نیتن یاہو نے اپنی قیادت کو ثابت کرنے کیلئے مودی اور دیگر لیڈران سے تعلقات کا حوالہ دیا، انہوں نے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ اسرائیل کا بین الاقوامی وقار زوال کا شکار ہے۔
EPAPER
Updated: December 10, 2025, 11:56 AM IST | Tel Aviv
نیتن یاہو نے اپنی قیادت کو ثابت کرنے کیلئے مودی اور دیگر لیڈران سے تعلقات کا حوالہ دیا، انہوں نے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ اسرائیل کا بین الاقوامی وقار زوال کا شکار ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے حزب اختلاف کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ اسرائیل کا بین الاقوامی وقار کا زوال ہو رہا ہے، اور کہا کہ حماس کے ساتھ دو سالہ جنگ کے باوجود ملک سفارتی، فوجی اور اقتصادی طور پر بین الاقوامی میدان میں ایک غالب کھلاڑی ہے۔وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ، (کنیسٹ) میں ایک جذباتی خطاب میں مشکل دور میں اپنی قیادت کا دفاع کیا، اور زور دے کر کہا کہ یہودی ریاست کے خلاف یہود دشمنی کی مضبوط لہر کے باوجود، وہ کئی ممالک اور عالمی لیڈروںبشمول ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
یہ بھی پرھئے: قابض اسرائیل کی اشتعال انگیزی،’ یلولائن‘ کو غزہ کی نئی سرحد قراردیا
وہ’’۴۰؍سگنیچر ڈبیٹ‘‘کے دوران بول رہے تھے، جو ایک پارلیمانی طریقہ کار ہے جس کے ذریعے حزب اختلاف وزیر اعظم کو ماہانہ بنیاد پر کنیسٹ فورم میں حاضر ہونے پر مجبور کر سکتا ہے۔ نیتن یاہو نے مختلف شعبوں بشمول اسرائیل کے خارجہ تعلقات پر اپنی حکومت کی پالیسیوں کا مضبوطی سے دفاع کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’اسرائیل آج پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔‘‘اسرائیلی وزیر اعظم نے حزب اختلاف کے اس دعوے ’’اسرائیل کے بین الاقوامی وقار کا زوال‘‘ کومسترد کر دیا، اور کہا کہ حماس کے ساتھ دو سالہ جنگ کے باوجود ملک سفارتی، فوجی اور اقتصادی طور پر بین الاقوامی میدان میں ایک غالب کھلاڑی ہے۔
نیتن یاہو نے عالمی لیڈروں کے ساتھ اپنے تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے، کہا کہ اسرائیل پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے، اور مشرق وسطی میں سب سے طاقتور قوت ہے، اور بعض شعبوں میں یہ ایک عالمی طاقت ہے۔ انہوں نے اس کا سہرا اپنی قیادت کو دیا۔ دریں اثناءنیتن یاہو نے اپنی سفارتی محاذ پر کامیابی کو جرمن چانسلر کے دورے سے مربوط کیا، ساتھ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے اپنے تعلقات کا حوالہ دیا، مزید کہا کہ جلد ہی دونوں لیڈروں کی ملاقات متوقع ہے۔ بعد ازاں نیتن یاہو نے اپنے دفاع کو جاری رکھتے ہوئے، نیتن یاہو نے اسرائیل کے الگ تھلگ پڑنے کے مفروضہ کا بھی مذاق اڑایا۔ اس ضمن میں یاہو نے کہا کہ امریکہ کا چھٹا دورہ کرنے والے ہیں،جو کسی بھی عالمی لیڈر سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوجیوں میں نفسیاتی امراض اور خودکشیوں میں خطرناک اضافہ
نیتن یاہو نے زور دیا کہ امریکہ اسرائیل کے لیے ضرورت پڑنے پر کھڑا ہوتا ہے،اسرائیل کا ریاستہائے متحدہ سے بہتر کوئی حلیف نہیں ہے، اور ریاستہائے متحدہ کا اسرائیل سے بہتر کوئی حلیف نہیں ہے۔واضح رہے کہ نیتن یاہو نے اپنے الیکشن مہم کے دوران عالمی لیڈروںکے ساتھ اپنے ذاتی تعلقات کو طویل عرصے سے اجاگر کیا ہے، اور اکثر لیکوڈ پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں ٹرمپ، روسی صدر ولادیمیر پوتن اور مودی کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کی تصاویر پیش کرتے ہیں۔