• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وہائٹ ہاؤس میں ملاقات کے چند گھنٹوں بعد، نیتن یاہو کا غزہ پر تبصرہ ٹرمپ کے غزہ منصوبے سے متصادم

Updated: October 01, 2025, 7:08 PM IST | Washington

اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ”ہم ایک فلسطینی ریاست کے سخت خلاف ہیں۔ صدر ٹرمپ نے بھی یہ کہا ہے؛ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ہمارے موقف کو سمجھتے ہیں۔“

Trump and Netanyahu. Photo: X
ٹرمپ اور نیتن یاہو۔ تصویر: ایکس

پیر کو وہائٹ ہاؤس کی جانب سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ کیلئے ۲۰؍ نکاتی منصوبے کی رونمائی کے چند گھنٹوں بعد، اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے ایک بیان جاری کیا جو منصوبے کی کلیدی دفعات سے براہ راست متصادم ہے۔ انہوں نے غزہ سے اسرائیل کے انخلاء اور فلسطینی ریاست کے امکان دونوں کو مسترد کر دیا ہے جو ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے اہم نکات ہیں۔

ٹرمپ کے ”غزہ پیس پلان“ کے نکتہ نمبر ۱۶ میں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ”اسرائیل غزہ پر قبضہ یا اس کا الحاق نہیں کرے گا۔“ اسی طرح، نکتہ نمبر ۱۹ میں ”فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور ریاست کے قیام کی طرف ایک قابل اعتماد راستہ“ کیلئے شرائط پیش کی گئی ہے۔ یہ دونوں نکات، اس منصوبے کا مرکزی حصہ ہیں جس کی عرب اور مسلم ممالک نے پہلے ہی توثیق کر دی ہے۔ یہ منصوبہ فی الحال حماس کے پاس زیر غور ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے غزہ منصوبے میں کچھ مسائل ہیں جن کی ’وضاحت اور ان پر گفتگو‘ کی ضرورت ہے: قطر اور پاکستان

ٹیلی گرام پر پوسٹ کئے گئے ایک ویڈیو پیغام میں نیتن یاہو نے اصرار کیا کہ اسرائیلی فوج غزہ کے ”زیادہ تر علاقے میں موجود رہے گی۔“ جب ان سے فلسطینی ریاست کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے ”بالکل نہیں“ کہتے ہوئے اس کے امکان کو خارج کردیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ”ہم ایک فلسطینی ریاست کے سخت خلاف ہیں۔ صدر ٹرمپ نے بھی یہ کہا ہے؛ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ہمارے موقف کو سمجھتے ہیں۔“

اسرائیلی لیڈر نے مزید کہا کہ غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری جنگ پر اسرائیل تنہائی کا سامنا نہیں کررہا ہے، ںلکہ ”عرب اور مسلم ممالک سمیت پوری دنیا، حماس پر دباؤ ڈال رہی ہے“ کہ وہ ان مشترکہ شرائط کو قبول کرے جو انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ طے کی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ٹونی بلیئر کو غزہ منصوبے کا حصہ بننے کے بجائے مقدمے کا سامنا کرناچاہئے: آسٹریلوی سینیٹر

ناقدین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اپنے مطالبات اور فوجی کارروائیوں کے ذریعے جان بوجھ کر امن کی کوششوں کو کمزور کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے غزہ جنگ طویل ہوتی جارہی ہے جس کے نتیجے میں پہلے ہی دسیوں ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ نسل کشی

غزہ میں تاحال جاری اسرائیل کی تباہ کن فوجی کارروائیوں میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۶۵ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسپتالوں کے بلڈ بینک بند ہونے کے دہانے پر، وزارت صحت کا انتباہ

اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے حال ہی میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ 

گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK