Updated: July 10, 2025, 8:05 PM IST
| Telaviv
اسرائیلی حزب اختلاف لیڈر یائر لاپیڈنے موراغ راہداری کو جنگ بندی معاہدہ روکنے کیلئے استعمال کرنے پر نیتن یاہو کی مذمت کی، انہوں نے الزام لگایا کہ نیتن یاہو جنوبی غزہ میں ایک سٹریٹجک راہداری (محور موراغ ) کو بہانہ بنا کر حماس کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کو ناکام بنا رہے ہیں۔
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ۔ تصویر: ایکس
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈنے وزیراعظم نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنوبی غزہ میں ایک سٹریٹجک راہداری (محور موراغ ) کو بہانہ بنا کر حماس کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کو ناکام بنا رہے ہیں۔لاپیڈنے بدھ کے روز یہ تبصرے اس وقت کیے جب اسرائیلی میڈیا نے خبر دی کہ نیتن یاہو کا موراغ راہداری (جو رفح اور خان یونس شہروں کو ملاتی ہے) میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے پر اصرار معاہدے کو حتمی شکل دینے میں واحد رکاوٹ ہے۔عوامی نشریاتی ادارے ’’کان ‘‘کے حوالے سے لاپیڈ نے ریڈیو انٹرویو میں کہا’’نیتن یاہو معاہدے کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔‘‘انہوں نے طنزیہ انداز میں مزید کہا’’کیا اب اچانک محور موراغ ہماری بقا کی نئی بنیاد بن گیا ہے؟‘‘لاپیڈ نے نیتن یاہو کے غزہ مصر سرحد کے ساتھ واقع اسٹریٹجک اہمیت کی حامل فلاڈیلفی راہداری کے سابقہ دعووں سے موازنہ کیا، جس پر انہوں نے وزیراعظم پر مذاکرات میں تعطل کے لیے ایسے جواز استعمال کرنے کا الزام لگایا۔لاپیڈ نے کہا’’ہم نے اس وقت عملی وجوہات کی بنا پر رفح اور خان یونس کے درمیان محور موراغ کا انتخاب کیا تھا۔‘‘غزہ میں زیرِ زمین قید اسرائیلی یرغمالیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’لیکن کیا واقعی اس محور کو زیرِ زمین دفن لوگوں کی تقدیر کا فیصلہ کرنا چاہیے؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے ایران کے ساتھ جنگ کے دوران اپنی فوج کا ’شیڈواسٹاف‘ تشکیل دیدیا تھا
واضح رہے کہ نیتن یاہو نے تقریباً تین ماہ قبل موراغ محور پر اسرائیلی فوج کے کنٹرول کا اعلان کرتے ہوئے اسے ’’دوسری فلاڈیلفی راہداری‘‘ قرار دیا تھا جس کی غزہ کو تقسیم کرنے اور حماس پر دباؤ بڑھانے میں اسٹریٹجک اہمیت ہے۔نیتن یاہو کا یہ موقف اس وقت سامنے آیا ہے جب وزیر دفاع اسرائیلی کٹز نے غزہ کی پوری آبادی کو رفح کے کھنڈرات پر تعمیر ہونے والے ایک نام نہاد ’’انسانی شہر‘‘ میں منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا ہے۔محور موراغ جنوری میں جنگ بندی معاہدے کے ٹوٹنے کے بعد قائم کیا گیا تھا، جسے اسرائیل پہلے تو مان چکا تھا لیکن بعد میں اس سے دستبردار ہو گیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ:بچوں میں گردن توڑ بخار تیزی سے پھیل رہا ہے،ادویات کی شدید قلت،حکام نے اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا
دریں اثناء اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی فوج نے غزہ میں تقریباً۵۸؍ ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا ہے* جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ مسلسل بمباری نے غزہ پٹی کو تباہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں خوراک کی قلت اور بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔گذشتہ نومبر میں، انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گالینٹ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔اسرائیل کو غزہ پٹی پر اپنی جنگ کی وجہ سے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔