پہلگام حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیریوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے کشمیری طلباء، خواتین، اور عام شہریوں کو ہراسانی، تشدد، اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
EPAPER
Updated: May 12, 2025, 10:07 PM IST | Sri Nagar
پہلگام حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیریوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے کشمیری طلباء، خواتین، اور عام شہریوں کو ہراسانی، تشدد، اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کشمیری طلباء پر حملے اور تعلیمی اداروں کی کارروائیاں
پہلگام حملے کے بعد مختلف ریاستوں میں کشمیری طلباء کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ کئی تعلیمی اداروں نے کشمیری طلباء کو "ملک دشمن" سوشل میڈیا پوسٹس کے الزام میں معطل یا خارج کر دیا ہے۔ مثال کے طور پر، گڑگاؤں کے ایس جی ٹی یونیورسٹی نے ایک کشمیری طالبہ کو اس کی سوشل میڈیا پوسٹ پر یونیورسٹی سے خارج کر دیا۔ اسی طرح، بنگلور میں تین کشمیری طلباء کو مبینہ "ملک دشمن" تبصروں پر گرفتار کیا گیا اور انہیں سینٹرل جیل منتقل کیا گیا ۔
یہ بھی پڑھئے: سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر افراد نے راحت کا سانس لیا
جموں و کشمیر طلباء ایسوسی ایشن کی ایڈوائزری
جموں و کشمیر طلباء ایسوسی ایشن (جے کے ایس اے) نے کشمیری طلباء کو ہدایت دی ہے کہ وہ سیاسی مباحثوں سے گریز کریں، سوشل میڈیا پر حساس مواد پوسٹ نہ کریں، اور غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں، تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے ۔
نفرت انگیز بیانات اور تشدد کے واقعات
حملے کے بعد ملک بھر میں اسلاموفوبیا اور کشمیریوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ کئی کشمیری خواتین اور طلباء کو ہراسانی، دھمکیوں، اور حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، خاص طور پر اتراکھنڈ، پنجاب، اور اتر پردیش جیسے ریاستوں میں ۔
متاثرین کے اہل خانہ کی امن کی اپیل
پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے بھارتی نیوی کے افسر ونے نروال کی اہلیہ، ہیمنشی نروال نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف نفرت نہ پھیلائیں۔ انہوں نے کہا: "ہم نہیں چاہتے کہ لوگ مسلمانوں یا کشمیریوں کے خلاف جائیں۔ ہم صرف امن چاہتے ہیں" ۔
یہ بھی پڑھئے: جھارکھنڈ میں مسلم نوجوان کا ہجومی تشدد کے ذریعے قتل
مسلم تنظیموں کی مذمت
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علمائے ہند سمیت متعدد مسلم تنظیموں نے پہلگام حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے اور اس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ۔
کشمیری میڈیا کا احتجاج
کشمیر کے بڑے اخبارات نے پہلگام حملے کے خلاف احتجاجاً اپنے پہلے صفحات کو سیاہ کر دیا، تاکہ اس المناک واقعے پر سوگ اور احتجاج کا اظہار کیا جا سکے ۔