Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کے ’’انتخاب کی آزادی‘‘ ملنا چاہئے: نیتن یاہو

Updated: July 10, 2025, 9:01 PM IST | Telaviv

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کا انتخاب کرنے کی آزادی ملنی چاہئے، اسرائیلی وزیراعظم نے جبری بے دخلی کی منصوبہ بندی کی اطلاعات کی تردید کی اور کہا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ غزہ پر ’’مشترکہ ہدف اور حکمتِ عملی‘‘ کا اشتراک کیا ہے۔

Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu. Photo: INN
اسرائیلی وزیر اعظم بنجا مین نیتن یاہو۔ تصویر: آئی این این

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں کو علاقہ چھوڑنے کی آزادیِ انتخاب حاصل ہونا چاہیے، لیکن اس بات کی تردید کی کہ اسرائیل یا امریکہ انہیں جبراً بے دخل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔کیپٹل ہل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، نیتن یاہو نے میڈیا کی ان اطلاعات پر ردعمل دیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کے منصوبوں کو فروغ دے رہے ہیں۔ یاہو نے کہا’’میں آپ کو ایک ایسی بات بتانا چاہتا ہوں جو باہر آنے والی مختلف رپورٹوں کو حیران کردے گی۔ صدر ٹرمپ اور میرے درمیان ایک مشترکہ ہدف ہے۔‘‘جس کے تحت  اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی، حماس کی حکومت کا خاتمہ، اور یہ یقینی بنانا شامل ہے کہ غزہ اسرائیل کے لیے مستقبل میں کوئی خطرہ نہ بن سکے۔یاہو نے مزید کہا’’اس مشترکہ ہدف کے حصول کے لیے ہمارے پاس ایک مشترکہ حکمتِ عملی ہے۔ نہ صرف حکمتِ عملی بلکہ ہمارے پاس مشترکہ تدابیر بھی ہیں۔ اس میں نہ تو کوئی دباؤ شامل ہے، نہ ہی جبر، اس میں مکمل ہم آہنگی شامل ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: حماس نے غزہ جنگ بندی مذاکرات میں یرغمالوں کی جزوی رہائی پر رضامندی ظاہر کی

یہ تبصرے اُن دنوں کے بعد سامنے آئے ہیں جب ٹرمپ نے نیتن یاہو کو وہائٹ ہاؤس میں مدعو کیا تھا، جہاں انہوں نے علاقائی مسائل بشمول جنگ بندی کی کوششوں اور غزہ کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔اپنی ملاقات کے دوران، ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ ابھی زیرِ غور ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو ہمسایہ ممالک کی طرف سے ’’زبردست تعاون‘‘ حاصل ہے جو فلسطینیوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ وہ متعدد ممالک تلاش کرنے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔‘‘اور اس بات پر زور دیا کہ غزہ چھوڑنےوالے فلسطینیوں کو یہ موقع دیا جانا چاہیے۔نیتن یاہو نے کہاکہ ’’ہم کسی کو بھی زبردستی نہیں نکال رہے۔ میرا خیال نہیں کہ صدر ٹرمپ کا مشورہ یہی تھا۔ ان کا مشورہ تو انہیں انتخاب دینے کا تھا۔‘‘ یاہو نے مزید کہاکہ ’’ فلسطینیوں کو انتخاب کی آزادی کا حق ہونا چاہیے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ۲۴؍ گھنٹے میں دوسری ملاقات ، جنگ بندی پرگفتگو

وضح رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی فوج نے غزہ میں تقریباً۵۸؍ ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا ہے* جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ مسلسل بمباری نے غزہ پٹی کو تباہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں خوراک کی قلت اور بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔گذشتہ نومبر میں، انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گالینٹ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔اسرائیل کو غزہ پٹی پر اپنی جنگ کی وجہ سے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK