محمود غزنوی کی ہندوستانی مہمات کے تفصیلی باب میں متھرا، قنوج اور گجرات میں سومناتھ مندر پر حملوں کی تفصیلی وضاحت، تصاویر، نقشے اور ماخذ کے اقتباسات شامل کئے گئے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 09, 2025, 10:15 PM IST | New Delhi
محمود غزنوی کی ہندوستانی مہمات کے تفصیلی باب میں متھرا، قنوج اور گجرات میں سومناتھ مندر پر حملوں کی تفصیلی وضاحت، تصاویر، نقشے اور ماخذ کے اقتباسات شامل کئے گئے ہیں۔
حال ہی میں جاری کی گئی این سی ای آر ٹی کی جماعت ہفتم کی سوشل سائنس کی نئی نصابی کتاب میں محمود غزنوی کے ہندوستان پر حملوں کا نمایاں طور پر تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ کتاب میں ابتدائی قرون وسطیٰ کی ہندوستانی تاریخ کے سب سے پرتشدد اور تبدیلی لانے والے ادوار میں سے ایک کیلئے چھ صفحات وقف کئے گئے ہیں۔ پچھلے ایڈیشنز میں ہندوستان میں غزنوی کی مہمات کا مختصر خلاصہ پیش کیا گیا تھا، لیکن نظر ثانی شدہ نصاب میں متھرا، قنوج اور گجرات میں سومناتھ مندر پر غزنوی کے حملوں کی تفصیلی وضاحت، تصاویر، نقشے اور ماخذ کے اقتباسات شامل کئے گئے ہیں۔
نئی کتاب میں غزنوی کے ہندوستان پر متعدد حملوں سے ہونے والی تباہی اور انسانی مصائب دونوں کی شدت پر زور دیا گیا ہے۔ اس میں بڑے پیمانے پر قتل عام، غلامی، مندروں اور مقدس مقامات کی لوٹ مار اور ہندو، جین، بدھ مذاہب کے ماننے والوں اور یہاں تک کہ حریف مسلم گروپس کو نشانہ بنانے کے واقعات تک کو بیان کیا گیا ہے۔ ان تفصیلات کی پیشکش میں معاصر تاریخ دانوں پر انحصار کیا گیا ہے جن میں ’العتّبی‘ (غزنوی دربار کا عرب تاریخ داں) کے ذریعے بیان کی گئی مندر کی لوٹ مار اور مسجد کی تعمیر کی تفصیلات اور سومناتھ مندر کی بے حرمتی جبکہ شِیولنگ کے حصوں کو غزنی منتقل کرنے کے متعلق البیرونی کی بیان کردہ تفصیلات بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اشوک کی لاٹ کے ساتھ روپے کے ۷۵؍ سال مکمل مگر اس کی داستان ۵۰۰؍سال طویل ہے
’احتیاطی نوٹ‘ کی شمولیت اور نیا تعلیمی فریم ورک
نئی کتاب میں اس باب کے آغاز میں نمایاں طور پر”احتیاطی نوٹ“ (Word of Caution) کا ایک خانہ شامل کیا گیا ہے جس میں طلبہ پر یہ سمجھنے کیلئے زور دیا گیا ہے کہ تاریخی بیانیے اکثر تنازعات اور تباہی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں جبکہ امن اور ثقافتی ترقی کے طویل ادوار کو نظر انداز کرتے ہیں۔ اس میں مزید اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ موجودہ نسلیں ماضی کے اقدامات کی ذمہ دار نہیں ہیں۔ نوٹ میں طلبہ کو تاریخی تشدد کو ذمہ داری سے سمجھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اسی طرح کا ایک احتیاطی نوٹ آٹھویں جماعت کی کتاب میں دہلی سلطنت پر نئے باب میں بھی شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: آسام ٹی، چاندی کا گھوڑا، ٹی سیٹ، گیتا، کشمیری زعفران: مودی کا پوتن کو تحفہ
نظر ثانی شدہ نصابی کتاب میں غزنوی کی مہمات کو ایک وسیع تاریخی قوس میں رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں پہلے کی سیاسی تشکیلوں جیسے چالوکیوں، راشٹرکوٹوں اور چولوں کے ساتھ محمد غوری، قطب الدین ایبک اور بختیار خلجی سمیت دیگر حملہ آوروں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ کتاب میں متعدد بیرونی حملوں کے بعد بدھ مت کے زوال کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ کتاب میں نوٹ کیا گیا ہے کہ شمالی اور جنوبی ہندوستان کے بڑے حصے غیر مفتوح رہے، جہاں علاقائی طاقتیں اکثر ترکوں کی توسیع کے خلاف مزاحمت کیلئے اتحاد بناتی تھیں۔
این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر دنیش سکلانی نے کہا کہ نظر ثانی شدہ مواد نئی قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) ۲۰۲۰ء اور قومی نصاب فریم ورک (این سی ایف) ۲۰۲۳ء کا حصہ ہے، جو تاریخ، شہریات اور جغرافیہ کو دو مربوط نصابی کتب میں ضم کرتا ہے تاکہ طلبہ کو زیادہ ہمہ گیر تعلیمی تجربہ فراہم کیا جا سکے۔