• Thu, 23 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئی سی جے نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے نسل کشی کے ارتکاب کی تصدیق کی، اسرائیل کی سخت مذمت کی

Updated: October 23, 2025, 4:02 PM IST | The Hague

آئی سی جے نے اپنی مشاورتی رائے میں کہا کہ جنگ کے ہتھیار کے طور پر بھوک کا کوئی بھی استعمال، نسل کشی کی ایک شکل ہے، جو براہ راست بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اپنی تاریخی مشاورتی رائے میں تصدیق کی کہ غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے اقدامات، جنیوا معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ عدالت نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ عام شہریوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھنا، نسل کشی پر مبنی اقدامات کے مترادف ہیں۔ اپنی تفصیلی رائے میں، آئی سی جے نے زور دیا کہ ایک قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کا غیر مشروط فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے زیر قبضہ فلسطینیوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائے۔ عدالت نے تصدیق کی کہ غزہ کی آبادی کو ضروری اشیاء کی ”ناکافی فراہمی“ کی گئی ہے اور اس طرح، اسرائیل چوتھے جنیوا کنونشن کی دفعہ ۵۹ کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔

عالمی عدالت کے ججوں نے مشاہدہ کیا کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) جیسی تیسری پارٹی اور غیر جانبدار تنظیموں کے ذریعے انسانی امداد کو اندر آنے کی اجازت اور سہولت فراہم کرنی چاہئے۔ عدالت نے مزید کہا کہ جنگ کے ہتھیار کے طور پر بھوک کا کوئی بھی استعمال، نسل کشی کی ایک شکل ہے، جو براہ راست بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: تباہ حال غزہ میں پیدا ہونے والی بچی کا نام سنگاپور کیوں رکھا گیا

عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں اپنے ملکی قوانین کا اطلاق نہیں کر سکتا۔ اس کے ساتھ ہی، عدالت نے اسرائیلی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے یا مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کی آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کو بھی مسترد کر دیا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دسمبر ۲۰۲۴ء میں آئی سی جے سے اس معاملے میں اپنی رائے پیش کرنے کی درخواست کی تھی جس کے بعد رواں سال کے شروع میں ہوئی عدالتی سماعتوں میں ۳۹ ممالک، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں نے حصہ لیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: اگر نیتن یاہو کنیڈا آتے ہیں تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا: وزیر اعظم مارک کارنی

آئی سی جے کے فیصلے پر ردعمل

اس فیصلے کے بعد بین الاقوامی سطح پر وسیع ردعمل سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے عالمی عدالت کے فیصلے کو ”بہت اہم“ قرار دیا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس کی پابندی کرے۔ ساتھ ہی، غطریس نے اسرائیل سے فلسطینیوں کی بنیادی بقاء کی ضروریات کی ضمانت دینے کا مطالبہ کیا۔

غزہ میں سرگرم فلسطینی گروپ حماس نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ مزاحمتی گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ، اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھ کر نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے اور اس کے بستیوں کے منصوبوں کی ”کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔“ گروپ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ تک انسانی امداد کی بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنائے اور اسے ”دباؤ کے آلے“ کے طور پر استعمال کرنا بند کرے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ : تعمیر نو کیلئے ۵؍ سال اور ۶۷؍ بلین ڈالر درکار

ترکی کی وزارتِ خارجہ نے بھی آئی سی جے کی رائے کا خیر مقدم کیا۔ وزارت نے اس کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزیوں اور امداد میں رکاوٹوں کے پیچھے اسرائیل کے کردار کو بے نقاب کرتا ہے۔ انقرہ نے فلسطینی کاز کیلئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور آئی سی جے کے نتائج کو نافذ کرنے کیلئے عالمی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

عرب ممالک نے اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کی

عرب ممالک نے بھی آئی سی جے کی مشاورتی رائے کی بھرپور حمایت کی اور اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے جاری منصوبوں کی مذمت کی۔ اردن کی وزارتِ خارجہ نے بیان دیا کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی قانون کے مطابق ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیل کے اقدامات کی غیر قانونی حیثیت کا اعادہ کرتا ہے۔ وزارت کے ترجمان فواد الماجلی نے فلسطینی زمین کے الحاق کی اسرائیلی کوششوں کو دو ریاستی حل اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت پر ”براہ راست حملہ“ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھی جائے: اقوام متحدہ

سعودی عرب نے اسرائیل کی تمام غیرقانونی بستیوں اور فلسطینی علاقوں کے اسرائیل میں الحاق کی کوششوں کو ”مکمل طور پر مسترد“ کرنے کا اعادہ کیا اور انہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ریاض نے ایک بار پھر ۱۹۶۷ء کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ قطر کی وزارت خارجہ نے آئی سی جے کے فیصلے کو بین الاقوامی برادری کیلئے ”بیداری کا الارم“ قرار دیا۔ وزارت نے کہا کہ اسرائیل کی قبضے کی پالیسیاں، ”فلسطینی عوام کے تاریخی اور قانونی حقوق پر واضح حملہ“ ہیں۔

کویت کی وزارتِ خارجہ نے بھی اسرائیل کے ذریعے بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزیوں کو ”ناقابل قبول اور غیر قانونی“ قرار دیا۔ اس نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کی آئی سی جے کے فیصلے کی تعمیل کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK