Inquilab Logo

پاکستان: عمران خان کی پی ٹی آئی کا سنیچر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان

Updated: February 16, 2024, 2:39 PM IST | Islamabad

جیل میں قید سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی نے ۱۷؍ فروری یعنی سنیچر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ انتخابات میں سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے کے بعد بھی پارٹی کو حاشئے پر لگانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

Supporters of Imran Khan are protesting. Photo: PTI
عمران خان کے حامی احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

جیل میں قید سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی نے جمعرات کو ملک کی سیاست میں حاشیہ پر دھکیلنے کی کوشش کے خلاف ملک گیر پر امن احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی رائے پر حریف جماعتوں کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دیا جائے گا۔ 
پاکستان کی دو بڑی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی منگل کو۸؍ فروری کو ہوئے متنازع انتخاب کے بعد مخلوط حکومت تشکیل دینے جارہی ہیں۔ اس اقدام سے یہ ظاہر ہے کہ قومی اسمبلی انتخاب میں اس کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے باوجود اب پاکستان تحریک انصاف پارٹی اقتدار میں نہیں رہے گی۔ 
اپنی حکمت عملی بدلتے ہوئے پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ سنیچر کو قومی اور صوبائی اسمبلی میں شرکت کے وقت انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کرے گی۔ 
پارٹی نے اس سے قبل اسمبلیوں کا بائیکاٹ یا واک آئوٹ کا فیصلہ کیا تھا لیکن نئی حکمت عملی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسمبلی کے اندر اور سڑکوں سے بھی احتجاج کے ذریعے انتخاب میں ہوئی دھاندلی کے خلاف نتائج درست کرنے کے اس کے مطالبے کو تسلیم کرنے کیلئے دبائو ڈالنے کی کوشش کرے گی۔ 

یہ بھی پڑھئے: پی ٹی آئی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار عمر ایوب نامزد

سینئر پی ٹی آئی لیڈر بیرسٹر گوہر علی خان نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کی پارٹی کے سربراہ نے پر امن ملک گیر احتجاج کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکن انتخاب میں ہوئی دھاندلی کے خلاف پورے ملک میں سنیچر کو پر امن احتجاج کریں گے۔ 
پی ٹی آئی لیڈر نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی خبروں کی تردید کی۔ گوہر خان نے کہا کہ ہم پی پی پی کے ساتھ کبھی مذاکرات نہیں کریں گے۔ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کا واضح موقف ہے کہ وہ کبھی بھی مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ اقتدار میں شراکت نہیں کریں گے۔ یہ انتخاب طے کرےگا کہ پاکستان کے عوام کتنے آزاد ہیں۔ ہماری پارٹی عوامی رائے کو ضائع ہونے کی اجازت نہیں دے گی۔ 
گوہر علی خان نے یہ دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی ۸؍ فروری کے عام انتخاب میں قومی اسمبلی کی ۱۸۰؍ نشستیں حاصل کرنےمیں کامیاب ہو گئی تھی لیکن اس میں مبینہ طور پر بدعنوانی ہوئی ہے۔ 
پاکستان مسلم لیگ نواز نے بدھ کو ۷۲؍ سالہ شہباز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے کیلئے نامزد کیا ہے۔ حکومت سازی کیلئےکسی بھی جماعت کو ۲۶۶؍ رکنی قومی اسمبلی کی ۲۶۵؍ نشستوں میں سے ۱۳۳؍ نشستوں پر کامیابی حاصل کر نا ضروری ہے۔ 
آزاد امیدوار وں نے جن میں زیادہ تر عمران خان کی پارٹی کے حمایت یافتہ ہیں نے ۱۰۱؍ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ نواز شریف کی پارٹی نے ۷۵؍ اور بلاول بھٹو کی پارٹی نے ۵۴؍ نشستیں حاصل کی ہیں۔ 
اندرون پارٹی انتخاب کے تنازع کے سبب عمران خان کی پارٹی کو اس کے انتخابی نشان ’بلہ‘ سے محروم کر دیاگیا تھا جس کے نتیجہ میں اس کے امیدواروں نے بحیثیت آزاد امیدوار کے انتخاب میں حصہ لیا۔ 
گوہر علی نے دیگر پارٹیوں کو بھی انتخاب میں دھاندلی کے خلاف احتجاج میں شامل ہونےکی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ’’ آئیے احتجاج میں شامل ہوجائیے اور یہ اب کی آزادی کا سوال ہے۔ ‘‘
انہوں نے اپنے اہلکاروں کی گرفتاری پر بھی خبر دار کیا کہ یہ احتجاج ان کا آئینی حق ہے۔ 
اس سےقبل پی ٹی آئی لیڈر حماد اظہر نے ایکس پر صوبہ پنجاب میں جلد ہی احتجاج کا پیغام دیا تھا۔ دوسری جانب پارٹی لیڈر اسد قیصر نے عمران خان سے ملاقات کے بعد کہا کہ جلد ہی ان کی پارٹی پارلیمنٹ میں شامل ہو گی اور عمر ایوب خان کو بطور وزیر اعظم کے امیدوار پیش کرے گی۔ پارٹی نے ۲۰۲۲ء میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی اسمبلیوں سے استعفیٰ دے کر ماضی میں غلطی کر دی تھی جس نے ان کی مشکلات میں اضافہ کیا تھا۔ 
نئے منصوبے کے مطابق اسمبلیوں میں بیٹھ کر اپنا احتجاج درج کراتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ عمران خان کی گزشتہ حکمت عملی ناکام ہو گئی تھی جب انہوں نے حکومت پر دبائو ڈالنے کی غرض سے استعفیٰ دے دیا تھا تاکہ جلد انتخاب کرائے جا سکیں۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ ان کی نئی حکمت عملی کس حد تک کامیاب ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK