شولاپور سے جانے والا ۵۰؍ ٹن اناروں کا ٹرک کولکاتا میں کھڑا ہے، جبکہ ۲۰۰؍ ٹن مال جو برآمد کیا جانا تھا شولا پور کے گوداموں میں پڑا ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: August 09, 2024, 1:36 PM IST | Agency | Sholapur
شولاپور سے جانے والا ۵۰؍ ٹن اناروں کا ٹرک کولکاتا میں کھڑا ہے، جبکہ ۲۰۰؍ ٹن مال جو برآمد کیا جانا تھا شولا پور کے گوداموں میں پڑا ہوا ہے۔
بنگلہ دیش میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے تختہ پلٹ کا اثر ہندوستان کے کاروبار پر بھی پڑ رہا ہے۔ خاص کر وہ کسان مشکل میں ہیں جن کی ٖفصلیں بنگلہ دیش بر آمد کی جاتی تھیں۔ ایک روز قبل خبر آئی تھی کہ ناسک سے بھیجے جانے والی پیاز کے سیکڑوں ٹرک ہند بنگلہ دیش سرحد پر رکے ہوئے ہیں کیونکہ سرحد سیل کر دی گئی ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ مہاراشٹر جانے والی پیاز واحد فصل نہیں ہے جس کے کاروبار میں رکاوٹ آئی ہے بلکہ کئی اور بھی فصلیں ہیں جو سرحد کے سیل ہونے کی وجہ سے بنگلہ دیش نہیں پہنچ پا رہی ہیں اور کسانوں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:اسکول تبدیل کرنے والے ریاست کے ۳۱؍ لاکھ طلبہ کا ریکارڈ ندارد
اطلاع کے مطابق شولا پور سے بھیجے جانے والے اناروں کی ایک بڑی کھیپ کولکاتا میں رکی ہوئی ہے۔ کاروباریوں کو انتظار ہے کہ سرحد کھل جائے تو اسے آگے پہنچایا جائے ورنہ کولکاتا ہی میں ان اناروں کو سستے دام فروخت کرنا پڑے گا۔ یاد رہے کہ شولا پور میں بڑے پیمانے پر انار کے باغ ہیں ۔ یہاں کے انار بنگلہ دیش بھی بھیجے جاتے ہیں۔ ضلع کے سانگولا علاقے میں انار کی کاشت کرنے والے ششی کانت یلپلے نے بتایا کہ ان کا ۵۰؍ ٹن مال ۲؍ اگست کو بنگلہ دیش کیلئے روانہ ہواتھا لیکن سرحد بند ہوجانے کی وجہ سے ان کا ٹرک کولکاتا ہی میں رکا ہوا ہے۔
یہ خبر ملنے کے بعد شولاپور کے دیگر کاشتکاروں نے اپنا مال روانہ نہیں کیا۔ لہٰذا شولاپور میں ۲۰۰؍ ٹن انار پڑے ہوئے ہیں جنہیں بنگلہ دیش بر آمد کیا جانا تھا۔ کسانوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اثر ورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے کوئی راستہ نکالیں تاکہ یہاں کی فصلوں کو بنگلہ دیش بھیجا جا سکے۔ ورنہ کسانوں کو بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل کسان لیڈر راجو شیٹی نے وزیر اعظم ایک خط بھی لکھا ہے جس میں اپیل کی گئی ہے کہ وہ سرحد کو کھلوانے کی کوشش کریں تاکہ کسانوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔