نیتن یاہو کو یہودی برتریت پسند کہنے والے پنٹاگون کے اعلیٰ فوجی افسرکو برطرف کر دیا گیا، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ڈائریکٹوریٹ میں تعینات کرنل نیتھن میک کورمیک نے اسرائیلی جارحیت کا ساتھ دینے پر امریکہ پر تنقید کی تھی۔
EPAPER
Updated: June 19, 2025, 4:52 PM IST | Washington
نیتن یاہو کو یہودی برتریت پسند کہنے والے پنٹاگون کے اعلیٰ فوجی افسرکو برطرف کر دیا گیا، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ڈائریکٹوریٹ میں تعینات کرنل نیتھن میک کورمیک نے اسرائیلی جارحیت کا ساتھ دینے پر امریکہ پر تنقید کی تھی۔
ایک اعلیٰ امریکی فوجی افسر کو اس وقت اس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا جب انکشاف ہوا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بارہا اسرائیل اور امریکی پالیسی پر تنقید کر چکے ہیں۔ یہودی نیوز سنڈیکیٹ (JNS) نامی اسرائیل نواز میڈیا آؤٹ لیٹ کی رپورٹ کے مطابق، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی جے۵؍ پلاننگ ڈائریکٹوریٹ میں لیونٹ اور مصر برانچ کے سربراہ کرنل نیتھن میک کورمیک کو ان کے سوشل میڈیا پوسٹس سامنے آنے کے بعد عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق، میک کورمیک کی پوسٹس میں واشنگٹن پر اسرائیلی جارحیت کو ممکن بنانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ انہوں نے لکھا، ’’مغربی ممالک اسرائیل پر تنقید سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، جس کی بڑی وجہ ہولوکاسٹ کا احساسِ جرم ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’ اسرائیل نے دنیا کو جنگ کی آگ میں جھونک دیا ہے‘‘
میک کورمیک نے مزید لکھا،’’دہائیوں تک اسرائیل کے اقدامات نے نسلی صفائی اور نسل کشی کے الزامات کو جنم دیا ہے۔‘‘ اب تک محفوظ کی گئی ان کی پوسٹس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر تنقید بھی شامل تھی۔ میک کورمیک نے انہیں اور ان کے حامیوں کو ’’یہودی برتری پسند حامی‘‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ’’فلسطینیوں کو بے دخل کر کے ’ارض اسرائیل‘ (اسرائیلی علاقہ) کو فلسطینی نسل سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ ایک پوسٹ میں میک کورمیک نے کہا کہ’’ اسرائیل ہمارا بدترین ’حلیف‘ ہے۔ ہمیں اس ’شراکت‘ سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا سوائے مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا کے لاکھوں لوگوں کی دشمنی کے۔‘‘ پینٹاگون کے ایک اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ’’ دفاعی محکمہ اس صورتِ حال سے آگاہ ہےاور تحقیقات کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میک کورمیک کو ان کی خدمات سے واپس بھیج دیا گیا ہے، یعنی معاملہ زیرِ تحقیق ہونے تک انہیں جوائنٹ اسٹاف میں تعینات نہیں کیا جائے گا۔ اہلکار نے یہ بھی واضح کیا کہ ’’ایکس اکاؤنٹ پر شائع شدہ مواد جوائنٹ اسٹاف یا دفاعی محکمے کی پوزیشن کی عکاسی نہیں کرتا۔‘‘ محفوظ شدہ پوسٹس کی جانچ پڑتال کے لیے ایک تحقیقاتی افسر مقرر کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی وزیراعظم نے مظالم میں ہٹلر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا: رجب طیب اردگان
اس واقعے نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل پیدا کیا ہے، جہاں بہت سے صارفین کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکی آئین کا پہلا ترمیمی آرٹیکل اظہارِ رائے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، لیکن اسرائیل پر تنقید اکثر مستثنیٰ نظر آتی ہے۔ مبصرین نے نوٹ کیا کہ امریکی صدر پر تنقید کرنا عام ہے جس کے کوئی نتائج نہیں نکلتے، لیکن اسرائیل کے بارے میں اسی طرح کے بیانات کے پیشہ ورانہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق، یہ طرزِ عمل واشنگٹن میں صہیونی لابی کے اثرات کی نشاندہی کرتا ہے۔