• Thu, 25 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اگرعثمان ہادی کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے تو یونس کو بھی فرار ہونا پڑےگا: عمر ہادی

Updated: December 24, 2025, 10:21 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش میں مقتول طلبہ لیڈر عثمان ہادی کے بھائی نے محمد یونس کو انتباہ دیا کہ اگر مجرموں کو کٹہرے میں نہیں لایا گیا تو اپنے پیش روؤں کی طرح انہیں بھی ملک سے فرار ہونا پڑے گا، اور بنگلہ دیش ایک اور بغاوت کا سامنا کرے گا۔

Omar bin Hadi, brother of the slain Sharif Usman Hadi. Photo: X
مقتول شریف عثمان ہادی کے بھائی عمربن ہادی۔ تصویر: ایکس

شریف عثمان ہادی کے بھائی نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت پر مقتول انقلابی لیڈر کی حفاظت میں ناکامی کا الزام لگایا،اور انتباہ دیا کہ وہ ذمہ داری سے بچ نہیں سکتی۔ انہوں نے فوری گرفتاریوں کا مطالبہ کیا، کہا کہ قتل کا مقصد انتخابات کو ناکام بنانا تھا۔ ڈھاکہ میں نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والےطلبہ لیڈر شریف عثمان ہادی کے بھائی نے محمد یونس کی قیادت والی بنگلہ دیشی حکومت سے کہا کہ وہ شریف کی حفاظت میں ناکامی پر بالآخر مقدمے کا سامنا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا تو موجودہ لیڈروں کو بھی اپنے پیشروؤں کی طرح ملک چھوڑنا پڑے گا۔ ہادی۲۰۲۴ء کی جولائی کی بغاوت کی طرف اشارہ کر رہے تھے جس کے بعد سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ ویزا خدمات معطل؛ کولکاتا کے تاجر پریشان، بات چیت، تعاون پر زور

دریں اثناءمنگل ۲۳؍ دسمبر کو ڈھاکہ کے شہباغ میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ہادی نے کہا، ’’آپ سب نے عثمان ہادی کو مارا ہے اور آپ سب ہی اسے طے شدہ انتخابات میں رکاوٹ ڈالنے کی وجہ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتے اور بالآخر آپ کو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جن لوگوں نے اس بنگلہ دیش کو اپنی جاگیر سمجھا تھا وہ فرار ہونے پر مجبور ہوئے۔ اسی طرح اگر آپ نے کارروائی نہ کی تو ایک دن آپ کو بھی بنگلہ دیش چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔‘‘ انہوں نے مزید یہ بھی دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ،’’ آپ نے ایک ایجنسی کے کہنے پر عثمان ہادی کو قتل کیا... لیکن یاد رکھیں عثمان ہادی ان کے سامنے نہیں جھکا۔ اگر وہ ان کے سامنے جھک جاتا تو وہ بھی ان بے ایمان سیاست دانوں کی طرح پر سکون زندگی گزارتا جنہوں نے اپنی زندگی آرام سے گزاری۔ اس نے ہمیں آزادی کے لیے لڑنے کا طریقہ دکھایا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ نتہا پسند کارکن شریف عثمان ہادی کو نامعلوم افراد نے ڈھاکہ میں گولی مار دی تھی، جس کے بعد علاج کے لیے انہیں سنگاپور لے جایا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے۱۸؍ دسمبر کو ان کی موت کا اعلان کیا۔ اس کے فوراً بعد، بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں تشدد پھوٹ پڑا۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کے انتہا پسند طلبہ گروپ’’ انقلاب منچہ‘‘ کے بانی ہادی، اپنے ہند مخالف نظریات کی وجہ سے جانے جاتے تھے اور جولائی۲۰۲۴ء کی اس بغاوت میں اہم شخصیت تھے جس نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش میں وقت پر انتخابات ہوں گے، قوم بے صبری سے انتظار کر رہی ہے: محمد یونس

واضح رہے کہ شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد تشدد پورے ملک میں پھیل گیا اور مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور ثقافتی مراکز کو نقصان پہنچایا۔ میمن سنگھ میں ایک ہندو شخص دیپو چندر داس کو ہجوم نے قتل کر دیا۔۲۰؍ دسمبر تک، احتجاج ہند مخالف مظاہروں میں بدل گئے جہاں چٹاگانگ میں ہندوستانی  اسسٹنٹ ہائی کمشنر کی رہائش گاہ پر پتھراؤ کیا گیا۔جبکہ ۲۲؍ دسمبر کو، نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے ایک اور لیڈر کو کھلنا میں گولی مار دی گئی۔ ان کی شناخت این سی پی کے کھلنا ڈویژنل چیف اور این سی پی محنت کش طاقت کے مرکزی منتظم مطلب شکدر کے طور پر ہوئی۔ تاہم، وہ خطرے سے باہر ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK