نیپال میں چند ہفتوں قبل نوجوانوں کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے بعد عبوری حکومت نے معزول وزیر اعظم کے پی شرما اولی اور چار اعلیٰ حکومتی عہدیداروں پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، تاکہ تفتیشی کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
EPAPER
Updated: September 29, 2025, 7:03 PM IST | Kathmandu
نیپال میں چند ہفتوں قبل نوجوانوں کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے بعد عبوری حکومت نے معزول وزیر اعظم کے پی شرما اولی اور چار اعلیٰ حکومتی عہدیداروں پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، تاکہ تفتیشی کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
نیپال کی عبوری حکومت نے معزول وزیر اعظم کے پی شرما اولی اور چار اعلیٰ عہدیداروں پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ خیال رہے کہ اس معاملے کی تحقیق ابھی جارہی ہے جس میں چند ہفتوں قبل نوجوانوں کی قیادت میں مظاہروں کے سبب حکومت گرگئی تھی۔ وزیر داخلہ اوم پرکاش آریال نے پیر کو تصدیق کی کہ حکومت کے مقرر کردہ کمیشن کی سفارشات کے بعد پابندیاں پہلے سے ہی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:نیویارک شہر الیکشن: موجودہ میئر ایرک ایڈمز نے انتخابی دوڑ سے نکلنے کا اعلان کیا
کمیشن نے کہا کہ پانچوں افراد بغیر اجازت کھٹمنڈو وادی نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ انہیں کسی بھی وقت پوچھ گچھ کیلئے طلب کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، ایک بیان میں اولی نے پابندیوں کو اپنی حفاظت اور سرکاری مراعات سے محروم کرنے کی کوشش قرار دیا۔ پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں رمیش لیکھک، سابق قومی تحقیقاتی محکمہ کے سربراہ ہتراج تھاپا اور دو دیگر سینئر بیوروکریٹس شامل ہیں۔ یہ اقدامات اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک کہ عبوری وزیر اعظم سشیلا کارکی کی جانب سے تشدد کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم نہیں کیا جاتا۔ توقع ہے کہ کمیشن کے نتائج مارچ ۲۰۲۶ء میں نئے انتخابات سے پہلے پیش کئے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھئے:پابندیوں کے بعد امریکی وزیر خارجہ کی ایران کو مذاکرات کی دعوت
واضح رہے کہ نیپال میں مظاہرے۸ ؍ ستمبر کو سوشل میڈیا پر ایک مختصر پابندی، معاشی بدحالی اور بدعنوانی کے خلاف عوامی غصے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔ مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب پولیس نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں۔ دو دن کی افراتفری میں کم از کم ۷۳؍ افراد ہلاک ہوئے، پارلیمنٹ اور سرکاری دفاتر کو نذر آتش کر دیا گیا اور بالآخر اولی کی حکومت گر گئی۔ نیپال کے نجی شعبے کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ آٹو، ہوٹل اور ریٹیل انڈسٹریز سمیت مختلف شعبوں کے نقصانات کا تخمینہ ۶۰۰؍ ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔