• Tue, 28 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیویارک میئر الیکشن: ارب پتیوں کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی مضبوط امیدوار

Updated: October 27, 2025, 10:02 PM IST | New York

نیویارک اسٹیٹ اسمبلی ممبر ظہران ممدانی امریکی اشرافیہ کی سخت مخالفت کے باوجود نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں نمایاں طور پر آگے ہیں۔ اینڈریو کوومو اور کرٹس سلیوا سے سبقت حاصل کرنے والے ممدانی کے خلاف امریکہ کے ۲۶؍ ارب پتی متحد ہو کر کروڑوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں تاکہ ان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو کم کیا جاسکے۔

Zohran Mamdani. Photo: X.
ظہران ممدانی۔ تصویر: ایکس۔

نیویارک اسٹیٹ اسمبلی ممبر ظہران ممدانی، امریکہ کے امیر ترین طبقے کی بھرپور مخالفت کے باوجود، نیویارک سٹی کے میئر کی دوڑ میں اب بھی مضبوط پوزیشن پر ہیں۔ ممدانی، اینڈریو کوومو اور کرٹس سلیوا جیسے تجربہ کار سیاستدانوں سے آگے نظر آ رہے ہیں جبکہ ان کی انتخابی مہم امریکی ارب پتیوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بن چکی ہے۔ مائیکل بلومبرگ، بل ایک مین، رچرڈ کرٹز اور دیگر ارب پتی ظہران ممدانی کے خلاف صف آراء ہیں۔ واضح رہے کہ ۱۳؍ اکتوبر کو ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ممدانی نے کہا تھا کہ ’’بل ایک مین اور رونالڈ لاؤڈر جیسے ارب پتیوں نے لاکھوں ڈالر اس دوڑ میں جھونک دیئے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں ایک وجودی خطرہ لاحق ہے۔ میں تسلیم کرتا ہوں، وہ ٹھیک سمجھتے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: امریکی شٹ ڈاؤن جاری: ہزاروں وفاقی ملازمین، پروازیں متاثر، فوجیوں کی تنخواہیں رک جانے کا خدشہ

ارب پتیوں کی فنڈنگ کی تفصیلات
فوربس کے مطابق ہیج فنڈ مینیجر بل ایک مین نے ممدانی کے مخالف سیاسی گروپوں کیلئے تقریباً ۷۵ء۱؍ ملین ڈالر دیئے جبکہ ایسٹی لاڈر کے کے وارث رونالڈ لاؤڈر نے ۵ء۷؍ لاکھ ڈالر عطیہ کئے۔تاہم، یہ رقم اس بڑے مالی اتحاد کے مقابلے میں معمولی ہے جس میں ۲۶؍ امریکی ارب پتی شامل ہیں، جو ممدانی کو روکنے کیلئے متحد ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ۱۶؍ نیویارک شہر میں رہتے ہیں۔ فوربس کے تجزیے کے مطابق یہ امیر ترین خاندان مجموعی طور پر ۲۲؍ ملین ڈالر سے زائد رقم مختلف امیدواروں اور گروپوں کو عطیہ کر چکے ہیں تاکہ ممدانی کی مہم کو کمزور کیا جا سکے۔
بلومبرگ سرفہرست عطیہ دہندہ
۲۴؍ جون کو ڈیموکریٹک پرائمری سے قبل دی گئی ۶ء۱۳؍ ملین ڈالرز کی نصف سے زیادہ فنڈنگ مائیکل بلومبرگ سے منسوب کی گئی ہے۔ بلومبرگ بعد ازاں ممدانی سے ’’خوشگوار ملاقات‘‘ بھی کر چکے ہیں۔ دیگر لبرل سرمایہ کاروں میں نیٹ فلکس کے شریک بانی ریڈ ہیسٹنگز اور میڈیا کے بڑے نام بیری ڈلر شامل ہیں، جن میں سے ہر ایک نے ۵ء۲؍ لاکھ ڈالر عطیہ کئے۔ اسی دوران قدامت پسند شخصیات جیسے کیسینو میگنیٹ اسٹیو وین اور تیل کمپنی کے ایگزیکٹو جان ہیس نے بالترتیب ۵؍ لاکھ اور ۱۰؍ لاکھ ڈالر ممدانی مخالف مہموں کو دیے۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: محمد یونس کا پاکستان کو متنازع تحفہ، ہندوستانی ریاستوں والا مسخ شدہ نقشہ پیش کیا

یاد رہے کہ ممدانی نے جون میں این بی سی سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے پاس ارب پتی ہونے چاہئیں، کیونکہ اتنی شدید عدم مساوات کے دور میں اس قدر دولت رکھنا درست نہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ ارب پتیوں پر پابندی کے نہیں بلکہ ’’اقتصادی اصلاحات‘‘ کے حامی ہیں۔
بڑی بیرونی فنڈنگ
ٹیکساس سے ایلس والٹن، فلوریڈا سے ڈینیئل اوچ اور بوسٹن کے جان فش بھی ان ارب پتیوں میں شامل ہیں جو نیویارک کے باہر سے بڑی رقم بھیج رہے ہیں۔ انتخابات کے قریب آتے ہی عطیات میں مزید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایئر بی این بی کے شریک بانی جو گیبیا نے ۱۵؍ اکتوبر کو ممدانی مخالف تین گروپوں کو ۳؍ ملین ڈالر دیئے۔
ممدانی کی مہم کا ردعمل
ممدانی مہم کی ترجمان ڈورا پیکیک نے ارب پتیوں کی اس فنڈنگ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ارب پتی ایسے امیدوار کے پیچھے جمع ہیں جو عوام کے مسائل کے بجائے ان کی منظوری اور دولت کا پیچھا کر رہا ہے۔ کوومو وہی پرانی سیاست کر رہے ہیں جس نے نیویارک کو مہنگائی اور بحرانوں میں دھکیل دیا۔ ممدانی ایک ایسی سیاست کیلئے کھڑے ہیں جو نیویارک کے شہریوں کو ترجیح دیتی ہے، ارب پتیوں کو نہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کا ٹرمپ سے مشرق وسطیٰ میں منصفانہ، پائیدار حل کا مطالبہ

فوربس کے مطابق بڑے عطیہ دہندگان کی فہرست
(۱) مائیکل بلومبرگ (۳ء۸؍ ملین ڈالر)
(۲) جو گیبیا (۳؍ ملین ڈالر)
(۳) ولیم لاڈر اینڈ فیملی (۶ء۲؍ ملین ڈالر) 
(۴) بل ایک مین (۷۵ء۱؍ ملین ڈالر)
(۵) جوناتھن ٹش اینڈ فیملی (۲ء۱؍ ملین ڈالر)
(۶) جان ہیس (ایک ملین ڈالر)
(۷) ڈینیئل لوب (۷۵ء۷؍ لاکھ ڈالر)
(۸) بیری ڈلر (۵؍ لاکھ ڈالر)
(۹) اسٹیو وین (۵؍ لاکھ ڈالر)
(۱۰) ریڈ ہیسٹنگز (۵ء۲؍ لاکھ ڈالر)
(۱۱) ایلس والٹن (۲؍ لاکھ ڈالر)
(۱۲) ڈیبورا سائمن (۲؍ لاکھ ڈالر)
(۱۳) رچرڈ کرٹز (ایک لاکھ ڈالر)
(درجنوں نام فوربس کی مکمل فہرست میں شامل ہیں)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK