہاں  بیل بازار میں ایک مقامی کسان کی قیمتی بھینس وقت پر فروخت نہ ہو پانے کی وجہ سے مر گئی، جس سے اسے تقریباً ۷۵؍ ہزار روپے کا بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
 کسان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جذباتی انداز میں سوال کیا ’’میری بھینس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ  روپے تھی، کچھ دن پہلے وہ بیمار ہوئی تھی۔ قریشی یا بیوپاری اُسے آدھی قیمت پر خریدنے کو تیار تھے، مگر انہوں نے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاجاً خریدی بند کر دی۔‘‘ کسان نے سوال کیا’’ اب میری بھینس مر چکی ہے،۔ میرے نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟‘‘
 واضح رہے کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے مہاراشٹر بھر میں قریشی برادری  اور بیوپاریوں نے پولیس کی زیادتی، گئو رکشکوں کی غنڈہ گردی اور سیاسی بے حسی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے گوشت کے کاروبار اور مویشیوں کی خرید و فروخت بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ناندیڑ، پربھنی، اورنگ آباد، اور دھولیہ سمیت کئی اضلاع میں قریشی برادری نے اپنے کاروبار بند رکھے ہیں، بازار سنسان پڑے ہیں، اور گئو شالائیں بھی متأثر ہوئی ہیں۔احتجاج کا سب سے بڑا اثر کسانوں پر پڑ رہا ہے، جو مویشیوں کو بیچ کر اپنی  مالی ضروریات پوری کیا  کرتے تھے۔
 اسی احتجاج کی وجہ سے ناندیڑ کے نائیگائوں  میں بیل بازار میں اپنا جانور فروخت کرنے آئے ایک کسان کی بھینس وقت پر فروخت نہ ہو سکی، اور بازار  میں کھڑے کھڑے ہی فوت ہو گئی۔ اس کی وجہ سے اسے نہ صرف مالی نقصان ہوا بلکہ وہ شدید ذہنی کرب کا شکار بھی ہے۔کسان نے حکومت سے سوال کیا ’’جب جانور بیچنے کی سہولت ختم ہو جائے گی، خریدار خوف میں ہوں گے، اور کسان اپنے نقصان کا ازالہ نہ کر پائیں گے، تو کیا حکومت یا انتظامیہ اس کی ذمے داری لے گی؟‘‘ اس نے پوچھا ’’ کیا ہمیں انصاف ملے گا؟‘‘اس واقعہ کے بعد کسانوں میں بھی غصہ بڑھ رہا ہے، اور وہ حکومت سے اس مسئلے پر سنجیدگی سے قدم اٹھانے کی مانگ کر رہے ہیں۔
  یاد رہے کہ کئی اضلاع میں کاروبار بند ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے اس پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ حکومت میں شامل لیڈران اور وزراء بھی خاموش ہیں۔ قریش برادری ان کے رد عمل کا انتظار کر رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK