Inquilab Logo Happiest Places to Work

پہلگام دہشت گردانہ حملہ: دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام میں دو افراد گرفتار

Updated: June 22, 2025, 7:00 PM IST | Srinagar

پہلگام دہشت گردانہ حملہ کیس میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے دو مقامی افراد کو گرفتار کیا ہے۔ این آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ ان افراد نے نہ صرف دہشت گردوں کو پناہ دی بلکہ انہیں خوراک، رہائش اور دیگر لاجسٹک سہولیات بھی فراہم کیں۔

The NIA team is continuously engaged in the investigation. Photo: INN.
این آئی اے کی ٹیم تفتیش میں مسلسل مصروف ہے۔ تصویر: آئی این این۔

پہلگام دہشت گردانہ حملہ کیس میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے دو مقامی افراد کو گرفتار کیا ہے، جن پر پاکستانی دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام ہے۔ این آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ ان افراد نے نہ صرف دہشت گردوں کو پناہ دی بلکہ انہیں خوراک، رہائش اور دیگر لاجسٹک سہولیات بھی فراہم کیں۔ بیان کے مطابق، یہ گرفتاری۲۲؍ اپریل۲۰۲۵ء کو بیسرن وادی، پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کے دوران عمل میں آئی جس میں ۲۵؍ سیاح اور ایک مقامی گھوڑے بان جاں بحق جبکہ ۱۶؍ دیگر شدید زخمی ہوئے تھے۔ این آئی اے نے اس حملے کو اب تک کے سب سے خوفناک دہشت گردانہ حملوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: انڈیگو کی چنڈی گڑھ - لکھنؤ پرواز منسوخ، مسلسل تکنیکی خرابیوں کا سامنا

این آئی اے کے ترجمان کے مطابق، گرفتار کئےگئے دونوں افراد کی شناخت پرویز احمد جوٹھر ساکن بٹ کوٹ، پہلگام اور بشیر احمد جوٹھر ساکن ہل پارک، پہلگام کے طور پر کی گئی ہے۔ تفتیش کے دوران ان دونوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے تین مسلح دہشت گردوں کو پناہ دی تھی جو پاکستانی شہری تھے اور ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) سے وابستہ تھے۔ ترجمان کے مطابق، پرویز اور بشیر نے دانستہ طور پر ان دہشت گردوں کو ہل پارک کے ایک موسمی جھونپڑی (ڈھوکہ) میں پناہ دی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ این آئی اے نے دونوں ملزمین کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ۱۹۶۷؍ کی دفعہ۱۹؍ کے تحت گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف RC-02/2025/NIA/JMU کیس کے تحت کارروائی جاری ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ڈجیٹل معیشت میں اربوں صارفین آف لائن!

حکام نے اس کارروائی کو اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے حملے میں ملوث باقی دہشت گردوں تک پہنچنے کی راہ ہموار ہوگی اور مقامی سطح پر ملنے والی مدد کی نوعیت بھی واضح ہو رہی ہے۔ این آئی اے کا کہنا ہے کہ حملے کی نوعیت، منصوبہ بندی اور متاثرین کے انتخاب کے انداز سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مقصد نہ صرف جانیں لینا تھا بلکہ خوف، مذہبی تقسیم اور بدامنی کو فروغ دینا بھی تھا۔ ایجنسی نے کہا ہے کہ تفتیش جاری ہے اور جلد ہی دیگر سازشی کرداروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK